اچھی خبر یہ ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان معاہدے کی وجہ سے دنیا بھر میں گندم کی قیمت میں کمی کا امکان ہے یوکرین کی گندم اور دیگر اناج اب ترکی کے رستے دنیا بھر میں بھیجا جا سکے گا اقوام متحدہ کی ثالثی میں استنبول میں معاہدے کے بعد روس نے یوکرین کی تین بندرگاہیں کھولنے کی اجازت بھی دے دی ہے شنید ہے کہ اس معاہدے کے تحت روس کی ناکہ بندی کی وجہ سے یوکرین کی گندم کے بھرے ہوئے ہوئے بحری جہازوں کو ترکی جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔آئے روز یہ جودشمنیوں اور دیگر وجوہات کی بناء پر قتل اور ہلاکتوں کی خبریں سامنے آرہی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ معاشرے میں ایک تو عدم برداشت کا دور دورہ ہے تو ساتھ اسلحے کی بھی فراوانی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ عوام کے ہاتھوں میں اگر ممنوعہ بور کے آٹو میٹک اسلحہ کی بھرمار ہوگی تو اس صورت میں اس قسم کے واقعات کو کبھی بھی کنٹرول نہیں کیا جا سکے گا اس کالم کے توسط سے ایک عرصے سے ہم ارباب اقتدار سے یہ مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ اس مسئلے پر خصوصی توجہ دی جائے اور ملک میں ایسی قانون سازی کی جائے کہ ممنوعہ بور کا اسلحہ کسی فرد کو اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہ ہو اگر کسی شخص کو اپنی ذاتی حفاظت کیلئے اسلحہ رکھنے کی ضرورت ہو تو اسے صرف غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے کیلئے پوری تحقیقات کے بعد آرمز لائسنس جاری کئے جا سکتے ہیں۔ اس ضمن میں مناسب قانونی سازی کے علاوہ ممنوعہ بور کے اسلحے کی پرائیویٹ ہاتھوں سے ریکوری کی بھی اشد ضرورت ہے کہ اسے کس طریقے اور انداز سے ریکور کیا جائے۔
اب آتے ایک اور اہم معاملے کی طرف جہاں عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس وائرس کے پھیلا ؤپر عالمی ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔ جس کی وجہ دنیا میں اس نایاب وائرل انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز بتائے جا رہے ہیں۔ یہ فیصلہ اس وائرس پر ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی کے دوسرے اجلاس کے بعد لیا گیا۔ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے کہا ہے کہ اب تک منکی پوکس کے 16000 سے زیادہ کیسز 75 ممالک سے رپورٹ ہو چکے ہیں۔انھوں نے کہا ہے کہ اس بیماری کی وجہ سے اب تک پانچ اموات بھی ہو چکی ہیں۔واضح رہے کہ اس وقت عالمی طور پر صحت سے جڑی صرف دو ہی دیگر ایمرجنسیز ہیں جن میں کورونا کی وبا اور پولیو کے مکمل خاتمے کی مہم شامل ہیں۔ڈاکٹر تیدروس نے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی کے اجلاس میں اس نکتے پر اتفاق نہیں ہو پایا تھا کہ منکی پوکس کو عالمی ایمرجنسی کا درجہ دیا جائے یا نہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ منکی پوکس تیزی سے دنیا میں پھیل رہا ہے اور انھوں نے فیصلہ کیا کہ یہ پریشانی کا باعث ہے۔ان کے مطابق اب تک منکی پوکس کے پھیلاؤ کے طریقے سے متعلق کچھ زیادہ معلومات موجود نہیں ہیں۔ڈاکٹر تیدروس نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے تجزیے کے مطابق عالمی طور پر منکی پوکس کا خطرہ درمیانے درجے کا ہے لیکن یورپی خطے میں خطرہ زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ منکی پوکس کے بین الاقوامی پھیلا ؤکا بھی خدشہ موجود ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس اعلان سے منکی پوکس وائرس کے پھیلا ؤکو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے اور ویکسین کی تیاری کے عمل کو تیز بنانے میں مدد ملے گی۔عالمی ادارہ صحت ایسی تجاویز بھی جاری کر رہا ہے جن سے امید کی جا رہی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ممالک کو منکی پوکس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور ایسے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی جن کو اس وائرس سے زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔اس جاری کردہ الرٹ کے مطابق حفاظتی اقدامات کے لئے وقت پر تشخیص اہم ہے لہذا تمام سرکاری و نجی ہسپتال متاثرین کے علاج اور آئسولیشن کے انتظامات کریں۔ این آئی ایچ نے یہ بھی وضاحت کی تھی کہ فی الحال پاکستان میں منکی پوکس کا کوئی مصدقہ کیس موجود نہیں۔واضح رہے کہ منکی پوکس سب سے پہلے وسطی افریقہ میں 1950 میں دریافت ہوا تھا۔ برطانیہ میں اب تک اس وائرس کے دو ہزار سے زیادہ مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں۔اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ عالمی برداری کی آزمائش ابھی ختم نہیں ہوئی۔