ایک صائب فیصلہ

اب تک تو ہم نے اس ملک میں یہی دیکھا ہے ہے کہ جب بھی بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھا کرتی تھیں تو  ملک کے اندر تیل  کی قیمتوں میں اسی تناسب سے اضافہ کر دیا جاتا  تھا  شاذہی کبھی ایسا ہوا ہو کہ بین الاقوامی مارکیٹ  میں جب تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہوں تو  ملک کے اندر بھی اسی حساب سے تیل کی قیمتیں کم کی گئی ہوں۔ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات سستی کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ ایک بڑا صائب فیصلہ ہے، یہ بات خوش آئند ہے کہ وزیراعظم نے عالمی منڈی  میں قیمتوں کی کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کیلئے سمری طلب کر لی ہے اور ہو سکتا ہے کہ ملک  میں پٹرول 12 سے 14 اور ڈیزل 25سے 30 روپے سستا ہو جائے اب کچھ تذکرہ عالمی حالات و واقعات کا کرتے ہیں جہاں عالمی سطح پر خوراک کے بحران کے حل کیلئے کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہونے لگی ہیں اوراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کیلئے پر امید ہیں کہ روس اور یوکرین کے مذاکرات کار آئندہ ہفتے تک جتنی جلدی ممکن ہوا، بحیرہ اسود کے راستے سے اناج کی برآمدات کی آزادانہ ترسیل کیلئے، ایک باضابطہ معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں۔روس، ترکی، یوکرین اور اقوام متحدہ کے وفود نے گزشتہ روز استنبول میں اس مسئلے پر آمنے سامنے بات چیت کیلئے ملاقات کی تھی، جس کے بعد یہ اعلان سامنے آیا۔اس ملاقات کے بعد انٹونیو گوٹیرش نے کہا  کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ بہت جلد دوبارہ ملاقات کرنے کے قابل ہوں گے، مجھے یقین ہے کہ یہ ملاقات اگلے ہفتے ہی ہو گی اور توقع ہے کہ اس میں ہم ایک حتمی معاہدہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے لاکھوں ٹن اناج پھنسا پڑا ہے اور اقوام متحدہ کے اس منصوبے پر وسیع تر اتفاق پایا جاتا ہے کہ اسے عالمی منڈیوں تک بھیجنے کی ضرورت ہے، اسی طرح روس کو بھی اناج اور کھاد بھیجنے کی اجازت ہونی چاہئے مذاکرات کی میزبانی کرنے والے ترک وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا کہ فریقین نے بندرگاہوں کے مشترکہ کنٹرول اور بحیرہ اسود کے اس پار اناج منتقل کرنے والے راستوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے طور طریقوں پر اتفاق کیا ہے۔ترک وزیر دفاع بھی اس  حوالے سے  مثبت تھے کہ ا گلے ہفتے تک ایک حتمی معاہدے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق یوکرین میں اس وقت تقریبا سوا دو کروڑ ٹن اناج رکا پڑا ہے اور اب اس بات کا دبا بڑھتا جا رہا ہے کہ اس کا کوئی ایسا حل تلاش کیا جائے جس کی مدد سے وقت پر آئندہ فصل کے لیے گودام خالی کیے جا سکیں۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرادارے کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے سبب بہت سے ترقی پذیر ممالک کیلئے خوراک کی سپلائی خطرے میں پڑتی جا رہی ہے اور اس کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ بحران، جو پہلے سے 18 کروڑ سے بھی زیادہ لوگ فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں، ان کی صورت حال کو مزید خراب کر سکتا ہے‘اس دوران روس کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر کھادوں کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہو گیا ہے، اور اس سبب سے خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مزید بڑھتی جا رہی ہیں۔