بھارت، گستاخانہ بیان کیخلاف احتجاج کرنیوالوں پر فائرنگ، 2جاں بحق، 150مسلم مظاہرین گرفتار

نئی دہلی:بھارت میں حکمران اتنہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام  ﷺ کے خلاف گستاخانہ تبصرے کے خلاف مظاہروں کے دوران 2 مظاہرین جاں بحق ہو گئے۔

 بھارتی میڈیا کے مطابق  ریاست جھارکھنڈ کے شہر رانچی میں بھارتی پولیس نے 2 مظاہرین کو گولی مار دی اور 130 سے زائد افراد کو سڑکوں پر نکالی جانے والی ریلیوں کے دوران گرفتار کر لیا۔

رانچی میں ایک پولیس افسر نے بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس گولی چلانے پر مجبور ہوگئی جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہو گئے۔

افسران نے کہا کہ ہجوم نے مسجد سے بازار تک مارچ نہ کرنے کے احکامات کی خلاف ورزی کی اور جب پولیس نے لاٹھی چارج سے ریلی کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو ٹوٹی ہوئی بوتلیں اور پتھر پھینکے گئے۔

مقامی رہائشی شبنم آرا ء نے بتایا کہ حکام نے شہر میں انٹرنیٹ کنکشن کاٹ دیا اور کرفیو نافذ کر دیا، دن بھر ماحول کشیدہ رہا، ہم امن اور ہم آہنگی کی دعا کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کی جانب سے ایک ٹی وی شو کے دوران پیغمبر اسلام  ﷺ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس دیے جانے کے بعد سے بھارت اور مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہا ہے۔

مسلم اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے کئی شہروں میں مظاہرے کیے، ایک بڑا ہجوم نئی دہلی میں جامع مسجد کی سیڑھیوں پر جمع ہوا۔

سوشل میڈیا فوٹیج میں دارالحکومت میں دیگر مقامات پر جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ کو بی جے پی کی برطرف ترجمان نوپور شرما کا پتلا جلاتے ہوئے دکھایا گیا جن کے متنازع بیان نے یہ ہنگامہ کھڑا کیا۔