ہم اگرپڑھے لکھے ہوتے اور حقیقی معنوں میں ہوتے تو ہر اُس عبارت کو پڑھتے اور غور سے دیکھتے۔ پھر صرف پڑھنے ہی پر اکتفا نہ کرتے بلکہ عمل کرتے او رعمل درآمد کرواتے۔ایسے ہزاروں لاکھوں جملے اور پیراگراف کتابوں میں لکھے ہیں۔ ہم سب سے پہلے تو جو عبارتیں دیواروں پر لکھی ہوتی ہیں ان کو ان کی درست املا کے ساتھ لکھتے۔جیسا جی میں آیا سرِ دیوار کوئی نہ کوئی نصیحت والی عبارت تھوپ دی۔ ”برائے مہربانی اس دیوار پر لکھائی نہ کریں“۔ ایک تو یہ براہِ کے بجائے برائے لکھنا درست نہیں۔پھر یہ عبارت بڑی دیوار پر اتنی بڑے حروف میں لکھ دی گئی ہے کہ اگر آپ کسی غیرکو یہاں لکھنے کی اجازت بھی دیں تو اس کو یہاں اپنے مطلب کا ایک جملہ تک تحریر کرنے کی جگہ نہ ملے۔اگر اس دیوار پر لکھنا ٹھیک کام نہیں تو پھر آپ نے کیوں لکھا اور ساتھ ڈرانے کے لئے لکھ دیا کہ وگرنہ ”حوالہ ئ پولیس کیا جائے گا“۔مگر ہم نے تو کسی کو نہ دیکھا کہ کوئی کسی کو پولیس کے حوالے کر رہاہو۔دیگر دیواریں بھی تو ہیں جہاں لکھنا لکھانا کر کے حوالات جایا جا سکتا ہے۔مگر کسی ایک کو بھی حوالات تو کیا بھیجا پکڑا تک نہیں گیا۔ جس کا جو جی چاہتا ہے دیواروں پر اپنے مطلب کی عبارات تحریر کر دیتا ہے۔اب یہ تحریر ملاحظہ فرمائیں کہ باغوں میں اکثردیکھا گیا ہے کہیں کسی سائن بورڈ پر لکھوا کر آویزاں کیا ہوتا ہے”یہاں پھول توڑنا منع ہے“۔ مگر خود وہاں کا مالی بڑے صاحب کی میز پر سجانے کو روزانہ تازہ گلابوں کا مختلف رنگوں میں چنا ہوا گلدان اس کی میز پر رکھ دیتا ہے یعنی یہ پھول توڑنا عام لوگوں کے لئے ممنوع ہے۔خیر لوگ تو پھول توڑتے ہیں اورگلاب کو نوچنے کے جرم میں پھول کے ساتھ کانٹوں کی چبھن سے انگلی بھی اپنے ہی خون سے رنگین کر لیتے ہیں۔اگر پھول کو اس کی شاخ سے نوچو گے تو کم از کم اتنی سزا تو ضرور ملے گی۔یہ عالم بھی ہوتا ہے کہ پھول توڑا اور اپنے کوٹ کے کالر میں لگا دیا یا پھول کوہاتھ میں تھام کر گھومنے لگے۔اس قسم کی عبارات لکھنا پہلے تو اس معاشرے میں بیکار ہے۔کیونکہ نگاہ ا س عبارت کی طرف اٹھے تو سہی۔پھراگر نگاہ رو برو ہوتی ہے تو اس کا مطلب تو معلوم ہو۔بعض باغوں والے یہی جملہ انگریزی میں لکھ دیتے ہیں۔مجھے تو پڑھ کر ہنسی آتی ہے۔ہم تو وہ ہیں کہ قومی زبان نہ سہی مادری زبان میں بھی یہ نصیحت پڑھیں تو اول رسم الخط پر نہ سمجھیں پھر املا غلط ہو اور اگر صحیح ہوتو پڑھ نہ پائیں اور پڑھ لیں تو تب مطلب تک پہنچ نہ پائیں۔ ایسے میں کوئی غیر زبان میں یہی کچھ لکھ دے تو ہم کاہے کو سمجھ پائیں گے۔کسی بورڈ پر لکھا ہوگا کہ یہ شارع عام نہیں ہیں۔ مگر اس کی پروا کون کرتا ہے۔وہاں تو دھڑا دھڑ پرائیویٹ گاڑیاں چھوٹی بڑی اور دو پایہ سہ پایہ گزررہی ہوتی ہیں۔بلکہ موقع ملے تو وہاں چنگ چی او رلوڈر رکشہ اور ساتھ ہی گدھا گاڑی بھی گذرتی ہے۔ایسی صورتِ حال میں جب کہ ہمارے ہاں الٹی گنگا بہتی ہو اورہم سیدھی نصیحت کی بات پر الٹا اقدام کرتے ہوں۔ایسے میں ا س صورتِ حال میں درست عبارت یہ ہوگی کہ یہاں سے پھول توڑنا منع نہیں ہے یا پھر یہ کہ اس دیوارپر لکھنا جائز ہے۔یہ بھی لکھ دیں یہ شارع عام ہے۔ا س پر آپ کسی بھی وقت کسی بھی گاڑی میں جا سکتے ہیں۔پھول توڑنا منع نہیں۔اگر خود کے لئے توڑیں یا کسی اور کو دینے کے لئے پھول چوری کریں سب درست ہے۔اس ایکشن سے یہ ہوگا کہ وہ لوگ ہر بات کے چونکہ خلاف چلتے ہیں۔سو نہ تو کوئی پھول توڑے گا اور نہ ہی کسی دیوار پروال چاکنگ ہو گی اور نہ ہی ہر راستے سے ہر گاڑی گزرے گی۔ ان کو لاج آئے گی اور ان کے اندر خودسے ایک منصف بیٹھا ہوگا جو انھیں روکنے میں کامیاب ہو جائے گا۔