خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیجنگ کا کہنا ہے کہ امریکہ کا ایک جنگی بحری جہاز بحیر جنوبی چین(ساتھ چائنہ سی) میں متنازع پاراسل جزیروں کے قریب غیر قانونی طور پر اس کے پانیوں میں داخل ہوا تھا جسے اس نے روکا اور واپس جانے پر مجبور کیا؛ساتھ چائنا سی کے پانیوں میں امریکہ باقاعدگی سے مشقیں کرتا ہے جسے اس نے فریڈم آف نیویگیشن آپریشنز کا نام دیا امریکہ کے مطابق چین اور دیگر دعویداروں نے اس راہداری سے نقل و حرکت کو روک رکھا ہے‘پیر کو بین الاقوامی ٹریبونل کے فیصلے کو چھ سال مکمل ہوئے ہیں جس میں چین کے ساتھ چائنا سی پر دعوے کو رد کیا گیا تھا۔ اس بحری راہداری کی مدد سے ہر سال تین ٹریلین ڈالر کی تجارت کی جاتی ہے۔ چین نے اس فیصلے کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ادھر امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ ان کے جہاز یو ایس ایس بین فولڈ نے بین الاقوامی قوانین کے تحت ساتھ چائنا سی میں پاراسل جزیروں پر نیوی گیشن اور آزادی کے حقوق استعمال کئے‘چین کا کہنا ہے کہ یہ نیوی گیشن یا کسی کے گزرنے کی آزادی کے خلاف نہیں بلکہ اس کا الزام ہے کہ امریکہ جان بوجھ کر کشیدگی پیدا کرتا ہے‘پیپلز لبریشن آرمی کے جنوبی تھیٹر کمانڈ کا کہنا ہے کہ امریکی جہاز نے پاراسل جزائر کے گرد علاقائی پانیوں میں داخل ہو کر چین کی خودمختاری اور سالمیت کی سنگین خلاف ورزی کی ہے‘ خیال رہے کہ ویتنام اور تائیوان بھی یہاں علاقائی حدود کا دعویٰ کرتے ہیں‘چینی فوج نے بین فولڈ جہاز کی تصاویر دکھاتے ہوئے بتایا کہ ان کی جانب سے اس کے تعاقب، نگرانی، تنبیہ اور واپس بھیجنے کی ہدایت دی گئی تھی۔اسکے بیان میں کہا گیا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ ساوتھ چائنا سی میں سکیورٹی رسک پیدا کرتا ہے اور یہ علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے‘دوسری طرف امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ چینی بیان جھوٹ پر مبنی ہے جبکہ امریکی بحری آپریشنز کو غلط رنگ دیا جاتا ہے بین الاقوامی قوانین کے تحت جہاں بھی ملکوں کو اڑان بھرنے اور بحری سفر کا حق ہے وہاں امریکہ اس کا دفاع کرتا ہے اور چین کے کسی بیان سے ہمیں روکا نہیں جاسکتا‘1974ء کے دوران چین نے اس وقت کی جنوبی ویت نام کی حکومت سے پاراسل جزیروں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا امریکی بحریہ نے کہا کہ رانلڈ ریگن کیریئر سٹرائیک گروپ بھی ساتھ چائنا سی میں آپریشن چلا رہا ہے‘جس میں فلائٹ آپریشنز، بحری دفاعی مشقیں اور فضائی و بحری یونٹس کے درمیان تکنیکی تعاون کی تربیت شامل ہے۔