پاکستان اور سری لنکا کی ٹیسٹ ٹیمیں آج (سولہ جولائی) سے چوبیس جولائی کولمبو (سری لنکا) میں 2 میچز کھیلیں گی؛ یہ مقابلے کرکٹ کی عالمی تنظیم (ICC) کی جانب سے سال دوہزاراکیس سے دوہزارتیئس تک کیلئے بنائے گئے معمولات کا حصہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ سری لنکا کے خراب معاشی و سیاسی حالات کے باوجود اِن مقابلوں کا آج (سولہ جولائی) سے آغاز ہو رہا ہے‘کرکٹ کے میدان میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پہلا آمنا سامنا قیام پاکستان کے دو سال بعد ہی ہوگیا تھا؛یکم مئی اُنیس سو انجاس کو بورڈ آف کرکٹ کنٹرول اِن پاکستان (بی سی سی پی) کا قیام عمل میں آیا اور پاکستان نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کیلئے سری لنکا سے رابطہ کیا‘ جو اس وقت ”سیلون“ کہلاتا تھا‘پاکستان نے اپنے اس اوّلین دورے میں دو غیر سرکاری ٹیسٹ کھیلے اور دونوں میں کامیابی حاصل کی‘پھر سیلون (سری لنکا) نے اُنیس سو پچاس کے اوائل میں پاکستان کا جوابی دورہ کیا اور پانچ فرسٹ کلاس میچز کھیلے؛ پاکستان کے وجود میں آنے کے پانچ سال بعد ہی قومی کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ ٹیم کا درجہ مل گیا تھا‘ مگر سری لنکا کو اس کیلئے طویل جدوجہد کرنا پڑی‘اس کی کوشش میں پاکستان نے بھی ساتھ دیا بالآخر اُنیس سو اکیاسی میں سری لنکا کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی اور اس نے اپنا پہلا ٹیسٹ ہوم گراؤنڈ پر برطانیہ کیخلاف کھیلاپھر اس کے چند ہفتے بعد ہی سری لنکا کی ٹیم اپنے پہلے غیرملکی دورے کیلئے پاکستان آئی اور یہاں اس نے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی یہ سیریز پاکستان نے دو صفر سے جیتی یوں دونوں ممالک کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز ہوا دونوں ممالک کو ایک دوسرے کیخلاف ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے ہوئے چالیس سال مکمل ہوچکے ہیں اس دوران دونوں کے درمیان پچپن ٹیسٹ کھیلے گئے‘ جن میں سے پاکستان نے بیس اور سری لنکا نے سولہ میچز جیتے اُنیس ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے پاکستان کی کامیابی کا تناسب چھتیس فیصد اور سری لنکا کا اُنتیس فیصد ہے اب تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف اکیس ٹیسٹ سیریز کھیل چکے ہیں ان میں بارہ سیریز تین میچوں پر مشتمل تھیں جبکہ نو سیریز دو ٹیسٹ میچوں کی تھیں ان میں وہ دو ٹیسٹ بھی شامل ہیں جو اُنیس سو اٹھانوے ننانوے میں ایشیئن ٹیسٹ چمپیئن شپ کے سلسلہ میں لاہور اور ڈھاکہ (بنگلہ دیش) میں کھیلے گئے اسکے علاؤہ ’سال دوہزارایک دو‘ میں ایشیئن ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان صرف ایک ٹیسٹ لاہور میں کھیلا گیا‘ مجموعی طور پر پاکستان نے دس اور سری لنکا نے چھ سیریز جیتیں ہیں جبکہ پانچ سیریز ڈرا ہوئیں‘ پاکستان نے تین ٹیسٹ میچوں کی چھ اور دو ٹیسٹ کی چار سیریز جیتیں جبکہ سری لنکا نے تین ٹیسٹ کی چار اور دو ٹیسٹ کی دو سیریز میں کامیابی حاصل کی تین ٹیسٹ کی دو اور دو ٹیسٹ کی تین سیریز ڈرا ہوئیں‘ پاکستان نے سری لنکا کیخلاف کسی بھی ایک ٹیسٹ اننگ میں سب سے زیادہ اسکور فروری دوہزارنو میں کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کیا تھا جب اس نے چھ وکٹوں کے نقصان پر سات سو پینسٹھ رنز بناکر اننگ ڈیکلیئر کی دلچسپ بات یہ ہے کہ سری لنکا نے بھی پاکستان کیخلاف اننگ میں سب سے زیادہ اسکور اسی میچ میں کیا جب اس نے سات وکٹوں کے نقصان پر چھ سو چوالیس رنز بنائے اور اننگ ختم کرنے کا اعلان کیا‘جے وردھنے اور یونس خان دونوں اپنی اپنی ٹیم کے کپتان تھے چونکہ دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کیخلاف اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنائے تھے لہٰذا دونوں کا میچ میں سب سے زیادہ مجموعی اسکور کا ریکارڈ بھی اسی میچ میں قائم ہوا دونوں ٹیموں نے مجموعی طور پر اٹھارہ وکٹوں کے نقصان پر 1553 رنز بنائے‘ پاکستان کا سری لنکا کیخلاف اننگ میں سب سے کم اسکور نوے رنز تھا جبکہ سری لنکا کا پاکستان کیخلاف کم سے کم اسکور اکتہر رنز تھا‘پاکستان نے سری لنکا کے خلاف سب سے بڑی کامیابی مارچ اُنیس سو ننانوے میں ڈھاکہ میں حاصل کی جب اس نے ایک اننگ اور 175رنز سے میچ جیتا‘ وکٹوں کے لحاظ سے سب سے بڑی جیت دس وکٹوں کی تھی جو اس نے دو مرتبہ حاصل کی۔ پہلی مرتبہ نومبر 1985ء میں کراچی اور دوسری دفعہ جون 2015ء گال میں حاصل کی تھی پاکستان کی موجودہ قومی ٹیم کی قیادت نوجوان کرکٹر بابر اعظم کر رہے ہیں جو سری لنکا کی آب و ہوا سے مانوس ہونے کے علاوہ کھیل پر اپنی گرفت بھی رکھتے ہیں؛سولہ جولائی سے دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز میں سری لنکا کو ہوم گراونڈ اور ہوم کراؤڈ کا فائدہ حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ صلاحیت و اہلیت کے باوجود پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو سخت محنت کرنا ہوگی کیونکہ سری لنکن ٹیم کسی بھی طرح آسان ہدف نہیں جبکہ پاکستان ٹیم میں ایسے کھلاڑی بھی شامل ہیں جن کی ٹیسٹ کرکٹ میں دلچسپی نستباً کم ہے اور وہ کم اوورز کے سنسنی خیز کرکٹ فارمیٹ کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔