گزشتہ رو ز ویسٹ انڈیز کو پہلے ونڈے میں ہرا کر گرین شرٹس نے سیریز میں فاتحانہ آغاز کرلیا ہے،تاہم اس آغاز کی خاص بات قومی ٹیم کا یہ خاصہ ہے کہ اس سے ناقابل یقین کارکردگی کی توقع کی جاسکتی ہے اور جو کام دیگر ٹیموں کیلئے مشکل ہوتا ہے وہ یہ ٹیم آسانی سے کر جاتی ہے۔ اب اگر بات ہارڈ ہٹنگ کی ہو تو ہارڈ بال کو دور سے دور پھینکنے کیلئے محض ٹائمنگ ہی کافی نہیں ہوتی بلکہ بازوں میں قوت کا ایک خاص تناسب بھی درکار ہوتا ہے۔ جبھی جم اور گالف کی ٹریننگ عصرِ حاضر کے لوئر آرڈر ٹی ٹونٹی بلے بازوں کا خاصہ بن چکی ہے۔کل کا میچ بھی پہلے اوورز میں پاکستان بالکل ویسے ہی کھیلا جیسے نوے کی دہائی کی کرکٹ کھیلی جاتی تھی مگر آخری نصف گھنٹے میں کہانی اچانک نوے کی دہائی سے نکل کر2022 میں داخل ہو گئی اور ایک ڈرامائی کلائمیکس میں فتح پاکستان کے نام ہوئی۔شائے ہوپ کی شاندار اننگز اور بروکس کے ہمراہ پارٹنرشپ نے ویسٹ انڈیز کیلئے یہ یقینی بنایا کہ ان کی بیٹنگ لائن کسی بھی ایسے بحران سے محفوظ رہے جو گذشتہ چند سال میں ویسٹ انڈیز کی وجہِ شہرت بن چکے ہیں۔نہ صرف انھوں نے اپنا کنارا سنبھالے رکھا بلکہ ٹیم کے مجموعی سکور میں اضافہ بھی صحت مند رفتار سے کیا۔ اگر نکولس پورن جلد بازی نہ کرتے اور ذرا دیر تھم جاتے تو سکور بورڈ پر موجود ہدف پاکستان کے لیے نفسیاتی آزمائش ثابت ہو سکتا تھا۔جدید ون ڈے کرکٹ میں 300 کا ہندسہ چھونا اب معمول کی بات ہو چکا ہے۔
سکور بورڈ پر 300 دیکھ کر کوئی بھی اچھی بیٹنگ لائن گھبراتی نہیں اور نہ ہی اوپنرز کے اوسان خطا ہوتے ہیں لیکن 330 ابھی بھی ایک ایسا ہندسہ ہے جو اپنے اندر ایک نفسیاتی دباؤ رکھتا ہے۔گو اپنے تئیں روماریو شیپرڈ اور رومن پاول نے بھرپور کوشش کی مگر پاکستانی بیٹنگ لائن کی گہرائی کے سامنے یہ ہدف کسی بھی اعتبار سے ضخیم نہیں تھا۔پچھلی دو دہائیاں اولڈ سکول ون ڈے کرکٹ کھیلنے کا طعنہ جھیلنے والی پاکستانی ٹیم بالآخر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو ئی گئی ہے کہ اگرچہ ابھی بھی اسے وہ اوپنرز میسر نہیں جو سو سے زیادہ کے سٹرائیک ریٹ سے پاور پلے کھیل پائیں تاہم لوئر آرڈر میں ضرور ایسے بلے باز موجود ہیں جو دس ہی گیندوں میں میچ کا نقشہ بدل ڈالیں۔ویسٹ انڈین باؤلنگ کی مجموعی کارکردگی پہ نظر دوڑائی جائے تو اس نوجوان اٹیک کو داد نہ دینا زیادتی ہو گی۔ سبھی باؤلرز نے اپنے اپنے تئیں شاندار کاوش کر چھوڑی مگر ڈیتھ اوورز میں جب جنگ گیند بلے سے کہیں آگے نکل کر اعصاب تک پہنچ جاتی ہے، تب تجربہ بہت معنی رکھتا ہے۔
اگرچہ اس تجربے کے معاملے میں ویسٹ انڈین اٹیک اپنے حریف سے خاصا پیچھے تھا مگر پھر بھی یکے بعد دیگرے بیالیسویں اور پینتالیسویں اوورز میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی کلیدی وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔پاکستان کرکٹ کے دیرینہ شائقین کے لیے ایسے ڈرامائی مناظر عموما صحت افزا ثابت نہیں ہوا کرتے کیونکہ وہ سالہا سال سے، یہ جیتتے جیتتے اچانک ہار جانے والے مظہر کے ستائے ہوئے ہیں لیکن یہاں خوشدل نے ایسی کوئی نوبت نہیں آنے دی۔خوشدل شاہ کی پاور ہٹنگ ان کے کھیل کا اہم ترین جزو ہے اور یہی ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کی وجہِ شہرت بھی ہے کہ وہ لمبے لمبے چھکے جڑتے ہیں اور ان کی خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ محض قوتِ بازو پہ ہی بھروسہ نہیں رکھتے، گیند کو ٹائم کر کے بانڈری پار پھینک دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔یہ اننگز بھی خوشدل کے اسی ٹیلنٹ کی عکاس تھی جہاں انھوں نے ملتان کے کراؤڈ کے مایوس ہوتے چہروں اور مضطرب ہوتے دلوں کو اچانک خوش کر دیا اور سیریز کی پہلی جیت پاکستان کی جھولی میں ڈال دی۔قومی ٹیم نے جس طرح سیریز کا آغاز کیا ہے اس سے امید پیدا ہوگئی ہے کہ آگے آنے والے میچ نہ صرف دلچسپ ہونگے بلکہ قومی ٹیم کا پلڑا اس میں بھاری رہے گا اس طرح عالمی رینکنگ بہتر بنانے کا یہ ایک بہترین موقع ہے جس سے ہمارے باؤلرز اور بیٹرز دونوں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔