برطانوی وزیر اعظم کا استعفیٰ‘ عالمی ردعم

  روس نے برطانیہ کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم بورس جانسن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جنہوں نے روس کے حملے کے خلاف جنگ میں یوکرین کے لئے برطانوی حمایت کو یقینی بنایا ہے‘روس کے ولادیمیر پوتن کے ترجمان  نے کہا ہے کہ بورس جانسن واقعی ہمیں پسند نہیں کرتے اور ہم انہیں بھی پسند نہیں کرتے‘ترجمان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ زیادہ پیشہ ور لوگ جو بات چیت کے ذریعے فیصلے کر سکتے ہیں‘ اب برطانیہ کی باگ ڈور سنبھالیں گے‘روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے صحافیوں کو بتایا کہ بورس جانسن نے جو بویا وہ کاٹ رہے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ روس کو تباہ کرنے کی بات مت کرو‘یوکرین کا ردعمل یکسر مختلف ہے‘ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایوان صدر نے بورس جانسن کا سب سے مشکل وقت میں حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو برطانوی وزیر اعظم کو ان کے استعفے کے اعلان کے بعد فون پر اس خبر پر اپنے صدمے کا اظہار کیاانہوں نے سبکدوش ہونے والے برطانوی وزیراعظم کو بتایا کہ صرف میں ہی نہیں، بلکہ پورا یوکرین آپ کے ساتھ بہت زیادہ ہمدردی رکھتا ہے۔ انہوں نے بورنس جانسن کی یوکرین کیلئے حمایت اور اہم اقدامات پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا‘واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے جنگ کے آغاز سے ہی ایک دوسرے سے قریبی تعلقات برقرار رہے‘یوکرین کے وزیرخارجہ دیمیترو کولیبا نے بھی ایک بیان میں برطانیہ کے سبکدوش ہونیوالے وزیر اعظم کی تعریف کی اور کہا کہ ہم اپریل کے ایک مشکل وقت میں ان کے یوکرین کے دورے کو ہمیشہ یاد رکھیں گے‘ جانسن بے خوف آدمی ہیں، وہ اس مقصد کیلئے خطرات مول لینے کیلئے تیار رہتے ہیں جس پر انکا یقین ہوتا ہے امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے خود بورس جانسن یا انکی سیاست پر بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے امریکہ اور برطانیہ کے درمیان خصوصی تعلقات کی مضبوطی اور پائیداری پر بات کی‘امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں برطانیہ کی حکومت کیساتھ ساتھ دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ کئی اہم ترجیحات پر قریبی تعاون جاری رکھنے کا منتظر ہوں‘روسی حکام اکیلے ناقدین نہیں تھے‘ بہت سے اور رہنماؤں کیساتھ بورس جانسن کے یورپی یونین سے نکلنے کیلئے برطانیہ کے فیصلے پر اپنے عالمی اتحادیوں کیساتھ کشیدہ تعلقات تھے‘ واضح رہے کہ بورس جانسن نے اس تنقید کا نہ صرف سامنا کیا بلکہ برطانیہ کو یورپی یونین سے باہر نکالنے کے عمل کو بھی منطقی انجام تک پہنچایایورپی پارلیمنٹ کے سابق بریگزٹ کوآرڈینیٹر گائے ورہوفسدت نے کہا کہ بورس جانسن کے بریگزٹ یعنی برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے حق میں فیصلے پر یورپی یونین اور برطانیہ کے تعلقات کو بہت زیادہ نقصان پہنچا‘یورپی یونین کے سابق چیف مذاکرات کار مائیکل بارنیئر نے کہا ہے کہ بورس جانسن کی رخصتی برطانیہ کے ساتھ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے بھی بورس جانسن کے اس استعفے کو برطانیہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے امکان کے طور پر لیا‘ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ بورس جانسن سے ہر فیصلے پر متفق تو نہیں تھے تاہم انکے مطابق حالیہ عرصے میں دونوں ممالک کے تعلقات کشیدگی اور چیلنجز کا شکار رہے۔