شاعر نے اپنی وفات سے پہلے مجمو عہ کلا م کی تدوین کا کا م مکمل کرکے نام بھی رکھ لیا تھا وفات کے بعد اس کے کمرے سے مجمو عہ کلا م برآمد ہوا تو اس کو آخری مجمو عہ ہی کہا جا سکتا ہے۔ یہ خیبر پختونخوا کے جوان مر گ شاعر خا لد بن ولی شہید کی کتاب ہے جو ان کی وفات کے چار سال بعد شائع ہوئی کیونکہ ان کے والد عبدا لولی خان عابد کی ہمت جواب دے گئی تھی اس نے چار سال تک اس کتاب کے مسودے کو سینے سے لگا ئے رکھا، کہا نی دلچسپ بھی ہے دردنا ک بھی اور حسرت نا ک بھی ہے خا لد بن ولی شہید کا شمار دنیا کے ان ہونہار اور پُر ہنر شاعروں میں ہو تا ہے جنہوں نے کم عمری میں نا م کما یا۔ادبی دنیا کو متاثر کیا اور ادبی کینو س (Canvas) پر گہرے نقوش چھوڑ کر کم عمری میں فانی دنیا سے رخت سفر باندھا اٹلی سے تعلق رکھنے والے انگریزی کے بے مثال رومانوی شاعر جو ن کیٹس 25سال کی عمر میں چل بسے، اٹلی ہی کے دوسرے شاعر شیلے 30سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے پا کستان میں اردو کے بے مثل شاعر مصطفی زیدی نے 40سال عمر پائی جبکہ خا لد بن ولی نے شہادت پا ئی تو ان کی عمر 35سال تھی وہ 3ہزار سالوں سے خیبر پختونخوا میں بو لی جا نے والی قدیم زبان کھوار کے شاعر تھے ان کے ہاں عبدالحمید دعدم کی مستی، جگر مراد آبادی کا تغزل اور اختر شیرانی کا رومانوی طرز ہمیں ملتا ہے، نظم ہو، قطعہ ہویا غزل ان کے ہاں الفاظ کا ترنم اور خیالات کا رقص بہم مل جا تا ہے خیال آرائی آ گے آگے ہوتی ہے الفاظ کی لے پیچھے پیچھے چلتی ہے دونوں مل کر جھومتے ہیں اور قاری کو جھو منے پر مجبور کر تے ہیں خا لد بن ولی شہید وہ شاعر ہے جس نے میرے سامنے تین نسلوں کو اپنے سحراور جا دو میں گرفتار کیا میرے والد 80سال کی عمر میں ان کے گرویدہ ہو گئے تھے میں خود 50سال کی عمر میں ان سے متاثر ہوا جبکہ میرا بیٹا محمد فاروق 15سال کی عمر سے اس کا گرویدہ چلا آرہا ہے یہ خصوصیت بہت کم لو گوں میں ہو تی ہے کہ ان کے چاہنے والوں میں 80سال کے بوڑھے 50سال کے ادھیڑ عمر اور 15سال کے جواں ایک ساتھ شامل ہو ں‘خا لد بن ولی شہید کے کلا م میں موت اور قبر کے استعارے ہمیں باور کرا تے ہیں کہ شاعر کے وجدان نے انہیں مو ت سے پہلے ہی مو ت کا گہرا شعور بخشاتھا وہ دنیا کے جھمیلوں میں مگن تھا مگر موت ہر وقت ان کے سامنے ہو تی تھی خا لد بن ولی شہید نے برینس چترال کے خسرو خیل قبیلے میں عبد الولی خان عابد کے ہاں 1983میں آنکھ کھو لی‘ وہ یار باش تھے پو لو کھیلتے تھے مشاعروں میں جاتے تھے، سما جی کا موں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے ان کا ایک کمال یہ تھا کہ انہوں نے کم عمر ی میں والد گرامی کے ہمراہ فریضہ حج ادا کیا کم عمری میں ہی اپنا پہلا مجمو عہ کلا م شائع کیا 20اکتو بر 2018کو مردان کے قریب حا دثے میں شہید ہو گئے۔