روس نے یوکرائن جنگ میں بڑی کامیابی حاصل کرلی 

کیف: روسی افواج نے لوہانسک کے اہم شہر سیویروڈونیٹسک پر قبضہ کر لیا۔ کئی ہفتوں کی لڑائی کے بعد یوکرینی فورسز پسپا ہو گئی۔

روسی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سیویروڈونیٹسک میں دوہزار یوکرینی فوجی گھیرے میں ہیں۔ روسی بمباری نے علاقے میں یوکرینی افواج کی تقریباً ہر دفاعی پوزیشن کو تباہ کر دیا ہے۔

روسی افواج نے لائسیچانسک میں لڑائی کا اگلا مرکز بننے کے لیے مرحلہ طے کر لیا گیا ہے۔ خارکیف کے شمال مغرب میں واقع درہچی قصبے پر روسی گولہ باری سے علاقے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

 شہریوں کو بجلی اور گیس کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ لوہانسک کے علاقائی گورنر کا کہنا ہے کہ ماسکو لوہانسک پر قبضے کے بہت قریب پہنچ گیا۔

ادھر یوکرینی صدر کا برطانیہ میں گلاسٹنبری فیسٹیول سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہنا ہے کہ روس نے ہمارے ملک کا امن تباہ کر دیا۔ صدر زیلنسکی نے برطانوی سیاستدانوں سے اپیل کی ہے کہ امن کی بحالی کیلئے روس پر دباؤ ڈالیں۔ جنگ کے جلد خاتمے کے لئے برطانوی عوام ہمارا ساتھ دیں۔

دوسری طرف روس کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نے یوٹرن لے لیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق میزائل واپس لانچنگ پیڈ سے جا ٹکرا۔ میزائل حملے میں روسی فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

ادھرروسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ خود ساختہ "جوہری اتحاد" نیٹو ممالک روس کے ساتھ مسلح تصادم کے دہانے پر خطرناک حد تک چھیڑ چھاڑ کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’نیٹو‘ کے اس کے باوجود روس کا جوہری نظریہ صرف ڈیٹرنس کی منطق پر مبنی ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے مزید کہا کہ "جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے باہمی خطرات" کے ساتھ ساتھ کانفرنس کے روسٹرم سے انفرادی بیانات، یوکرینی تنازعہ کے تناظر میں فریقین کی کانفرنس (جوہری ہتھیاروں کی ممانعت سے متعلق) کی کانفرنس کے موقع پر دیے گئے بیانات مبینہ طور پر "جوہری بلیک میلنگ" کے سوا کچھ نہیں۔