امریکہ شدید گرمی کی لپیٹ میں،شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے کا مشورہ

10 کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ شدید گرمی کے باعث چار دیواری کے اندر محدود رہیں۔

10 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد یا امریکا کی ایک تہائی آبادی کو خبردار کیا گیا کہ شدید گرمی اور زیادہ نمی کے باعث چار دیواری سے باہر نکلنا خطرناک ہوسکتا ہے اور بہتر ہے کہ وہ گھروں تک محدود رہیں۔

مجموعی طور پر ساڑھے 12 کروڑ افراد کو ہیٹ ویو سے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔

امریکی محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت چار دیواری سے باہر نکلنا ہر فرد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے ہیٹ اسٹروک سے متعلق امراض کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

امریکا بھر میں درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا مگر جنوب مغربی خطہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

ریاست نویڈا کے شہر لاس ویگاس میں درجہ حرارت 43 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جو 1956 کے ریکارڈ درجہ حرارت کے برابر ہے۔

کولوراڈو کے شہر ڈینور میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو 2013 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

ایریزونا کے شہر فینکس کے رہائشیوں کو شدید گرمی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، جہاں مسلسل 4 دن درجہ حرارت 43 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

امریکا کے مڈ ویسٹ خطے میں بھی گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث حکام لوگوں کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات کررہے ہیں۔

شکاگو میں مئی میں ہیٹ ویو کے نتیجے میں 3 خواتین ہلاک ہوگئی تھیں اور اسی کے مدنظر شہر بھر میں کولنگ سینٹرز کھولے گئے ہیں۔

مشی گن کے شہر ڈیٹوریٹ میں بھی کولنگ سینٹرز کام کررہے ہیں اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ شدید گرمی اور زیادہ نمی کے باعث ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے ان میں پناہ لیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گرمی کی لہر آئندہ چند روز تک برقرار رہے گی اور موجودہ درجہ حرارت ہر ایک کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔