اہم ملکی اور بین الاقوامی امور

اس وقت ملک کو درپیش مسائل میں سب سے بڑا اور اہم مسئلہ معیشت کی بحالی ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس وقت دنیا میں کساد بازاری اور معاشی مشکلات کا دنیا کے کئی ممالک کو سامنا ہے اور ہر جگہ پر حالات کی مناسبت سے اقدامات کئے جاتے ہیں تاہم بد قسمتی سے ترقی پذیر ممالک کے پاس بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سوا ان مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں اور آئی ایم ایف جیسے ادارے تو کسی ملک کو اگر قرضہ دیتے بھی ہیں تو اپنی شرائط پر۔اور حد تو یہ ہے کہ شرائط پر عمل درآمد کے باوجود بھی آئی ایم ایف رقم ریلیز کرنے میں تاخیر کا حربہ بھی استعمال کرتا ہے  پاکستان کو اس وقت جن حالات کا سامنا ہے اگر اس میں آئی ایم ایف کی طرف سے بروقت رقم ریلیز کی جاتی تو شاید حالات سدھر جاتے تاہم اس وقت آئی ایم ایف کی طرف سے غیر ضروری تاخیر کے باعث جہاں ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے وہاں مہنگائی میں بھی اضافہ ہوتا جارہاہے۔ اس وقت ضرورت ہے کہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کیلئے اندرونی وسائل پر انحصار کیا جائے اور موجودہ آئی ایم ایف قرضے کو آخری قرضہ قرار دیا جائے۔ہمارے سامنے بہت سارے ممالک کی مثالیں ہیں جنہوں نے خود کفالت کے ذریعے ترقی کی بلندیوں کوچھوا ہے اور اب ان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوتاہے۔اب کچھ تذکرہ عالمی منظر نامے کا کیا جائے جہاں روس اب حقیقی معنوں میں مغرب کیلئے خطرہ بنتا جا رہا ہے اور جس قدر امریکہ اور نیٹو اس کے گرد گھیرہ تنگ کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں اس قدر روس بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتا جار ہا ہے۔ یوکرین کو امریکہ نوازی کی سبق سکھانے کے بعد اب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نیو نیوی ڈاکٹرائن پر دستخط کر دئیے ہیں۔ صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ نئی پالیسیوں سے روسی بحریہ ایک عظیم سمندری طاقت بن کر اُبھرے گی۔روسی صدر نے نیوی ڈے کے موقع پر سینٹ پیٹرز برگ میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران اس بات کا اعلان کیا کہ روسی بحریہ کو جلد ہائپر سونک میزائل فراہم کر دئیے جائیں گے۔ ہائپر سونک میزائل آواز سے بھی پانچ گنا تیز رفتار ہوتے ہیں۔ تاہم روسی صدر کے مطابق یہ میزائل انہی علاقوں میں تعینات کیے جائیں گے، جہاں روسی مفادات کی حفاظت ضروری ہے۔جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ میزائل آئندہ چند ماہ کے اندر اندر روسی بحریہ کو فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔روس کی نیو نیوی ڈاکٹرائن کی مزید تفصیلات فی الحال خفیہ رکھی گئی ہیں۔ اس موقع پر روسی صدر نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ ایڈمرل گورِش کوف ان طاقتور ہتھیاروں کے ساتھ اپنی جنگی فرائض سر انجام دینے وا لا پہلا جنگی جہاز ہوگا۔ صدر پوٹن نے مزید کہا،سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب روسی بحریہ تمام مخالفین کو بجلی کی رفتار سے جواب دینے کے قابل ہے۔دیکھا جائے تو ان اقدامات کا مقصد روسی صدر کی طرف سے مغرب اور امریکہ کو یہ بتانا ہے کہ روس یوکرین جنگ سے کمزور نہیں ہوا ہے بلکہ وہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہے اگر چہ انہوں نے اپنی اس تقریر میں یوکرین کا براہ راست ذکر کرنے سے اجتناب کیا۔ تاہم یہ سب کچھ یوکرین جنگ کے پس منظر میں ہی کیا جا رہا ہے۔جس میزائل کا روسی صدر نے حوالہ دیا وہ زرکون کے نام سے مشہور ہے۔زرکون ہائپرسونک کروز میزائل دنیا میں منفرد خیال کیے جاتے ہیں۔ ہائپرسونک ہتھیار فضا میں آواز سے بھی نو گنا زیادہ کی رفتار سے سفر کر سکتا ہے۔ روس نے ہائپر سونک میزائل کا پہلا کامیاب تجربہ 2018 میں کیا تھا۔ اس کروز میزائل کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے ایس ایس این تھری تھری کا نام دے رکھا ہے۔ برق رفتار زرکون میزائل چار سو کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔روس نے کچھ عرصہ پہلے زرکون میزائلوں کو آبدوز اور جنگی بحری جہاز سے فائر کرنے کے کامیاب تجربات کیے تھے۔ صدر پوٹن کی کوشش ہے کہ خطے میں بحری حوالے سے اپنی برتری کو برقرار رکھا جائے۔اب کچھ اور اہم بین الاقوامی امور پر نظر ڈالتے ہیں، ایک طرف دنیا میں ہتھیاروں کی دوڑ جاری ہے تو دوسری طرف ماحولیاتی تبدیلیاں اور نت نئی بیماریاں عالمی برداری کیلئے چیلنجز کی صورت میں موجود ہیں۔کورونا وباء سے ہٹ کر اس وقت دنیا میں ہیپاٹائٹس بیماری بھی وبائی صورت اختیار کر گئی ہے۔ہیپاٹائٹس ای اس بیماری کی ایک ایسی قسم ہے، جسے اب تک زیادہ سمجھا نہیں گیا۔ امریکہ یا جرمنی جیسے صنعتی ممالک میں ہیپاٹائٹس سے مراد عموما ہیپاٹائٹس بی یا سی لی جاتی ہے مگر دنیا کے مختلف ممالک میں اربوں انسان خراب نکاسی آب کی وجہ سے ہیپاٹائٹس اے اور ای کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہیپاٹائٹیس کی یہ شکلیں خصوصا ًہیپاٹائٹیس ای عموما گندے مواد سے آلودہ پانی سے پھیلتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں اور خصوصا زمینی حدت میں اضافے سے ان کا پھیلاؤ مزید  بڑھ رہا ہے۔ہیپاٹائٹس ای جنوبی اور مشرقی ایشیا میں بہت عام ہے۔ مون سون کے مہینوں میں اس بیماری کے کیسز کی شرح بلند ہو جاتی ہے یعنی جون سے ستمبر تک کے عرصے میں۔ ترقی پزیر ممالک میں اس بیماری کے پھیلا ؤکی وجہ گندہ پانی ہے۔ یہ بیماری عموماً وہاں زیادہ پھیلتی نظر آتی ہے، جہاں یا تو پانی کی قلت ہو یا پانی کی زیادتی یعنی سیلابوں کے بعد جب نکاسی آب کا نظام فعال نہ ہو۔