سی پیک: ترقیاتی خاکہ

معاشی عدم استحکام کے دور میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے جس کے تحت باسٹھ ارب ڈالر جیسی غیرمعمولی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور سی پیک قومی معیشت کے علاؤہ بالخصوص بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ”گیم چینجر“ کے طور پر کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے تاہم اربوں ڈالر کی اس راہداری کی اہمیت کو محدود پیمانے پر دیکھا اور سمجھا جاتا ہے۔ سی پیک درحقیقت چین کے ”بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی)“ کا جز (حصہ) ہے جو ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ بی آر آئی کے تحت ایشیا یورپ اور افریقہ کے ساٹھ سے زائد ممالک ایک دوسرے سے جڑ جائیں گے۔ سی پیک بلوچستان کے عوام کے لئے سماجی و اقتصادی ترقی اور روزگار کے نئے مواقعوں کا وعدہ ہے۔ مجموعی طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ بلوچستان اور خاص طور پر گوادر اس میگا پراجیکٹ کا نکتہئ آغاز ہے‘یہ منصوبہ پورے صوبے کی ترقی میں معاون ثابت ہوگا اور بلوچستان کے مختلف معاشی اور سماجی مسائل حل کرے گا۔ سی پیک کے تحت متعدد منصوبوں کی تکمیل کے بعد گوادر کو اقتصادی مرکز میں تبدیل کردیا جائے گا۔ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ مزید ممالک وہاں کے خصوصی اقتصادی زونز کی جانب سے پیش کردہ سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ سی پیک کے مغربی راستے کی تعمیر کے ساتھ ہی ان علاقوں میں جائیداد (پراپرٹی) کی قیمت (ویلیو) آسمان کو چھو رہی ہے۔ قلات‘ کوئٹہ اور ژوب جیسے دیگر شہر بھی منصوبے سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ مجموعی طور پر سی پیک کے تحت اقتصادی سرگرمیوں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کو فروغ ملے گا۔ سی پیک کے تحت متعدد سڑک اور ٹرانسپورٹ‘ توانائی‘ تعلیم و تربیت‘ صنعتی اور دیگر سماجی و اقتصادی منصوبے بھی سرانجام دیئے جارہے ہیں۔ توانائی کے منصوبوں میں تین سو بیس میگاواٹ کا چائنا ہب کول پاور پراجیکٹ اور گوادر میں تین سو میگاواٹ کا کول فائرڈ پاور پروجیکٹ شامل ہے۔ اسی طرح کنکٹی ویٹی پروجیکٹ اُنیس کلومیٹر چار لین ایسٹ بے ایکسپریس وے گوادر پر محیط ہیں جو مکمل ہونے کے قریب ہے جو مکران کوسٹل ہائی وے این 10 کو گوادر بندرگاہ سے ملاتا ہے۔ زیر تعمیر منصوبوں میں ژوب کوئٹہ‘ کوچلک (این50)‘ خضدار بسیما روڈ (این30){‘ ہوشاب آواران روڈ سیکشن (ایم8){‘ نوکنڈی مشخیل روڈ‘ آواران خضدار روڈ سیکشن (ایم8)‘ ڈی آئی خان (یارک) کی اپ گریڈیشن‘ ژوب این50مرحلہ اول{‘ مشخیل پنجگور روڈ اور کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے اِس کا حصہ ہیں۔ گوادر روزی روٹی پراجیکٹ کے تحت مقامی آبادی کی روزی روٹی کے تحفظ اور فروغ کے لئے ماہی گیری‘ کشتی سازی اور دیکھ بھال کی خدمات کی اپ گریڈیشن اور ترقی کی جارہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سی پیک بلوچستان کو معاشی‘ تجارتی اور جغرافیائی طور پر بھی بہتر بنائے گا۔ امکان یہ ہے کہ سی پیک کے مثبت اثرات غربت کو کم کرنے اور بے روزگاری میں کمی کی طرف بھی ایک قدم ہوں گے اور یہ غیر ترقی یافتہ صوبوں میں عدم مساوات میں کمی دور کرنے جیسی تبدیلی کے لئے محرک ثابت ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے 23ویں وزیر اعظم کا چارج سنبھالنے کے فوراً بعد توجہ سی پیک کی طرف مبذول کی۔ ذہن نشین رہے کہ سی پیک کا آغاز سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں ہوا تھا۔ قومی اسمبلی سے پہلے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت سی پیک کی تعمیر میں تیزی لائے گی۔ اس سے قبل انہوں نے کئی بار سی پیک کے بارے میں بہت زیادہ بات کی تھی اور اسے پاکستان کو ایک بڑی ابھرتی ہوئی معیشت میں تبدیل کرنے کا ایک پرعزم خاکہ قرار دیا تھا۔ مذکورہ راہداری سے نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ افغانستان‘ ایران‘ بھارت اور وسطی ایشیائی جمہوریتوں سمیت پورے خطے کو مدد اور فائدہ ہوگا۔ سڑک‘ ریل اور فضائی روابط سب کے لئے فائدہ مند ماڈل کا باعث بنیں گے اور معیشت کی ترقی کے ساتھ بہتر مستقبل کی حقیقی امید سمجھی جاتی ہے لیکن سی پیک پاکستان کے دشمنوں کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے۔ بدقسمتی سے ایسے لوگ بھی ہیں جو بلوچستان کی ترقی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ صرف ایک ماہ کے دوران کراچی میں بم دھماکوں کے تین واقعات ہوئے جن میں یونیورسٹی آف کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں چینی اساتذہ پر خودکش حملہ بھی کیا گیا‘ پاکستان کوسٹ گارڈز اور پولیس کو نشانہ بنانے والے گنجان آباد صدر اور کھارادر علاقوں میں سائیکل اور موٹر بائیک کے ذریعے دھماکے کئے گئے مزید برآں‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ خطے اور اس سے باہر کے ممالک کے لئے بھی گیم چینجر ہے۔ پاکستانی اور چینی قیادت دونوں کو ’سی پیک‘ اور ’بیلٹ اینڈ روڈ انشی ایٹو‘ کی کامیابی و ثمرات سے متعلق تفصیلات عام کرنے کی ضرورت ہے اور ضرورت اِس اِمر کی بھی ہے کہ مذکورہ دونوں حکمت عملیوں کے ذریعے پورے خطے کے لئے حقیقی معاشی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کی کوشش تیز کی جائے جس کے لئے مضبوط ارادے اور مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے جدوجہد جاری و ساری رکھنا ہی دانشمندی ہوگی۔