کیپٹل ہل پر حملے کی عوامی سماعت

امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی، جو کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر چھ جنوری 2020کے حملہ کی تحقیقات کر رہی ہے، نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف عوامی سماعت شروع کردی ہے۔کمیٹی نو ارکان پر مشتمل ہے جس میں سات ڈیموکریٹس اور دو ریپبلکن شامل ہیں، نے پچھلے گیارہ مہینوں میں 1,000انٹرویوز کیے ہیں اور 140000 دستاویزی ثبوت جمع کر دئیے ہیں اور اب کھلی سماعتوں میں اپنی تحقیقات کی نتائج پیش کرنا شروع کردئیے ہیں۔ہنگامے کی ویڈیوز، عینی شاہدین، پولیس اہلکاروں، کانگریسی اور ریاستی افسروں، ٹرمپ کابینہ کے ارکان اور ارکان کانگریس کی گواہیاں لی گئی ہیں۔ سابق صدر کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے کمیٹی کو گواہی دی کہ وہ بار کے اس نظریے کا احترام کرتی ہیں کہ انتخابی دھاندلی نہیں ہوئی۔ میں نے اس کی بات مان لی۔ صدر ٹرمپ نے اس کو مسترد کردیا ہے.

جنوری چھ کمیٹی عدالت نہیں ہے‘ اس میں صدر ٹرمپ یا ان کی دفاعی ٹیم موجود نہیں ہیں مگر کمیٹی نے صدر ٹرمپ پر انتخابی نتائج الٹنے کیلئے سات نکاتی لائحہ عمل تیار کرنے اور اس پر عمل درآمد پر اچھا خاصا مواد جمع اور پیش کرنا شروع کردیا ہے جس سے ٹرمپ اور ان کے کئی ساتھیوں پر آئین کی خلاف ورزی اور کانگریس کے کام میں مداخلت وغیرہ کے الزامات پر عدالت میں فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے اور ان کی سزا کا قوی امکان موجود ہے‘کمیٹی نے صدر ٹرمپ پر بغاوت اور آئین شکنی کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے چھ جنوری کا واقعہ ان کی بے بنیاد الزام تراشی اور انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی سازشوں کا تتمہ تھا۔ انہوں نے عوام کو ہنگامہ آرائی اور بغاوت پر اُکسایا‘ کانگریس کو فرائض ادا کرنے سے روکا، نائب صدر پنس، بہت سے سینیٹرز اور پولیس کی زندگی کو خطرے میں ڈالا۔

مظاہرین کو کنٹرول کرنے اور سینیٹرز کی حفاظت کیلئے کچھ نہیں کیا۔ کمیٹی کا مقصد چھ جنوری کے حملے کا محاسبہ کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایسا حملہ دوبارہ کبھی نہ ہو۔کمیٹی کی چھ سے آٹھ کھلی سماعتوں کیلئے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ جمعرات کو اس کی پہلی سماعت ہوئی جسے دو کروڑ لوگوں نے ٹی وی پر براہ راست دیکھا۔ کمیٹی میں شامل کانگریس کے ارکان کے خلاف پرتشدد دھمکیوں میں اضافے کی اطلاعات آرہی ہیں۔ کمیٹی ان گواہوں کو بلاسکتی ہے جو ٹرمپ کی اس وقت کے نائب صدر مائیک پینس کو قومی نتائج کو الٹنے کیلئے قائل کرنے کی ناکام کوششوں پر اپنا موقف دیں گے۔ یاد رہے ٹرمپ کے دو سابق مشیروں پیٹر ناوارو اور اسٹیو بینن پر کمیٹی کے سامنے گواہی دینے سے انکار کرنے پر کانگریس کی توہین کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

کمیٹی کے مطابق ٹرمپ نے دھاندلی کا جھوٹا بیانیہ گھڑا، اٹارنی جنرل کو اپنا ہمنوا بنانے میں ناکامی پر محکمہ انصاف کو انہیں ہٹانے کی ہدایت دی، نائب صدر مائیک پنس پر نتائج روکنے کیلئے دبا ڈالا، ریاستی سطح پر تصدیقی اہلکاروں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔ پراڈ بوائز اور اوتھ کیپرز کے ذریعے فوجی طرز کے حملے کی کوشش کی۔ پھر کانگریس سے تصدیق سے پہلے کانگریس پر دھاوا بولا۔ ٹرمپ کے طرزعمل سے اختلاف کرتے ہوئے کئی سرکاری اہلکاروں نے استعفے دئیے اور سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری خزانہ سمیت کئی کابینہ ارکان نے صدر ٹرمپ کو آرٹیکل 25کے تحت عہدے سے اتارنے پر غور وخوض کیا‘یاد رہے کہ اس حملے کے دوران اور بعد میں وہاں موجود کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے، محکمہ انصاف نے اس دن کے تشدد کیلئے 800 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا اور ان پر فرد جرم عائد کی، گرفتار ہونیوالوں میں سے تقریباًتین سو نے اعتراف جرم کر لیا ہے جنہیں چند ہفتوں کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ حملہ کے الزامات کا سامنا کرنے والے کچھ کو چار سال سے زیادہ کی سزا سنائی گئی ہے۔ ٹرمپ کہتے ہیں وہ 2024 میں جیت کر ان سب کو معافی دیں گے۔