توہین آمیزن بیان پر شدید رد عمل


پاکستان نے عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے ہندوتوا سے متاثر اسلاموفوبیا کا نوٹس لے کر اسے روکے اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے بھارتی حکام پر دبا ؤڈالے۔واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور دین اسلام کے خلاف نفرت ابھارنے کی مہم زوروں پر ہے اور آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا بھارتی حکومت کی طرف سے اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ دوسری طرف پاکستان نے حضور اکرمؐکے بارے میں بھارتی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے دو سینئر عہدیداروں کی جانب سے توہین آمیز ریمارکس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا ہے جبکہ مسلح افواج نے بھی اشتعال انگیز عمل کو تکلیف دہ قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے پیغمبر اسلام ؐ کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے،گزشتہ روز وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ یہ ریمارکس مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے نبی کریمؐ کی شان میں گستاخانہ بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتم المرسلین نبی رحمت حضرت محمدؐ کی ناموس میں گستاخی کر کے بی جے پی کے رہنماؤں نے خود کو پست ثابت کیا ہے۔پیر کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے رحمت بن کر آنے والے نبی اکرمؐکی پاک سیرت و کردار کا مطالعہ کرنے والا کوئی بھی سلیم الفطرت انسان ان کا احترام اور ادب کیے بغیر نہیں رہ سکتا، ہم بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور یہ بی جے پی کی انتہا پسندانہ اور فتنہ پرور سوچ کا ایک اور ثبوت ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہر مسلمان اپنے آقا کریمؐکی عزت وحرمت کو اپنی جان سے زیادہ عزیز سمجھتا ہے اور اس مقصد کیلئے کٹ مرنے کو تیار ہے۔اس سے قبل گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اس شرمناک عمل کی شدید مذمت کی تھی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بی جے پی رہنما کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے، بھارت کی سرزنش اور مذمت کرے‘وزارت خارجہ نے مختلف عقائد اور مذاہب کا احترام کرنے کے مملکت کے موقف کا اعادہ کیا۔قطر نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ایسے ”اسلاموفوبک“خیالات کے اظہار کی اجازت دینے پر بھارت سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب کویت نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے سرکاری احتجاجی مراسلہ تھمایا ہے جس میں بھارت کی حکمراں جماعت کے ایک عہدیدار کی جانب سے حضور اکرم ؐ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دئیے گئے توہین آمیز بیانات کو ریاست کویت کی جانب سے سختی سے مسترد کیا گیا اور شدید مذمت کا اظہار کیا گیا ہے۔عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی حکمراں جماعت کی ترجمان کاغلیظ، توہین آمیزبیان ہر مسلمان کے خلاف جنگ کے مترادف ہے۔ بی جے پی کی قومی ترجمان نوپور شرما نے کوئی دس روز قبل ایک ٹی وی مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز باتیں کہی تھیں۔اس سلسلے میں کانپور میں  گزشتہ روز ہونے والا احتجاجی مظاہرہ تشدد کی صورت اختیار کرگیا۔ ریاست کی یوگی ادیتیہ ناتھ حکومت نے مظاہرین کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا اور اب تک 50 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں ایک بھی ہندو شامل نہیں ہے۔