یاسین ملک کا جرم؟

اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) نے بھارت کی جانب سے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی عمر قید کی سزاپر گہری تشویش کااظہار کیا ہے۔اوآئی سی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یاسین ملک اہم ترین کشمیری لیڈر ہیں جو آزادی کی پُر امن جدوجہد کی قیادت کر رہے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کی حقیقی جدوجہدِ آزادی کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے‘ بھارت سے تمام کشمیری رہنماؤں کو رہا کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم فوراً بند کرنے کا مطالبہ ہے واضح رہے کہ بھارتی عدالت نے کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کو گزشتہ دنوں دہشت گردی کی فنڈنگ کے جھوٹے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے عمرقید کی سزا سنائی تھی۔یاد رہے کہ یاسین ملک نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں کئی برسوں سے قید ہیں۔
یاسین ملک کی سزا کے اعلان کے ساتھ ہی سرینگر میں واقع ان کے آبائی گھر کے باہر قابض بھارتی فورسز کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باوجود سرینگر کے لال چوک میں ان کی حمایت میں مظاہرے کئے گئے جس سے گھبرا کر بھارتی سرکار نے سرینگر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کرکے ہر قسم کے احتجاج پر سخت پابندی عائد کرکھی ہے۔ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے حوالے سے اس تلخ حقیقت کو شاید کوئی بھی نہیں جھٹلا سکتا کہ کشمیر  عالمی  برادری  کی بے حسی کا شکار ہے۔ اس المناک صورتحال کانوٹس لیتے ہوئے مقبوضہ کشمیرکے مسلمانوں پر گزشتہ 75سالوں سے ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کے خلاف اب کوئی نہ کوئی عملی قدم اٹھانا ہوگا‘اگر اسلامی ممالک براہ راست کشمیریوں کی کوئی عملی مدد کرنے سے قاصر ہیں تو وہ کم از کم بھارت کے اوپرسیاسی اور اقتصادی دباؤ تو ڈال سکتے ہیں۔
اسی طرح اقوام متحدہ کی ایک چوتھائی ممبران پر مشتمل او آئی سی اگر اس عالمی فورم پر کشمیر کے حوالے سے یکساں موقف اپنائیں تو یہ مسئلہ سالوں اور مہینوں کی بجائے ہفتوں اور دنوں میں حل ہوسکتا ہے کیونکہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی نقطہ نظر فریب اور جھوٹ پر مبنی ہے‘اس حقیقت سے ہرکوئی واقف ہے کہ تمام بین الاقوامی معاہدوں کے تحت جن پر ہندوستان اور پاکستان دونوں نے اتفاق کیاہے کے مطابق کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، چونکہ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہی نہیں ہے تو کشمیریوں کو علیحدگی پسند کہنا توہین اور سراسر غلط فہمی ہے کیونکہ کشمیر کسی ایسے ملک سے الگ نہیں ہو سکتا، جس کے ساتھ اس نے الحاق ہی نہیں کیا‘عدالت میں دوران سماعت یاسین ملک اور جج کے درمیان ہونیوالے مکالمے میں یا سین ملک کے ان تین واضح سوالات کہ اگر وہ دہشت گرد تھا تو اسے انڈین پاسپورٹ کیوں جاری کیا گیا؟اگر وہ دہشت گرد تھا تو اس سے سات ہندوستانی وزرائے اعظم کیوں ملاقاتیں کرتے رہے؟
اگر وہ دہشت گرد تھا تو انڈیا سمیت مختلف ممالک میں لیکچر ز سیمینارز میں کیوں مدعو کیا جاتا رہا؟یاسین ملک کے سوالات پر عدالت نے کہا کہ یہ پہلے کرنے کی باتیں تھیں اب آپ صرف یہ بتائیں کہ اپنی سزا پر کیا کہنا چاہتے ہیں، جس پر مرد حریت نے کہا کہ میں عدالت سے کوئی بھیک نہیں مانگوں گا،عدالت جو سزا دینا چاہتی ہے دے دے۔یہ بات محتاج بیان نہیں ہے کہ یاسین ملک نے 1994 میں کشمیر کی آزادی کیلئے مسلح جدوجہد کا راستہ ترک کرکے کشمیر لبریشن فرنٹ کے پلیٹ فارم سے کشمیرکی آزادی کی پرامن جدوجہد کا راستہ اپنانے کااعلان کیا اوراس وقت سے لیکر آج تک وہ اپنے اس عزم اور مشن پر استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں  2019 میں ہندوستان کی نیشنل انویسٹی گیشن ا یجنسی نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونیکا الزام لگا کر انہیں گرفتار کیاتھااور اب تین سال بعد ان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ان کو دومرتبہ عمر قیداور بھاری مالی جرمانے کی سزا سنائی ہے جس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خاجہ نے کہا ہے کہ ہم غیر منصفانہ سزا کی مذمت کرتے ہیں پاکستان کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا ہے ان کی منصفانہ جدوجہد میں ہر ممکن تعاون کاسلسلہ جاری رکھاجائے گا۔ کیونکہ کشمیر یوں کے ساتھ پاکستان کا فطری رشتہ ہے اور اس لئے سفارتی اور سیاسی محاذوں پر اس نے ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا ہے۔