گرم خبریں آرہی ہیں کہ عرب دنیا پر ایک بار پھر جنگ کے بادل منڈ لا رہے ہیں،تائیوان میں نیا محاذ جنگ بھی کھلنے والا ہے، سال 2022کے دوران یو کرین جنگ کے بعد ان دو خطوں میں مزید جنگوں کا جال بچھا یا گیا تو ایشیا میں امن کی فاختہ کو سر چھپا نے یا پا ؤں ٹکانے کی جگہ نہیں ملے گی، اگر بلا تبصرہ خبروں میں آنے والے واقعات پر نظر دوڑا ئی جا ئے تو امریکی ایوان نما ئندگان کا نگریس کی سپیکر نینسی پلو سی کے ایشیاء کے متنا زعہ دورے پر تائیوان آنے سے پہلے عوامی جمہوریہ چین نے تائیوان کے ساتھ تجا رتی تعلقات ختم کر کے 2000تائیوانی کمپنیوں کے 3200اشیاء کی درآمدپر پا بندی لگائی اور 35تائیوا نی تا جروں کو پابندی کا نشا نہ بنا یا۔ اس کو معا شی طریقے سے تا ئیوان پر وار کرنے کا حر بہ قرار دیا جا رہا ہے نینسی پلو سی نے تائیوان کو یو کرین بنا نے کے لئے ایک خفیہ مشن پر تائیوان کا دورہ کیا ہے دورے کا مقصد تائیوان کو چین سے کا ٹنے کے لئے دفاعی معا ہدے کی راہ ہموار کرنی ہے۔ پھر امریکی میزائیل سسٹم تائیوان میں نصب ہونگے۔امریکہ نے زور دے کر یہ بات کہی ہے کہ وہ ایشیا ئی بحرالکا ہل میں اپنی سمندری، فضا ئی اور زمینی مو جود گی کو مزید وسعت دے گا عوامی جمہوریہ چین نے خبر دار کیا ہے کہ امریکہ نئی جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔ تائیوان چین کا حصہ ہے اور چین اس کا دفاع کرنا جا نتا ہے.
امریکہ کو یہ مہم جو ئی مہنگی پڑے گی چین اینٹ کا جواب پتھر سے دیگا۔عموما ً چین جا ر حا نہ بیان نہیں دیتا مگر تائیوان کا مسئلہ چین کے لئے بہت حساس معا ملہ ہے۔ امریکہ کو بھی اس کا شدید احساس ہے پھر بھی امریکہ کی مجبوری ہے اس کی معیشت کا دارو مدار جنگ اور بد امنی پر ہے امریکہ کسی ملک میں جنگ کی آگ بھڑ کا کر پڑو سیوں کو اسلحہ فروخت کر تا ہے، سودی قرض دیتا ہے مختلف طریقوں سے تاوان وصول کر تا ہے اور اپنے کا رخا نوں کو چلا تا ہے جنگ نہ ہو تو امریکی معیشت بیٹھ جا تی ہے۔ افغانستا ن، عراق، لیبیا اور شام کی جنگوں میں امریکہ نے کھربوں ڈالر کما ئے ہیں۔ تائیوان کی خبر کے ساتھ ہی دوسری خبر آئی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دو اہم ممالک نے ڈیڑھ سال پہلے امریکہ سے نیا اسلحہ خرید نے کا جو اعلا ن کیا تھا اس پر بڑی پیش رفت ہوئی ہے دونوں مما لک مل کر امریکہ سے 5ارب ڈالر ما لیت کا میزائل ڈیفنس سسٹم خرید ینگے.
اس سلسلے میں ایک دفاعی معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں اخباری دنیا کی خبروں سے جڑے رہنے والے قارئین کو پتہ ہے کہ 1959ء میں امریکہ نے سوویت یو نین کے خلا ف یورپ میں میزائیل ڈیفنس سسٹم لا نے کا پرو گرام بنا یا تو سوویت یو نین نے امریکی اقدام سے پہلے امریکہ کے پڑوس میں کیو با کے ساحل پر میزائیل ڈیفنس سسٹم کی تنصیب کے لئے کیو با کے مرد آہن فیڈل کا سترو کو اعتما د میں لیا امریکی کوشش کی کا میا بی سے پہلے راتوں رات کیو با کے ساحل پر سوویت یو نین کا میزا ئیل ڈیفنس سسٹم کام کرنے لگا اور پورا امریکہ سوویت یو نین کے میزائیلوں کی زدمیں آگیا۔ اب نئی صدی کی دو بڑی جنگوں کے لئے سٹیج تیار ہو رہا ہے چین ایک ذمہ دار اور امن پسند ملک ہے مگر تائیوان میں امریکیوں کو فو جی اڈہ بنا نے نہیں دیگا۔اس طرح روس نے یو کرین میں امریکہ کے پاؤں جمنے نہ دئیے۔ چین بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کریگا اور تائیوان سمیت چین کے قرب وجوار میں امریکی میزائل نصب نہیں ہونے دیگا۔