فیضی
رونے دھو نے کیلئے مو ضو عات اور بہا نوں کی کمی نہیں سب سے تکلیف دہ امر یہ ہے کہ ملک میں 3 لا کھ میگا واٹ بجلی صرف پا نی اور ہوا سے پیدا کرنیکی گنجا ئش ہے اور ہمارا ملک 75سالوں میں صرف 7ہزار میگا واٹ پن بجلی پیدا کرتا ہے 10 ہزار میگاواٹ بجلی تیل سے پیدا کر تا ہے 3ہزار میگاواٹ جو ہری توا نا ئی سے پیدا کر تا ہے اگر ہمارے ملک میں پن بجلی کے منصو بے بنتے تو 75 سالوں میں ہم بجلی میں خود کفیل ہونے کے بعد دوسرے ملکوں کو بجلی فروخت کر کے زر مبا دلہ کما رہے ہو تے لیکن صورت حال یہ ہے کہ تیل کے منصو بوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہے اور ملک کے اندر 7ہزار میگا واٹ بجلی کی مستقل کمی رہتی ہے جو گر میوں میں مزید کم پڑ تی ہے لو گ مہنگی بجلی کا رونا بھی روتے ہیں اور بجلی کی لو ڈ شیڈنگ کے مستقل عذاب سے بھی گذر تے ہیں اس روز یہی بات موضوع بحث تھی ہال سامعین سے بھر اہوا تھا‘ حاضرین میں صنعتکار، سر ما یہ دار، جاگیردار اور سیاستدان بھی تھے، وکلاء، صحا فی اور سول سو سائٹی کے دوسرے نما ئندے بھی تھے واپڈا کے سابقہ اور مو جودہ حکام بھی تھے علی مر تضیٰ زیدی نے عوامی زبان میں سیدھے سادے اسلوب میں بجلی کے بحران پر روشنی ڈالی ان کی گفتگو تین نکا ت پر مشتمل تھی پہلا نکتہ یہ تھا کہ بجلی کا بحران کیوں ہے؟ دوسرا نکتہ یہ تھا کہ پا کستان میں بجلی پیدا کرنے کے کیا کیا وسائل ہیں؟ تیسرا نکتہ یہ تھا کہ یہ قصو ر کس کا ہے؟ علی مر تضیٰ زیدی نے ریسرچ کی بنیاد پر اعداد وشمار پیش کر تے ہوئے سامعین کو بتایاکہ گلگت بلتستان میں پا نی سے دو لا کھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے‘ خیبر پختونخوا کے ملا کنڈ ڈویژن میں 50ہزار میگا واٹ بجلی پا نی سے پیدا کرنے کی گنجا ئش ہے، سندھ کی ساحلی پٹی میں جو ونڈ کا ریڈور (Wind Corridoor)مو جو د ہے اس کا ریڈور سے 50ہزار میگا واٹ مزید بجلی پیدا کی جا سکتی ہے یہ بات سب کو معلوم ہے لیکن عوام کو مہنگی بجلی اور لوڈ شیڈنگ کے عذابوں سے گزر نا پڑتا ہے ایک سوال کے جواب میں ونڈ کاریڈور کی وضا حت کر تے ہوئے قدرت خداوندی کے عجیب کر شمے کا ذکر کیا انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلو چستان میں سمندر بھی ہے صحرا بھی ہیں صحرا ووں میں گرم ہوا ہر روز اوپر کی طرف جا تی ہے اس کی خا لی کی ہوئی جگہ کو پر کرنے کیلئے سمندر سے ٹھنڈی ہوائیں مسلسل آتی رہتی ہیں ونڈ ٹر بائین کے ذریعے 50ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہونے کا امکان ہے اور دوسرے ملکوں میں ایسا ہی ہو تا ہے۔ کیا یہ عجیب بات نہیں کہ ہمارے ملک میں 3لا کھ میگا واٹ سستی بجلی کی گنجا ئش ہو نے کے باوجود ہم 7ہزار میگا واٹ کی کمی پوری نہیں کر سکتے اور آنکھیں بند کر کے 14ہزار میگاواٹ مہنگی بجلی پیدا کر رہے ہیں۔