حجاج کرام 11,10,اور12ذو الحجہ کے دن منیٰ (Mena) میں جمرات پر کنکریاں مارتے ہیں۔کنکریاں مارنے کے تین مقامات ہیں،یہ وہ مقامات ہیں جہاں شیطان حضرت ابراہیم علیہ السلام اور انکی بیوی اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ورغلاکر عظیم قربانی کو روکنے آیا تھا امام الانبیاء ؑ،ان کی اہلیہ اور بیٹے نے ابلیس کو کنکریاں مارکر بھگایا تھا۔ان مقامات پر علامتی طورپر کنکریاں مارنے کی عبادت قیامت تک جاری رہے گی۔حاجیوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے لاکھوں حاجیوں کا ایک ہی جگہ آکر کنکریاں مارنا اور واپس جانا مشکل ہوا،اژدھام اور جمگھٹے کی وجہ سے حادثات ہونے لگے تو سعودی عرب کی وزارت حج اور اوقاف نے اوپر نیچے تین منزلہ راستے تعمیر کئے ان راستوں پرجانے والے مقررہ مقام پرکنکریاں مارکر دوسرے راستوں سے واپس آتے ہیں تو بھگڈرکا کوئی واقعہ نہیں ہوتا عمر رسیدہ اور معذور حجاج بھی عبادت سے محروم نہیں رہتے۔یہ جمرات کا محفوظ اور مشروع عمل ہے۔
حج کے مناسک میں یہ بہت اہم عمل ہے اس کی علامتی اہمیت 5بڑی وجوہات سے ہے حاجی اس عمل کے ذریعے ابلیس کی5خصلتوں اور 5عادتوں کو کنکری مارتا ہے۔قرآن اور احادیث میں ابلیس کی جو 5خصلتیں اور عادتیں بیان ہوئی ہیں ان میں پہلی رذیل خصلت غرور اورتکبر ہے۔جب ابلیس کو حکم ہوا کہ حضرت آدم علیہ السلام کوسجدہ کرو تو اس نے کہا میں آدم ؑسے بہترہوں میرا درجہ اونچا ہے میرا مقام بلند ہے یہ اس کا غرور اور تکبر تھا اس تکبر کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہوا،مردودکرکے رب کی بارگاہ سے دھتکارا گیا۔”تکبر عزازیل را خوار کرد“ تکبر نے ابلیس کو ذلیل اور رسوا کیا دوسری بات یہ ہے کہ اس کی خصلت میں عقل پرستی کا مادہ نمایاں تھا وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی بجاآوری کو عقل کی کسوٹی پر رکھ کر پرکھنے کی گمراہی میں مبتلا تھا۔
اس نے اپنے تکبر کی عقلی توجیہہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آگ سے پیدا کیا گیا تھا آدمؑ کو مٹی سے پیدا کیا گیا آگ مٹی سے افضل ہے اس بناء پر میں آدمؑ پر فوقیت رکھتا ہوں یہ بھی اس کی گمراہی کی ایک دلیل تھی حاجی جمرات پرجاکر ابلیس کو کنکری مارتا ہے تو اپنے نفس کی اس خصلت کو نشانہ بناتا ہے کہ دیکھو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو عقل کی کسوٹی پر مت چڑھاؤ حکم کی تعمیل کرو۔تیسری خصلت اور عادت یہ ہے کہ ابلیس نے حضرت آدم علی علیہ السّلام اوراماں حوا کو جنت سے نکالنے کیلئے حیلہ سازی اور بہانہ بازی سے کام لیتے ہوئے کہا کہ تم نے اگر ممنوعہ درخت کا پھل کھالیا تو فرشتے بن جاؤگے یا ہمیشہ جنت میں رہنے والے بنوگے۔چوتھی خصلت یہ ہے کہ ابلیس نے جھوٹ بولا۔
اس کی باتیں سب جھوٹی تھیں ان میں سے بڑا جھوٹ یہ تھا کہ اس نے حضرت آدم علیہ السّلام اور اماں حوا سے کہا میں تمہارا خیرخواہ ہوں یہ سب سے بڑا جھوٹ تھا۔پانچویں خصلت یہ ہے کہ ابلیس قسم کھاتا ہے اورجھوٹی قسم کھاتا ہے اُس نے حضرت آدم علیہ السّلام اور اماں حوا کے سامنے اپنے جھوٹے حیلوں بہانوں کو چھپانے اورجھوٹ کا باور کرانے کیلئے قسم کھائی،حجاج جب شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں تو اپنے نفس کی ان پانچ خصلتوں سے توبہ کرتا ہے وہ تکبر کو بھی کنکری مارتا ہے وہ عقل پرستی،حیلہ سازی اورجھوٹ کواور قسم کھانے کی بُری خصلت کو بھی کنکری مارتا ہے،وہ اپنے نفس کو شیطان کی تمام خصلتوں سے پاک کرتا ہے اس لئے حدیث شریف میں آتا ہے کہ حاجی گناہوں سے پاک ہوکر واپس آتا ہے۔