جتنے منہ اتنی باتیں فیڈرل سالانہ بجٹ پر مختلف آرا کا اظہار کیا جارہاہے مشکل حالات میں فلمی صنعت کے کرتا دھرتوں کو اس میں جو ریلیف دیا گیا ہے اس قسم کا ریلیف اس سے پہلے کسی حکومت نے بھی انہیں نہیں دیا۔ فلم انڈسٹری کو اب اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہئے۔افواج پاکستان نے رضاکارانہ طور اپنے اخراجات کم کر کے ایک مرتبہ پھر ایک اعلیٰ روایت قائم کر کے قوم کا دل جیتا ہے اسی طرح افواج پاکستان کا یہ فیصلہ بھی قابل ستائش ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی بچت کیلئے عسکری نقل و حرکت میں کمی اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا اور فوجی تربیت کیلئے دور دراز علاقوں کے بجائے مقامی ایریا میں ٹریننگ کا اہتمام کیا جائے گا۔افواج پاکستان کے اس اقدام کو بھی قوم نے سراہا ہے جس کے تحت اس نے کورونا کی مد میں ملی رقم میں سے 5 ارب اور خریداری کی مد میں بھی ملی رقم سے ساڑھے 3 ارب روپے بچا کر قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں۔ عام توقع تو یہ تھی کہ بجٹ سخت ہوگا لیکن تاجر و صنعتکاروں نے بجٹ کو تعلیم اور یوتھ دوست قرار دیا ہے موبائل فونز اور بڑی بڑی گاڑیوں پر بھاری ٹیکس لگانے کے فیصلے کو بھی عوام نے سراہا ہے۔
یہ خبر خوش آئندہے کہ حکومت سستے تیل کی خریداری کیلئے روس سے رابطے میں ہے۔اشیائے خوردنی اور دیگر اشیائے صرف کی قیمتوں کے تعین اور پھر متعین شدہ قیمتوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال اور متحرک بنانا از حد ضروری ہوگا اور اس ضمن میں ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنر کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اگر ضلعی انتظامیہ بیدار رہے تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اشیائے ضروریہ کے تاجر بلیک مارکیٹنگ کرنے کی جرات کرسکیں۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئیاں کبھی کبھی غلط بھی ثابت ہو جایا کرتی ہیں۔حال ہی میں ملک میں گرمی کی جو تازہ ترین لہر آئی ہوئی تھی اسکے بارے میں بھی محکمہ موسمیات کی پیشگوئی غلط ثابت ہوئی۔اس جملہ معترضہ کے بعد اب دیگر اہم معاملات کا تذکرہ ہو جائے کہ جنہوں نے اس ملک کو اپنی گرفت میں لے رکھاہے۔بون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت صحت انصاف کارڈ میں شامل کرنے کی ہدایت وزیر اعلی خیبرپختونخوا کا ایک صائب اقدام ہے پر ہماری دانست میں اس سے بھی زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ ان شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے کہ کئی ہسپتال مریضوں کے علاج سے پہلے جو مختلف ضروری بلڈ ٹیسٹ کرنے ہوتے ہیں ان کا خرچہ بعض ہسپتال برداشت نہیں کر رہے اور وہ مریضوں سے کہتے ہیں کہ ان کیلئے وہ اخراجات خود برداشت کریں وہ اخراجات اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ عام آ دمی کی جیب انہیں برداشت نہیں کر سکتی۔
ابھی توہم جیٹھ سے گزر رہے ہیں آ گے ہاڑ کا سالم مہینہ پڑاہوا ہے اور پھر کہیں جا کر ساون اور بھادوں کے مہینے آئیں گے۔ جیٹھ کے ماہ میں حبس عجیب اور انہونی بات ہے امسال محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق ساون میں شدید بارشوں کا امکان ہے جس سے کچی آ بادیوں کی تباہی کا خدشہ ہے۔کلائمیٹ چینج انجام کار اپنا جوبن دکھلا رہی ہے اگرہم نے اپنے سبزے کی حفاظت کی ہوتی اور اپنے جنگلات کے ددختوں کو بے دردی سے نہ کاٹاہوتا تو شاید آج وطن عزیز موجودہ موسمیاتی تغیرات کا شکار نہ ہوتا۔ جہاں تک عالمی منظر نامے کا تعلق ہے تو چین کا یہ کہناامریکہ کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے کہ تائیوان کیلئے جنگ شروع کرنے سے بھی نہیں ہچکچائیں گے۔چین نے امریکہ کو بتا دیا ہے کہ وہ تائیوان کے مسئلے پر کسی سمجھوتے کیلئے تیار نہیں اور اس معاملے میں وہ جنگ کرنے سے بھی نہیں ہچکچائے گا۔ ادھر امریکہ نے بیجنگ کا رویہ اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے گیارہ مئی ہفتے کے روز ایک بار پھر سے جزیرہ تائیوان کے آس پاس چینی عسکری سرگرمیوں پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ ایشیا بحرالکاہل خطے میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
امریکی وزیر دفاع کا یہ بیان اپنے چینی ہم منصب سے اس ملاقات کے بعد آیا ہے، جس میں چین نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ بیجنگ جزیرے تائیوان کی آزادی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا اور اس کے لیے وہ جنگ شروع کرنے کیلئے بھی تیار ہے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے۔خود مختار جزیرہ تائیوان کے حوالے سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ چین تائیوان کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی، تو طاقت کے زور پر بھی اسے ملک میں ضم کیا جا سکتا ہے۔حالیہ دنوں میں بیجنگ نے جزیرہ تائیوان کے آس پاس اپنے جنگی طیاروں کی پروازوں میں اضافہ کیا ہے۔ ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی گزشتہ ماہ کئی دہائیوں پر محیط امریکی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر چین نے حملہ کیا تو واشنگٹن عسکری سطح پر تائیوان کا دفاع کرے گا۔دوسری طرف جمعے کے روز سنگاپور میں چینی وزیر دفاع وائی فینگی کی اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن کے ساتھ پہلی بار ملاقات ہوئی اور آمنے سامنے کی اس بات چیت کے ایک دن بعد، آسٹن نے تائیوان کے حوالے سے بیجنگ کے رویے پر سخت تنقید کی۔سکیورٹی سے متعلق سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہاہم نے تائیوان کے قریب اشتعال انگیز اور غیر مستحکم کرنے والی فوجی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ دیکھا ہے۔جس کے جواب میں چین نے بھی امریکہ کو واضح جواب دے کر خاموش کر دیا ہے کہ وہ تائیوان کے معاملے میں کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے۔