آج شہرمیں قربانی کاسماں دیکھ کرمیں حیران ہوا میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اگلی قربانی پرگاؤں جاونگا، گاؤں میں اس حوالے سے کچھ اور ہی ماحول ہوتا ہے،بہت پہلے سے اس کیلئے تیاری کی جاتی ہے، قربانی کا جانور پیدا ہوتے ہی نذر اور منت مانی جاتی ہے کہ یہ بچھڑا،دنبہ یا بکرا بڑا ہوگا تو اس کی قربانی ہوگی اپنے بچوں کی طرح اس جانور کو پالا پوسا جاتا ہے اس کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ہرسال چھوٹے سے ریوڑ میں تین یاچار جانور ایسے ہوتے ہیں جو”قربانی“کے نام سے موسوم ہوتے ہیں۔
قربانی کے دن سے دودن پہلے5سیر یا چھ سیر گندم کو پانی میں خوب گیلا کرنے کے بعد کوٹ کوٹ کراس کا دوبار بنایاجاتا ہے اس میں ریشہ الگ ہوتا ہے دانہ دویاتین ٹکڑے ہوجاتا ہے۔قربانی کا گوشت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کربڑے دیگ میں گندم کے دانوں کے ساتھ موٹے چاول کی طرح ہلکی آنچ پرتین یاچار گھنٹے پکایا جاتا ہے اس کا مقامی نام”لاژیک“ہے یہ ایسا طعام ہے جو دیگ میں 10گھنٹے گرم اور تازہ رہتا ہے باسی نہیں ہوتا۔گاؤں کے سب لوگ شادی گھر کے کھانے کی طرح اس طعام سے لطف اندوز ہوتے ہیں رشتہ داروں،عزیزوں، غریبوں، فقیروں اور مسکینوں کے گھروں میں بھیجا جاتا ہے۔
پڑوسیوں کے گھروں میں اور مساجد میں بھیجا جاتا ہے دن کے اختتام پر70یا80گھرانے اس گوشت سے مستفید ہوتے ہیں۔کچا گوشت تقسیم کرنے والے بھی اس ترتیب سے تقسیم کرتے ہیں کہ کچا گوشت سب کے گھروں میں پہنچایا جاتا ہے پکے پکائے گوشت کیلئے لوگوں کو دعوت دے کرباقاعدہ بلایا جاتا ہے،ہرایک کی عزت نفس کا پورا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔گوشت تقسیم کرنے کا جو اصول ہے اس کے تحت گاوں میں کوئی گوشت سے محروم نہیں رہتا قربانی کرنے والا اگردوتہائی گوشت تقسیم کرتا ہے تو اس کے گھر میں دوسروں کا بھیجا ہوا گوشت اس مقدار میں آجاتا ہے غربا اور مساکین کے گھروں میں بھی ایک ہفتے تک گوشت پکتا ہے یا پکاپکایا گوشت آجاتاہے۔اس لئے میں نے ہربقرعید پرگاؤں جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔