امریکہ سعودی تعلقات میں نئی جہتیں 

اپنے حالیہ دو روزہ دورہ سعودی عرب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی رہنماؤں سے ملاقات کی اور جدہ سکیورٹی اینڈ ڈویلپمنٹ سربراہ اجلاس میں سعودی عرب، بحرین، کویت، عمان، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان کے ساتھ بھی شریک ہوئے۔ صدرجو بائیڈن نے ہفتے کے روز جدہ میں منعقدہ سلامتی و ترقی سربرہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عرب رہنماؤں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکہ مشرقِ  وسطیٰ میں  ایک فعال شراکت دار کی حیثیت سے خطے میں موجود رہے گا۔جو بائیڈن کے سعودی عرب کے دو رزہ دورے کے دوران امریکہ اور سعودی عرب کے رہنماؤں کے مابین بات چیت کے کئی  دور ہوئے جس کے بعد دونوں ممالک نے مشترکہ تعاون کے 18 معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن میں توانائی، مواصلات، خلاء تحقیق، صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں باہمی سرمایہ کاری اور تعاون یقینی بنایا جائے گا۔صدر بائیڈن اور سعودی رہنماؤں کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں امریکی سعودی عرب تعلقات کی تمام جہتوں، ضروریات اور ارادوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں آنے والی دہائیوں کے دوران سعودی عرب اور امریکی کے درمیان تزویراتی شراکت داری، مشرق وسطی میں مشترکہ مفادات اور استحکام، خوشحالی، سلامتی اور مشرق وسطی میں پائیدار امن کے قیام کے لئے مشترکہ اقدامات اٹھانے کی بات کی گئی ہے۔دونوں ملکوں میں سیاحتی اور ورک ویزا کی مدت میں 10 سال کی توسیع، توانائی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے میدان میں تعاون، توانائی کی عالمی منڈیوں میں استحکام کے لئے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ امریکہ نے پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول اور متوازن عالمی تیل مارکیٹ کی حمایت کے لئے سعودی عرب کے عزم کا خیر مقدم کیا۔ دونوں فریقوں نے توانائی کے مستقبل میں سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے، قلیل اور طویل مدتی میں توانائی کی عالمی منڈیوں بارے باقاعدگی سے مشاورت کرنے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اور توانائی کی منتقلی کے اقدامات میں تزویراتی شراکت داروں کے طور پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں نے سعودی و امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو جوڑنے اور 5G اور 6G کی ترقی اور انفراسٹرکچر کلاڈ اور متعلقہ ٹیکنالوجیز کے میدان میں شراکت کو مضبوط کرنے کا عہد کیا اور سائبر سکیورٹی شعبے میں مشترکہ تعاون کی اہمیت اور خلائی تحقیق کے تمام شعبوں میں تعاون کی مضبوطی کا خیرمقدم کیا۔

 امریکہ نے مملکت کے وژن 2030 کا خیرمقدم کیا۔ دونوں ملکوں نے بین الاقوامی تنازعات کو سفارتی اور پرامن طریقوں سے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور دونوں مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل اور ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام  اور خود مختاری پر یکسو نظر آئے۔ دونوں ممالک نے یمن، شام، عراق، افغانستان، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور دیگر اہم امور پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے کا اعادہ کیا۔جو بائیڈن نے سعودی رہنماں کے ساتھ تیل کی رسد، انسانی حقوق اور سلامتی تعاون پر بات کی۔ سعودی عرب نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ جب تک اسرائیل فلسطینی زمینوں پر قبضہ جاری رکھے گا اور فلسطینیوں پر ظلم ختم نہیں کرتا اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ناممکن ہیں۔سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر کے مطابق دونوں ممالک تمام شعبوں میں تاریخی، تزویراتی اور مضبوط تعلقات رکھتے ہیں اور بائیڈن کا دورہ ان تعلقات کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

ان کے بقول سعودی عرب اور امریکہ توانائی کے مسائل، غذائی تحفظ، موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی رسد میں چیلنجوں سے نمٹنے، عالمی مالیاتی منڈیوں، عالمی معیشت اور بحری نقل وحمل کی آزادی اور افغانستان میں امن وسلامتی جیسے مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے مشترکہ کام جاری رکھیں گے۔بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکی افواج سمیت بین الاقوامی امن دستے بحیرہ احمر میں واقع ثیران جزیرہ کو جلد چھوڑ دیں گے جہاں وہ 40 سال سے زائد عرصے سے موجود تھے اور ان کی جگہ سعودی عرب انتظامات سنبھال لے گا۔ اعلامیہ کے مطابق بحیرہ احمر کے اس علاقے کو سیاحت اور اقتصادی مقاصد کے لئے  تیار کیا جائے گا یوں خطے کے امن، خوشحالی اور سلامتی میں مدد ملے گی۔اعلامیہ کے مطابق امریکہ نے 2030 میں ورلڈ ایکسپو کی میزبانی کے لئے سعودی عرب کی امیدواری کا خیرمقدم کیا۔مشرق وسطی میں امریکہ کے بنیادی مفادات  تھے۔ سعودی تیل کی مسلسل فراہمی  ان میں سے ایک ہے۔ 

تیل کے حوالے سے اس کی ضرورت اب کم ہوگئی ہے کیوں کہ اب امریکہ زیادہ تر تیل میکسیکو سے درآمد کرتا ہے جب کہ خود بھی تیل پیدا و برآمد کرتا ہے۔ امریکہ میں یہ احساس بڑھا  ہے کہ اسے مشرق وسطی سے ہاتھ کھینچ کر روس اور چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کو روکنے پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ مگر خطے اور عالمی حالات سے مجبور ہوکر اب امریکہ پھر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی تجدید چاہتا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیرجیک سلیوان کے بقول جو بائیڈن انتظامیہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں توازن بحال کرنا چاہتا ہے۔