بھارتی عدالت نے کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کو عمر قید اور 10لا کھ روپے جرما نہ کی سزا سنا ئی ہے مگر ان کا جرم کیا ہے؟ اس پر بھارتی عدالت اور میڈیا کے پا س مبہم الفاظ میں ”اگر مگر“ کے سوا کچھ بھی نہیں یا سین ملک پر الزام لگا یا گیا تھا کہ وہ دہشت گرد ہے اس الزام کا کوئی ثبوت عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا جب تک ثبوت نہ ہو الزام محض الزام ہوتا ہے جرم نہیں بنتا اپنے وطن کی آزادی کے لئے آواز اٹھا نا حریت پسندی ہے دہشت گردی نہیں اور حریت پسندی کو اقوام متحدہ نے تحفظ دیا انسا نی حقوق کے چار ٹر نے بھی آزادی کی جدو جہد کو تحفظ دیا ہے دنیا کا کوئی بھی قا نو ن ایسا نہیں جو آزادی کی جدو جہد کو دہشت گردی سے جو ڑدے اگر یا سین ملک نے جہاز اغوا کیا ہوتا، اگر یاسین ملک نے بم دھما کے میں بے گنا ہ انسا نوں کی جا ن لینے کا جرم کیا ہوتا، اگر یا سین ملک نے ریلوے سٹیشن، ائیر پورٹ، پبلک پارک یا کسی عوامی مقام پر خود کش دھما کہ کیا ہو تا، بھارتیوں نے عدالت میں اس کے ثبوت پیش کئے ہوتے تو یا سین ملک پر فرد جرم عائد ہو سکتا تھا مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا یا سین ملک کشمیر کی آزادی کیلئے سیا سی محاذ پر جدو جہد کرنیوالا کشمیری رہنما ہے 1963ء میں پیدا ہوا اس وقت اس کی عمر 59سال ہے 1990ء میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ میں شا مل ہوا یہ تنظیم امان اللہ خا ن نے 1976ء میں قائم کی تھی 2011ء میں بھارتی حکومت نے تنظیم کو کا لعدم قرار دیا یاسین ملک 22فر وری 2019ء کو آخری بار گرفتار ہوئے پہلے انہیں بھلوال جیل میں رکھا گیا
7 مارچ 2019کو انہیں بد نا م زما نہ تہاڑ جیل منتقل کیا گیا 25مئی کو بھارتی عدالت نے انہیں عمر قید اور 10لا کھ روپے جر ما نہ کی سزا سنا ئی، ان کی بیوی مشال ملک نے اپنی بیٹی رضیہ سلطا نہ کو ساتھ لیکر یا سین ملک کے لئے انسا نی حقوق کی عالمی تنظیموں سے تعاون کی اپیل کی ہے مقبوضہ کشمیر میں تین دنوں تک ہڑ تال ہوئی جگہ جگہ مظا ہرے ہورہے ہیں پا کستانی دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل سے بھارت میں انسا نی حقوق کی پا ما لی اور یا سین ملک کو کسی جرم کے بغیر یکطرفہ سزا سنا نے کے خلاف آواز اٹھا نے کی اپیل بھی کی ہے۔اگر غور سے دیکھا جا ئے تو بھارت اور امریکہ کی عدا لتیں حکومت سے ڈکٹیشن لیکر فیصلے سنا تی ہیں اگر عدالتیں آزاد ہوتیں تو عافیہ صدیقی کو سزا نہ ہو تی اس پر کوئی الزام ثا بت نہیں ہوا تھا امریکی صدر نے کہا 90سال قید کی سزا سنا ؤ، عدالت نے وہی سزا سنا ئی، افضل گورو پر کوئی الزام ثا بت نہیں ہوا، بھارتی وزیر اعظم نے حکم دیا افضل گورو کو پھا نسی دو، عدالت نے انہیں سزائے مو ت دی یا سین ملک پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا نریندرا مو دی نے کہا عمر قید کی سزا دے دو، عدالت نے حکم کی تعمیل کی اگر وطن کی آزادی کیلئے تقریر کرنا‘ اخبارات میں بیان دینا‘ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں اظہار خیال کرنا جرم ہے تو یہ جرم آزادی کی تحریک چلانے والے ماضی میں بھی کر چکے ہیں البتہ ان کے دور میں سوشل میڈیا نہیں تھا اگر بھارتی عدالت حکومت کے دباؤ سے آزاد ہوتی تو ایسا ظالما نہ فیصلہ کبھی نہ کر تی انسا نی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اس ظلم کا حساب لینا ہو گا۔