خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں سرکاری ملازمین کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کا استعمال کم کرنے کے لئے چند رہنما اصول وضع کئے ہیں (اُمید ہے اِن کی روح کے مطابق عمل درآمد ہوگا)‘ بظاہر مقصد پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرول‘ ڈیزل‘ سی این جی وغیرہ) کے استعمال میں کم سے کم ”35فیصد“ بچت کو یقینی بنانا ہے تاہم اگر عوام کے نکتہئ نظر سے دیکھا جائے تو صرف پیٹرولیم مصنوعات ہی نہیں بلکہ جملہ سرکاری وسائل (بجلی‘ ٹیلی فون‘ گاڑیاں‘ دفاتر‘ املاک وغیرہ) کی بچت ضروری ہے اور اِن وسائل سے جاری غیرمحتاط استفادہ روکنے کے لئے کوشش ہونی چاہئے۔ روز روشن کی طرح‘ ایسی لاتعداد مثالیں گردوپیش میں پھیلی دکھائی دیتی ہیں جن میں بلاامتیاز وفاقی و صوبائی محکموں کے ملازمین خاطرخواہ حساسیت کا مظاہرہ نہیں کرتے اور اِن میں سے بعضسرکاری وسائل کا مال مفت دل ِبے رحم کے طور پر استعمال کر تے ہیں۔ جو سرکاری ملازمین خود احتسابی کے تحت ایسا نہیں کرتے اُنہیں چاہئے کہ وہ بلحاظ عہدہ اعلیٰ و ادنیٰ اہلکاروں کو اِس بارے متوجہ کریں کہ سرکاری وسائل بطور امانت اور حسب ضرورت استعمال ہونے چاہئیں۔ مجموعی طور پر قومی مزاج یہ ہے کہ سرکاری و نجی اداروں میں ملازمین کا رویہ اپنے گھر سے مختلف ہوتا ہے۔ گھر کے بیت الخلأ یا راہداریوں میں بلاضرورت بلب روشن نہیں کئے جاتے لیکن سرکاری و نجی اداروں کے بیت الخلأ‘ راہداریوں حتیٰ کہ خالی کمروں میں بھی قطار در قطار لگے بلب ایسی صورت میں بھی روشن ملتے ہیں جبکہ کھڑکیاں موجود ہوتی ہیں! ایک عرصے سے تعمیرات میں ”روشن دان“ کو نکال دیا گیا ہے جس سے روشنی اور ہوا دونوں سے کمرے میں رہتے ہوئے استفادہ ممکن تھا۔ ایندھن کی بچت اور کفایت شعاری کے ساتھ اِس منفی رجحان کی اصلاح ہونی چاہئے کہ سرکاری وسائل کو ’اَمانت و دیانت کے اَصول (زاویئے)‘ سے دیکھا جائے۔ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں دفتری اوقات کے بعد سرکاری گاڑیوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دیں تو اِس سے حاصل ہونے والی ایندھن کی بچت ’35فیصد‘ سے کہیں زیادہ ہوگی۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ایندھن کم استعمال کرنے کے احکامات اور اِس سے متعلق ہدایات نامہ جاری کرنے کی ضرورت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اِسی لئے پیش آئی کہ پندرہ جون تک 20 دن میں پیٹرول کے دام 84 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا جبکہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 263 روپے 31 پیسے کر دی گئی جو 233.89 روپے فی لیٹر پیٹرول سے زیادہ ہے اور چونکہ ڈیزل کا استعمال مال و مسافر برداری کرنے والی بڑی گاڑیوں (ٹرک اور ریل گاڑی) کیلئے کیا جاتا ہے اِس لئے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ کے اثرات زیادہ وسیع ہو سکتے ہیں۔‘ جس سے پیدا ہونے والی صورتحال میں سرکاری محکموں کو بچت و کفایت شعاری کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی گئی ہے جوہر لحاظ سے ایک احسن قدم ہے۔بچت و کفایت شعاری مہم کے سلسلے میں اعلامیے چیف سیکرٹری‘ ایڈیشنل چیف سیکرٹری‘ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور انسپکٹر جنرل پولیس کو ارسال کئے گئے ہیں اور اِن رہنما خطوط کی روشنی میں کمشنرز‘ ڈپٹی کمشنرز‘ ریجنل پولیس افسران اور ضلعی پولیس افسران لائحہ عمل طے کریں گے۔