فرانس نے مسلم خواتین پر عائد پابندی ختم کردی

گرینوبل: فرانس نے مسلمان خواتین پر سوئمنگ کے دوران بُرکینی (پورا جسم ڈھانپنے والا سوئمنگ سوٹ) پہننے پر عائد پابندی اٹھا لی۔

یورپی ملک فرانس میں مسلمان خواتین کے حجاب کرنے پر کئی برسوں سے پابندی عائد ہے جس کے باعث مسلم خواتین سمیت تمام مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹہیس پہنچ رہی تھی تاہم فرانس کے ایک بڑے شہر کے میئر نے مسلمان خواتین پر عائد بڑی پابندی اٹھا لی۔

فرانسیسی شہر گرینوبل کے میئر ایریک پیولی نے مسلمان خواتین کے سوئمنگ کے دوران بُرکینی پہننے پر عائد پابندی ختم کردی، جو مسلم خواتین کیلئے باعث مسرت ہے۔

شہر کے میئر نے کہا کہ برکینی پر پابندی لگانے کوئی وجہ نہیں تھی، مسلمان خواتین عوامی سوئمنگ میں پورے جسم کو ڈھانپنے والے کپڑے (برکینی) پہن کر سوئمنگ کرسکتی ہے۔

میئر ایریک پیولی نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ 30 برس قبل فرانس میں کیتھولک مذہب کی نشانیاں موجود تھیں لیکن اب فرانس میں زیادہ واضح نظر آنے والا مذہب اسلام ہے اور یہ کچھ لوگوں کےلیے گھبراہٹ کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مسلمانوں کو عوامی مقامات پر اپنے مذہبی جذبات کا اظہار کرنے میں کافی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔

انیسا نامی خاتون نے میئر کے فیصلے کو سراہا اور بتایا کہ جو مسلمان خواتین برقع پہنتی ہیں وہ سوئمنگ کے دوران برکینی پہننے کو ترجیح دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ برکینی کا شدت پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انیسا نے کہا کہ گرینوبل کے میئر نے مسلمان خواتین کی جانب سے دی گئی دلیل سے اتفاق کیا کیوں کہ مسلم خواتین نے انہیں وضاحت دی کہ جو شدت پسند ہیں وہ اپنی خواتین کو سوئمنگ پول میں جانے کی اجازت ہی نہیں دیتے۔

واضح رہے کہ 2015 میں فرانس میں دو بڑے حملے ہوئے تھے جب کہ 2020 میں ایک اسکول ٹیچر کا سر تن سے جدا کردیا تھا جس کے بعد فرانسیسی حکومت نے برکینی پر پابندی عائد کردی تھی۔