موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات کا اندازہ آپ امریکی صدر کی اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس سے قومی معیشت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ موسمیاتی آ فات سے نمٹنے کیلئے انفراسٹرکچر میں امداد کیلئے 2.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ادھر دوسری اہم خبر یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے یورپی ممالک کیلئے اپنی گیس بند کر دی تو اس سے پہلے سے مالی مسائل میں گرفتار کئی یورپی ممالک کی جی ڈی پی6 فیصد تک گر جائے گی اور یہ ممالک کساد بازاری کا شکارہو جائیں گے۔ یاد رہے کہ یورپ کے پاس گیس کی قلت سے بچنے کیلئے جامع حکمت عملی موجود نہیں ہے جس سے توانائی کی قیمتیں بڑھ جائیں گی جو ممالک متاثر ہوں گے ان میں اٹلی،ہنگری اور سلوواکیہ شامل ہیں۔ ایک اور اہم پیش رفت روس اور ایران کے مابین 40 ارب ڈالر کا توانائی معاہدہ ہے۔ایران خاص طور پر معاشی لحاظ سے روس کیلئے زیادہ اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ یوکرین جنگ سے پہلے سامان سے لدھے، جو کنٹینر یورپ بھیجے جاتے تھے، اب براستہ ایران جنوبی ایشیاء تک پہنچائے جا رہے ہیں۔
ایران کی وزارت تیل کے مطابق ملکی نیشنل ایرانی آئل کمپنی اور روسی گیس پروڈیوسر کمپنی گیس پروم نے تقریبا 40 بلین ڈالر مالیت کے ایک معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں۔ دونوں ملکوں کی کمپنیوں کے مابین یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے، جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن تہران میں موجود ہیں۔ وہاں وہ اپنے ترک اور ایرانی ہم منصبوں سے مل رہے ہیں۔ایران کے پاس روس کے بعد دنیا کے دوسرے بڑے گیس کے ذخائر ہیں ہمارے حق میں اچھی خبر یہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو انسانی سمگلنگ کی واچ لسٹ سے خارج کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں پاکستان اہم اقدامات لے رہا ہے۔ اب ذرا ملکی حالات پر ایک طائرانہ نظر ڈال لی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ کورونا میں پھر اضافہ ہو رہا ہے گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے نئے کیسز کی تعداد 600 کے قریب رہی اور 7افراد اس سے جا ن بحق ہوئے ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 3 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ حکومت اور عوام کو ایک مرتبہ پھر سختی سے اسی قسم کے حفاظتی اقدامات اٹھانے ہوں گے جو ماضی قریب میں انہوں نے اس وبا ء کامقابلہ کرنے کیلئے اٹھائے تھے اور جن سے وطن عزیز کافی حد تک اس وباء سے بچ گیا تھا۔
محکمہ موسمیات کی پری مون سون کی بارشوں کے بارے میں پیش گوئی سو فیصد درست ثابت ہوئی ہے اور ان سے ملک بھر میں وسیع پیمانے پر فصلوں اور کچے مکانوں کو نقصان پہنچا ہے یہ بات اس ملک کے عام آ دمی کی سمجھ سے باہرہے کہ متعلقہ حکام ندی نالوں اور پانی کی قدرتی گزر گاہوں کی بر وقت صفائی کا اہتمام کیوں نہیں کرتے۔یہ تو عام فہم بات ہے یہ کوئی راکٹ سائنس تھوڑی ہے کہ عام آ دمی کی سمجھ میں نہ آ ئے۔پشاور جلال آ باد اور کوئٹہ قندھار کے درمیان بس سروس شروع کر نے کا فیصلہ ایک صائب فیصلہ ہے اسی طرح ان دونوں ممالک میں باہمی تجارت کو جتنا زیادہ فروغ دیا جائے اتنی ہی اچھی بات ہے پر اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ افغانستان سے پاکستان آنے والے افراد کے امیگریشن کے نظام کو فول پروف بنایا جائے، افغانستان سے پاکستان آ نے والوں کی جانچ پڑتال اور پھر یہ تسلی کرنے کیلئے ایک ایسا میکینزم وضع کرنا ضروری ہے کہ جس سے پتہ چل سکے کہ پاکستان میں ویزا کی بنیاد پر جو افغانی داخل ہوا وہ ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد واپس اپنے ملک چلا گیا ہے اور دیکھا جائے تو یہ بہت بنیادی کام ہے۔