مفت بجلی

اچھی خبر یہ ہے کہ حکومت پنجاب نے بجلی کے صارفین کو کم سے کم بجلی استعمال کرنے کی ترغیب دینے کیلئے 100 یونٹ تک بجلی کے استعمال کرنے والوں کو مفت بجلی فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے گزشتہ 6 ماہ  سے100یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والوں کو بجلی مفت ملے گی بل معاف ہوں گے اور صارفین کو سولر پینلز مناسب قیمتوں پر فروخت کرنے کی بھی  بات کی گئی ہے او بری خبر یہ ہے کہ شاید آنے والے سردی کے موسم میں حکومت کیلئے ممکن نہ ہو کہ وہ گھریلو استعمال کے واسطے صارفین کو گیس مہیا کر سکے۔ جہاں تک سو یونٹ تک بجلی خرچ کرنے والے صارفین کے بل معاف کرنے کی بات ہے تو یہ اس حوالے سے اہم ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے کفایت شعاری کی ترغیب ملتی ہے اور اس کادائرہ اگر وفاقی حکومت پورے ملک تک پھیلائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔اگر یہ سلسلہ دیگر حکومتی خدمات کے اداروں تک پھیلایا جائے اور کفایت شعاری کا مظاہرہ کرنے والوں کو فوائد سے نوازا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس طرح ہم بحیثیت مجموعی کفایت شعاری کا ہد ف حاصل کرلیں۔ ان جملہ ہائے معترضہ کے بعد عرض یہ ہے کہ اگر آپ وطن عزیز کو درپیش مختلف قسم کے اندرونی اور بیرونی مسائل پر ایک تنقیدی نگاہ ڈالیں تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ہمارے اکثر اندرونی مسائل ملک میں گڈ گورننس کے فقدان کی وجہ سے پیداہوتے اور پیدا ہو رہے ہیں اس ضمن میں آئیے چند مثالیں دے دیتے ہیں، سڑکوں پر ٹریفک کا برا حال اس لئے ہے اور لوگ روزانہ ٹریفک حادثات میں لقمہ اجل اس لئے بن رہے ہیں کہ ٹریفک کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر آہنی ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا۔اس طرح نشیبی علاقوں میں بروقت ندی نالوں کی صفائی نہیں کروائی جاتی اور جوں ہی بارشیں ہوتی ہیں ہماری سڑکیں نہروں کی شکل اختیار کر جاتی ہیں۔ اگر بر وقت ندی نالوں اور آبی گزرگاہوں کی صفائی ہو تو بارشوں کی صورت میں سامنے آنے والے مسائل کا سامنانہیں ہوگا۔ یہ تو ایک حقیقت ہے کہ ہمیں ہر سال انہی حالات کا سامنا رہتا ہے تاہم باوجود اس کے ہم منصوبہ بندی کیوں نہیں کرسکتے۔ پہلی فرصت میں ندی نالوں اور آبی گزرگاہوں سے تجاوزات کا خاتمہ بھی ضروری ہے کیونکہ پانی نے تو اپنا راستہ بنانا ہے اور پھر اگر اس میں گھر بہہ جائیں اور جانی نقصان ہو تو اس کی تلافی مشکل ہوجاتی ہے۔بے ہنگم انداز میں شہروں کے پھیلنے کو اب روکنا ضروری ہے اور اس ضمن میں مستقبل کے حوالے سے اب ٹھوس لائحہ عمل ضروری ہے۔