اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے رواں ہفتے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں ہر فرد کے لئے ”صحت مند ماحول“ کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قدرتی ماحول کا جاری اور خطرناک زوال روکنے کے لئے ضروری ہے کہ تحفظ ماحول کو بنیادی حقوق میں شمار کیا جائے۔ بھارت نے اِس قرارداد کی اہم شقوں میں سے ایک کی مخالفت کرتے ہوئے قرارداد کے طریقہ کار اور اِس کے مندرجات (مواد) پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے‘تحفظ ماحول اور انسانی حقوق سے متعلق مذکورہ قرارداد کے اہم نکات میں شامل ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی صاف‘ صحت مند اور پائیدار ماحول کے حق کو انسانی حق کے طور پر تسلیم کرتی ہے کیونکہ عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیاں ظہور پذیر ہو رہی ہیں اور بہت سی قومیں ماحول کی خرابی کی وجہ سے سیلاب‘ خشک سالی اور قحط جیسے خطروں کا سامنا کر رہی ہیں اور بہت سی معدوم ہونے کے قریب ہیں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ماحول کی خرابی کے باعث لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے وہ خطرات سے دوچار ہیں۔ قدرتی ماحول کے تحفظ کی عالمی تنظیم (IUCN) کی جاری کردہ ”ریڈ لسٹ“ کے مطابق ماحولیاتی ماہرین اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پہاڑی سلسلے اور برفانی تودے ماحولیاتی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے پگھل رہے ہیں اور برف پگھلنے کا یہ عمل بہت ہی تیزی سے ہو رہا ہے جو خطرناک ہے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اتنے واضح ہیں کہ لوگ انہیں کثرت سے رونما ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جیسا کہ حال ہی میں یورپی ممالک میں درجہ حرارت اِس حد تک بڑھا کہ وہاں کے معمولات زندگی رک سے گئے‘ اِس عالمی تشویشناک صورتحال میں اقوام متحدہ نے قدرتی ماحولیاتی تنوع کی حفاظت کے لئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور اس سے پہلے کہ موجودہ بگڑی اور بگڑتی ہوئی صورتحال مزید خراب ہو جائے اقوام متحدہ اپنے رکن ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ ماحول کی تباہی سے پیدا ہونے والے اثرات و حالات پر سنجیدگی سے غور کریں‘ یو این جی اے کی منظور کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے صاف‘ صحت مند اور پائیدار ماحول تک رسائی کو بنیادی انسانی حق قرار دیتی ہے‘ اِس قرارداد کے حق میں 161 جبکہ مخالفت میں 8 ووٹ آئے‘ یہ قرارداد جو کہ انسانی حقوق کی کونسل کے پچھلے سال منظور کئے گئے متن سے مماثلت رکھتی ہے‘ انسانی تاریخ کا بڑا واقعہ قرار دیا جا سکتا ہے کہ انسان نے پہلی مرتبہ کرہئ ارض کے مستقبل کے بارے میں اِس لحاظ سے سوچا ہے کہ اگر کوئی ملک تحفظ ماحول کی عالمی کوششوں اور عالمی تسلی و تشفی کے مطابق کام نہیں کرے گا تو اُس کے خلاف اقتصادی پابندیاں بالکل اُسی طرح لاگو کی جا سکیں گی جس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورت میں ہوتا ہے‘ماحول کے تحفظ کے بنیادی فریضے سے آشنا حکومتیں‘ غیرسرکاری تنظیموں اور نجی ادارے ایک عرصے سے اِس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ ماحول کو خوراک و پانی کے بعد دیگر سبھی امور پر ترجیح ملنی چاہئے کیونکہ ماحول کے تحفظ سے خوراک کا تحفظ ممکن ہو سکتا ہے اور کرہئ ارض پر سب سے ضروری شے تو انسان ہے۔ انسانی زندگی کی بقاء کیلئے ماحول کا تحفظ ضروری ہے‘اقوام متحدہ کی منظور کردہ مذکورہ قرارداد کی تیاری و منظوری میں پچاس سال کی محنت خرچ ہوئی ہے۔ درحقیقت ماحول کے بنیادی انسانی حق کا ذکر 1972ء کے ”سٹاک ہوم ڈیکلریشن“ میں بھی کیا گیا جس کے بعد اِسے علاقائی معاہدوں‘ قومی قوانین اور آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی طرف سے ماحولیات کے ایکشن پلان کا پس منظر خاصا دلچسپ ہے اقوام متحدہ تنظیم چاہتی ہے کہ رکن ممالک ماحول اور تحفظ ماحول کو اولین ترجیح دیں اِس سلسلے میں پہلی بین الاقوامی کانفرنس 1972ء میں سٹاک ہوم میں ہوئی تھی جسے اقوام متحدہ ماحولیاتی کانفرنس کا نام دیا گیا تھا سٹاک ہوم ڈیکلریشن (قرارداد) نے اقتصادی ترقی‘ ہوا‘ پانی اور سمندروں کی ماحولیاتی آلودگی اور انسانی بہبود کے درمیان تعلق پر عالمی سطح پر بات چیت کا آغاز کیا اس کی وجہ سے ماحولیاتی مسائل اجاگر ہوئے اور یہ بین الاقوامی ایجنڈے میں سرفہرست رکھا گیا۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کا قیام سٹاک ہوم کانفرنس کے اہم نتائج میں سے ایک تھا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اکتوبر 2021ء میں باضابطہ طور پر صاف‘ صحت مند اور پائیدار ماحول کو بنیادی انسانی حق قرار دیا تھا جس کی رواں ہفتے جنرل اسمبلی سے باضابطہ توثیق ہو گئی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان جیسے ممالک جو پہلے ہی ماحولیاتی عدم تحفظ کی وجہ سے سیلاب و زرعی نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں‘ کس طرح عالمی توقعات پر پورا اُترتے ہیں جبکہ ماحول بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم تو کر لیا گیا ہے لیکن اِس بنیادی حق کی ادائیگی کون اور کیسے ممکن بنائے گا؟۔