چین امریکہ کشیدگی

چین اور امریکہ دونوں کیلئے تائیوان ایک ٹیسٹ کیس بنا گیا ہے اور دونوں کی کوشش ہے کہ وہ اس مرحلے پر دوسرے کو نیچا دکھا سکے۔ تاہم چین کا پلڑا یہاں پر بھاری نظر آتا ہے اور اس نے امریکہ کو اس معاملے میں کوئی ڈیل نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔تائیوان کے معاملے میں چین کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی سیاستدان نینسی پیلوسی کے جانے کے بعد بھی اس نے تائیوان کے گرد گھیرہ تنگ کرنے کا عمل جاری رکھا ہے اورچین کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان کے گرد بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اس سے پہلے اعلان کردہ مشقیں  کئی دن قبل ختم ہو گئی تھیں۔چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا ہے کہ وہ آبدوز کش حملوں اور سمندری کارروائیوں کی مشق کرے گی۔

واضح رہے کہ حالیہ مشقیں امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کی قیادت میں ایک امریکی وفد کے دور تائیوان کے بعد شروع کی گئیں۔تائیوان نے الزام لگایا ہے کہ چین ان مشقوں کو جزیرے پر حملے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ گزشتہ روز تائیوان نے کہا کہ اب تک کی مشقوں کے دوران چینی طیارے اور بحری جہاز اس کے علاقائی پانیوں میں داخل نہیں ہوئے، جو ساحل سے 12 ناٹیکل میل تک پھیلا ہوا ہے۔امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان نے ان مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مقصد آبنائے تائیوان میں طاقت کے موجودہ توازن کو بدلنا ہے، یہ آبنائے 180 کلومیٹر چوڑا آبی علاقہ ہے جو چین اور جزیرے کے درمیان موجود ہے۔واضح رہے کہ بیجنگ تائیوان کو اپنے ایک الگ ہونے والے صوبے کے طور پر دیکھتا ہے جس پر ضرورت پڑنے پر وہ طاقت کے ذریعے دعوی قائم کر سکتا ہے لیکن تائیوان ایک خود مختار جزیرہ ہے جو خود کو چین سے الگ سمجھتا ہے۔

اس سے پہلے تائیوان کے اس دعوے کے بعد کہ چین نے اس پر حملے کی مشقیں کی ہیں امریکہ نے بیجنگ پر اشتعال انگیزی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کرنے کا الزام لگایا۔تائیوان کا کہنا ہے کہ اس نے چار روز سے جاری چینی مشقوں کے جواب میں  اپنے ہوائی اور بحری جہازوں کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔تائیوان کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ چینی بحریہ اور فضائیہ نے اس ہفتے آبنائے تائیوان (چین اور تائیوان کے درمیان سمندری پٹی)میں فوجی مشقیں کی ہیں، اور بعض جہازوں نے دونوں کو جدا کرنے والی غیر سرکاری لائن کو بھی عبور کیا۔تائیوان کا کہنا ہے کہ اس نے چار روز سے جاری چینی مشقوں کے جواب میں اتوار کے روز اپنے ہوائی اور بحری جہازوں کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔اس تمام تناظر میں دیکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ امریکہ چین کیلئے مسائل پیدا کرنے کی کوشش میں ہے اور وہ اسے کسی طرح معاشی دباؤ میں لانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے جس میں کامیابی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔