بیجنگ اور واشنگٹن میں قر بتیں 

تازہ خبروں میں سے ایک خبر یہ ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن میں قربتی بڑھ رہی ہیں‘ کم و بیش 6سال کی گو مگو کیفیت کے بعد دونوں دارلحکومتوں سے با ہمی تعلقات میں دوبارہ گرم جو شی کی خبریں آرہی ہیں۔ چینی وزارت خار جہ کے تر جمان نے واضح کیا ہے کہ چینی قیا دت امریکی عوام کو حریف نہیں بلکہ شراکت دار اور دوست سمجھتی ہے ادھر واشنگٹن میں امریکی وزیر خا ر جہ انتھو نی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ چین کو ایک اکا ئی کا در جہ دیتا ہے‘ امریکی حکومت کسی بھی طور پر سرد جنگ یا کشید گی نہیں چا ہتی انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ملکوں کے مفاد میں مثبت شراکت داری کی بنیا د پر معا شی، تجارتی اور سفارتی تعلقات میں گرم جو شی کے خواہاں ہیں اس معا ملے میں کسی کو شک و شبہ یا ابہام کا شکا ر نہیں ہو نا چا ہئے بین لاقوامی تعلقات کے ضمن میں 1950سے 1990تک چالیس سالوں کو سرد جنگ کا زما نہ کہا جا تا تھا۔ اس زما نے میں دو بڑی طاقتیں امریکہ اور سوویت یو نین ایک دوسرے کو نیچا دکھا نے پر اپنی توا نا ئیاں صر ف کر تی تھیں دونوں طاقتوں نے عالمی سطح پر اپنے اپنے گروپ بنا کر دنیا کو دو دھڑوں میں تقسیم کیا، کولمبو پلا ن، سیٹو، سینٹو، بغداد پیکٹ اور نیٹو اتحا د کے نا م سے مختلف قو موں کی تنظیمیں و جود میں آئیں۔سوویت یونین نے مشرقی یو رپ کے مما لک کا الگ بلاک قائم کیا رد عمل کے طور پر غیر وابستہ مما لک کی الگ تنظیم قائم ہوئی۔اُس زما نے میں کہا جا تا تھا کہ دنیا میں دو قطبی طاقتوں کا توازن قائم ہے 1990میں سوویت یو نین کے حصے بخرے ہوئے تو دنیا پر ایک قطبی طاقت یعنی امریکہ کی حکمرا نی قائم ہوئی نیٹو اتحا د کا چر چا عام ہوا جس ملک پر بھی امریکہ نے حملہ کیا نیٹو کے 30ممالک کی فو جوں کو لیکر حملہ کیا کم و بیش 30سال یہ سلسلہ جا ری رہا اس اثنا میں عوامی جمہوریہ چین نے دنیا میں اپنی اقتصادی اور فو جی طاقت کا لو ہا منوا لیا سویت یو نین کے ملبے سے روس اٹھ کھڑا ہوا عالمی امور میں روس نے جگہ جگہ امریکہ کو چیلنج کیا‘ تجزیہ نگا روں نے مو جو دہ عالمی صورت حا ل کو کثیر قطبی طاقتوں کے توازن کا شاخسانہ قرار دیا ہے ایک طرف روس ہے دوسری طرف امریکہ ہے، تیسری طرف چین ہے تینوں ممالک عالمی معا ملات میں اپنا اپنا الگ نقطہ نظر رکھتے ہیں اور تینوں کو عالمی طاقت کا در جہ حا صل ہے 2016ء میں امریکہ کے اندر ری پبلکن پارٹی کی حکومت آنے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹر مپ نے چین کے ساتھ محاذ ارائی کا راستہ اختیارکیا تھا۔ اس محا ذ ارائی میں ٹر مپ انتظا میہ نے چین کے مقا بلے میں تائیوان کی حما یت کا عندیہ دیا سفارتی اور فو جی سطح پر تائیوان کو چین کے مقا بلے پر لا نے کی غیر دانشمندانہ پا لیسی اختیار کی تھی اس و جہ سے چین اور امریکہ کے تعلقات میں سر د مہری آگئی تھی بائیڈن انتظا میہ نے اس سرد مہری کو ختم کر کے دونوں مما لک کو ایک بار پھر قریب لا نے کی پا لیسی اختیار کی ہے جو دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے پا کستان کی شروع سے یہ پا لیسی رہی ہے کہ چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ دوستا نہ تعلقات کو متوازن سطح پر رکھا جا ئے چین نے پا کستا ن کو ٹیکنا لو جی کے میدان میں مدد فراہم کی ہے دفاعی پیدوار کے شعبے میں پا کستان کو خود کفیل بنا نے میں تعاون کیا ہے، امریکہ نے معا شی محاذ پر عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے ذریعے پا کستان کی مدد کی ہے مستقبل میں چین اور امریکہ کے تعلقات میں گر م جو شی کا براہ راست فائدہ پا کستان کو پہنچے گا۔