اگلے روز بارش کے چند چھینٹوں نے گرمی کی حالیہ لہر کا زور کافی حد تک کم کردیا ہے، پر ابھی تو ہاڑ اور بھادوں کے دو گرم مہینے آ نے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق ملک میں پری مون سون کے سلسلے کی آمد آ مدہے۔امسال ساون میں شدید قسم کی بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ وزیر اعظم صاحب نے بجا طور پر متعلقہ اداروں کو ابھی سے الرٹ کر دیا ہے کہ ان بارشوں سے ممکنہ تباہی کا سدباب کرنے کے لئے حفاظتی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں ممالک بشمول پاکستان کلائمیٹ چینج کی زد میں ہیں اس جملہ معترضہ کے بعد اس خبر کا ذرا ذکرہو جائے کہ جس کے مطابق وزیر اعظم صاحب نے چین سے2ارب ڈالر قرض واپسی کی مدت میں توسیع کی درخواست کر دی ہے۔ واضح رہے کہ چین کے 4ارب ڈالرز میں سے 2 ارب ڈالرز کے قرض کی واپسی کا وقت قریب آ رہا ہے۔ یہاں یہ امر قابل اطمینان ہے کہ وزیر اعظم صاحب نے سرکاری اخراجات کوکم کرنے کیلئے بھی کئی منصوبے پیش کئے ہیں جن پر عمل درآمد کا آغاز ہوگیا ہے اور اسکے مثبت نتائج جلد سامنے آنے کی امید ہے۔ یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ رواں سال پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا کیونک پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر کما حقہ عمل درآمد کیا ہے اور پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ساتھ ساتھ یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ حکومت روس کے ساتھ سستے تیل کی درآمد کیلئے بات چیت کر رہی ہے ، اگرہم روس سے تیل خریدیں تو وہ ہمیں سستا پڑے گا۔حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دنیا کے ممالک اپنے مفادات کے حوالے سے ہی تعلقات استوار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ روس کے پاس تیل اور گیس کی فراوانی ہے اور جو بھی ملک ان ذرائع کو روس سے حاصل کریگا اسے مارکیٹ کے مقابلے میں کم قیمت پر فراہمی ہوگی۔یورپی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین جنگ چھڑنے کے بعد روس نے تیل اور گیس کی درآمد سے ریکارڈ آمدنی حاصل کی ہے اور اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ روس پر پابندیاں زیادہ موثر نہیں۔حال ہی میں ایران روسی اشیاء کی مشرقی ممالک تک ترسیل کیلئے اپنی ایک بندر گاہ کر مختص کیا ہے اور اس بندر گاہ سے روسی مال کو مشرقی ممالک تک پہنچانے کے عمل کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔ دوسری طرف یوکرین میں گزشتہ روز روس نے بمباری کرکے اسلحیکے اس بڑے ذخیرے کو تباہ کر دیا ہے جو امریکہ اور مغربی ممالک نے یوکرین کو فراہم کیا تھا۔ مغربی ممالک کی توقعات کے برعکس روس یوکرین پر حملے اور بعدازاں امریکی پابندیوں سے قطعاً متاثر نہیں ہوا اور اس کی معیشت اب بھی مضبوط ہے، ڈالر کے مقابلے میں روبل کی قدر بڑھ رہی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ روس اپنے مقصد میں کامیاب رہا ہے اور اس نے جہاں یوکرین کو امریکہ اور نیٹو کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے کی سزا دی ہے وہاں اس نے اس جنگ کے اثرات سے نمٹنے کیلئے بھی بھر پور تیاری کر رکھی تھی۔ اس کو معلوم تھا کہ یورپی ممالک دکھاوے کیلئے تو پابندیاں لگا دیں گے تاہم ساتھ وہ روس سے تیل اور گیس کی درآمد بھی جاری رکھیں گے۔اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ یورپی ممالک روس سے گیس اور تیل بڑے پیمانے پر درآمد کر رہے ہیں اور اس کے بدلے میں جو قیمتی زرمبادلہ روس کو مل رہا ہے اس سے وہ اپنی معیشت کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ