امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر کا گزشتہ روز تائیوان کا دورہ گزشتہ پچیس برسوں میں تائیوان کے کسی بھی امریکی اعلی اہلکار کا پہلا دورہ تھا امریکی حکام نے تو بہت کوشش کی کہ اسے خفیہ رکھا جائے پر عالمی میڈیا نے اس خبر کو شائع کر دیا چین نے بجا طور پر اس دورے کو چین کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے اس کے نزدیک یہ دورہ آ گ سے کھیلنے کے مترادف تھا اور امریکہ کو اس شرانگیزی کی بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی کمال کی بات یہ ہے کہ روس نے بھی چین کے موقف کی کھل کر حمایت کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر آپ دنیا کا نقشہ دیکھیں ہیں تو تائیوان کے نام سے موجودہ جزیرے کا رسمی نام ریپبلک آف چائنا ہے جسے عمومی طور پر تائیوان کے نام سے پکارا جاتا ہے چین اسے اپنا ایک باغی صوبہ قرار دیتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تائیوان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو اقوام متحدہ کے باضابطہ ممبر نہیں ہیں تاہم سفارتی سطح پر اس وقت کنفیوژن کی صورتحال پیدا ہوئی جب دونوں حکومتوں نے اپنے آ پ کو چین قرار دیا ایک طویل عرصے تک اقوامِ متحدہ میں چین کی سرکاری نشست پر تائیوان براجمان تھا اس حوالے سے عوامی جمہوریہ چین نے اپنا موقف واضح الفاظ میں عالمی برادری کے سامنے پیش کیا کہ جوممالک ون چائنہ پر یقین نہیں رکھتے اور تائیوان سے بطور جمہوریہ چین دو طرفہ تعلقات رکھتے ہیں ایسے تمام ممالک سے چین اپنے تعلقات ختم کر دے گا گو کہ 1972 میں اقوام متحدہ کے ممبران کی لسٹ سے تائیوان کو خارج کرتے ہوئے بیجنگ کو چین تسلیم کر لیا گیا ہے۔ پر غیر سرکاری سطح پر امریکہ محض شر انگیزی کرتے ہوئے تائیوان کی ہلہ شیری کر رہا ہے۔تازہ ترین پیش رفت ہے یہ ہے کہ چینی وزارت خارجہ نے امریکی پارلیمانی سپیکر نینسی پیلوسی پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ پیلوسی کی طرف سے گزشتہ ہفتے تائیوان کا متنازعہ دورے کرنے کی وجہ سے بیجنگ حکومت نے انتہائی برہمی کا اظہار کیا تھا۔چین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے کسی اعلی عہدیدار کی طرف سے تائیوان کا دورہ کرنا دراصل بیجنگ کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کے مترداف ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کر کے چین کے داخلی معاملات میں سنگین دخل اندازی کرنے کے علاوہ ریاستی حاکمیت اعلی اور سرحدی سالمیت کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔بیجنگ حکومت ون چائنا پالیسی کے تحت تائیوان کو اپنااٹوٹ انگ مانتی ہے تاہم اس جزیرے میں قائم خود ساختہ حکومت تائیوان کو ایک آزاد ریاست قرار دیتی ہے۔چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بیجنگ حکومت نے پیلوسی اور ان کے قریبی رشتہ داروں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔چینی حکومت بارہا کہہ چکی ہے کہ تائیوان چین کا ایک صوبہ ہے اور اگر اس نے آزادی حاصل کرنے کی کوشش کی تو بیجنگ حکومت طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرے گی۔امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر کی طرف سے تائیوان کا دورہ کرنے کی وجہ سے چین نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
بیجنگ نے پیلوسی کے اس دورے سے قبل اور بعد میں تائیوان کا محاصرہ کرتے ہوئے فوجی مشقیں بھی کی ہیں۔چین نے گزشتہ روز بتایا ہے کہ جزیرہ نما تائیوان کے ارد گر ایک سو جنگی جہازوں اور دس جنگی بحری جہازوں نے دو دن تک فوجی مشقیں کیں۔دوسری طرف امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان کے ساتھ ہے۔ جاپان میں نینسی پیلوسی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ واشنگٹن حکومت چین کی طرف سے تائیوان کواکیلا کرنے کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔چین نے امریکہ کو اس کی زبان میں جواب دیا ہے اور نینسی پیلوسی پر پابندیاں عائد کرکے بتا دیا کہ چین بھی امریکہ کی برابری کرنے والی طاقت ہے اوروہ اپنے آس پاس امریکی اڈے کو برداشت نہیں کرے گی۔