عوامی امنگوں کے مطابق ترمیمات 

متناسب آبادی کی نمائندگی کے نظام کا ذکر کرتے ہیں کہ جو سکینڈینیوین ممالک یعنی ناروے سویڈن اور ڈنمارک میں کامیابی سے چلایا جا رہا ہے‘ جمہوریت کوئی جامد چیز نہیں ہوتی کہ اس میں تبدیلی نہ کی جا سکے انسان تجربات سے بہت کچھ سیکھتا ہے اور سیاسی جماعتیں معاشرے میں پیدا ہونے والے نت نئے مسائل کا نت نئے طریقوں سے حل نکالتی ہیں‘زندہ قومیں اور عوام کی خدمت کے جذبے سے معمور سیاسی جماعتیں بحث و مباحث کے بعد وقت کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آ گے بڑھتی ہیں کوئی بھی آ ئین کوئی ایسی دستاویز نہیں ہوتی کہ اس میں تبدیلی نہ کی جاسکے‘ اگر 1973 ء کا آ ئین ڈلیور نہیں کر رہا اور غریبوں کے مسائل حل نہیں ہو تے تو اس میں دور حاضر کے تقاضوں کی روشنی میں ترمیمات لانے میں بھلا کیا قباحت ہو سکتی ہے موروثی سیاست ہم کئی ممالک میں دیکھ چکے ہیں‘شمالی کوریا اس کی ایک تازہ ترین مثال ہے‘ اسے ہم نے شام میں بھی دیکھا‘ مصر میں بھی اور پھر اس کا عبرتناک انجام بھی ہم نے دیکھا‘ چین میں ماؤزے تنگ کی تاریخ پر گہری نظر تھی‘اس لئے انہوں نے اپنی اولاد میں سے کسی کواپنی سیاسی وراثت کیلئے تیار نہ کیا‘ اس معاملے میں ایران کے امام خمینی بھی دور اندیش نکلے اور انہوں نے اپنے ملک کو ایک نہایت اعلیٰ قسم کا جمہوری ڈھانچہ دیا اور اپنی آ ل اولاد کو ایوان اقتدار سے دور رکھا‘دراصل موروثیت بادشاہت کی ایک بگڑی ہوئی شکل ہے اور اسلامی دنیا کی یہ بد قسمتی ہے کہ اس میں کئی مسلمان ممالک مبتلا ہیں‘اگر آپ تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ بادشاہت ہو کہ موروثیت ان دونوں نظاموں میں حکمرانوں کے دماغ خراب ہو جاتے ہیں ان پر چونکہ کوئی چیک اور بیلنس کا ادارہ نہیں ہوتا ان سے امور مملکت میں زیادتیاں ہو جاتی ہیں‘ عام آدمی کے دل میں ان کیلئے غصے کا طوفان جنم لے لیتا ہے جو انجام کار ایک دن ان کو خس وخاشاک کی طرح بہا لے جاتا ہے۔ اب آتے ہیں عالمی منظرنامے کی جانب‘کلائمیٹ چینج بالآخر اپنا جوبن دکھلا رہا ہے وطن عزیز میں اس کے اثرات نمایاں ہیں‘ یورپ خصوصاً برطانیہ کے ارباب بست و کشاد نے تو نصف صدی قبل ہی اس ضمن میں دنیا کو وارننگ دے دی تھی کہ جس رفتار سے دنیا میں ماحول سے کھلواڑ ہو رہاہے بہت جلد دنیا کا موسمیاتی نظام بدل جائے گا‘بے موسمی بارشیں ہوا کریں گی؛کئی شہر جو سمندر کنارے پر واقع ہیں سطح سمندر بلند ہو جانے کی وجہ سے ڈوب جائینگے۔ گزشتہ حکومت نے سب سے پہلے اس مسئلے کی طرف توجہ دی اور ایک سالم وزارت اس مقصد کیلئے قائم کردی کہ کلائمیٹ چینج کا سدباب کس طرح کیا جائے؛اس  سلسلے میں وسیع پیمانے پر ملک بھر میں شجر کاری کی مہم چلانا اور موجودہ درختوں کی کٹائی پر سخت پابندی عائد ہے کہ ملک میں جتنا زیادہ سبزہ ہو گا ملک کلائمیٹ چینج کی تباہ کاریوں سے اتنا ہی بچا رہے گا۔ اس حوالے سے جنگلات کی حفاظت اہم ہے‘ ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی نے لوگوں کو اب معاشی مشکلات کا شکار کرنا بھی شروع کیا ہے اور دنیا کے کئی خطوں میں معاشی سرگرمیاں  ماند پڑنے لگی ہیں۔کئی خطوں میں دریاؤں کا پانی خشک ہونے سے زراعت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ خشک سالی نے بھی کئی علاقوں کو لپیٹ میں لیا ہو اہے۔