کوئٹہ:بلوچستان کے 32اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوران دستی بم،راکٹ حملے،فائرنگ اور لڑائی جھگڑوں کے واقعات میں 2افراد جاں بحق جبکہ سیکورٹی اہلکاروں سمیت 49افراد زخمی ہوگئے۔
کئی پولنگ اسٹنشنز پر گھنٹوں پولنگ کا عمل تعطل کا شکار رہا بیلٹ پیپرز چھیننے اور جعلی ووٹ کاسٹ کرنے کی کوششوں کے واقعات میں سامنے آئے۔
وزیراعلیٰ نے پرتشدد واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے سخت کارروائی کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے 32اضلاع کے4ہزار 456شہری اور دیہی وارڈز میں پولنگ ہوئی، انتخابات کے لیے5ہزار 226پولنگ اسٹیشن، 12ہزار 219پولنگ بوتھ قائم کیے گئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 32اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے14ہزار 611امیدوار میدان میں ہیں، بلدیاتی انتخابات میں ایک ہزار 584وارڈز میں امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں، بلوچستان میں ووٹرزکی تعداد 35لاکھ52ہزار 398ہے۔
بلوچستان بھر میں انتخابات کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ 7اضلاع انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
بلوچستان کے 34میں سے 32اضلاع میں اتوار کو صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں پولنگ ہوئی،ووٹنگ کے دوران مختلف اضلاع میں افسوسناک واقعات رونما ہوئے، منگچر میں 2دستی بم پھینکے گئے جبکہ کوہلو میں 3راکٹ فائر ہوئے۔
پولنگ کے دوران ضلع قلات کی تحصیل منگوچر خالق آباد میں گرلز کالج میں قائم پولنگ اسٹیشن پر نامعلوم افراد دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے بم پھٹنے سے دو افراد زخمی ہوئے۔ جبکہ ایک بم دھماکہ سڑک کنارے جوہان کراس کے قریب ہوا جس میں ایک شخص زخمی ہوا۔
اسی طرح تربت کے علاقے ڈھنک کے گرلز مڈل اسکول میں دستی بم حملہ کیا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ کوہلو میں باریلی پولنگ اسٹیشن پر نامعلوم سمت سے 3راکٹ فائر کئے گئے جو پولنگ اسٹیشن میں موجود لیویز چوکی کے قریب آکر گرے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیویز حکام کے مطابق علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
کوہلو ہی میں یونین کونسل 6کے وارڈ نمبر 2مصری خان ماکوڑی پولنگ اسٹیشنز پرووٹرز کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 8افراد زخمی ہوئے۔