بفضل خدا14 اگست1947 میں معروض موجود میں آنے والا مسلمان ملک پاکستان آج یوم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی منا رہا ہے آج ہمیں وطن کے ان محسنوں کو فخر سے یاد کرنا چاہئے جن کی برصغیر ہند میں جاری طویل عرصہ پر محیط تحریکیوں اور جانی و مالی قربانی کے نتیجہ میں ہمیں وطن کی آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی منانے کی خوشی نصیب ہوئی۔ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ حقیقت آشکارہ ہو جائے گی کہ برصغیر ہند کی سرزمین پر پاکستان کا قیام 14 اگست1947 سے بہت پہلے ہو چکا تھا۔ علی گڑھ یونیورسٹی کے طالب علموں کو مخاطب کرکے قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا جس دن برصغیرپاک و ہند کے کسی ایک فرد نے اسلام قبول کیا تھا اسی دن سے پاکستان کے وجود کا آغاز ہواتھا اسلام قبول کرنے کا مطلب یہ تھا کہ وہ نو مسلم ایک نئی ملت اور قوم کا فرد بن گیا اس کا رہن سہن‘ تہذیب و تمدن‘ معاشرہ اور معاشرتی اقدار اس شخص کی سابقہ پہچان سے مختلف ہو گئے۔
یہی احساسات تھے کہ بعد میں دو قومی نظریہ کی شکل اختیار کرگئے۔ تحریک پاکستان کابھی یہی مقصد رہا کہ جنوبی ایشیا کے اس خطہ میں مسلمان اپنا ایک جدا گانہ اور علیحدہ خود مختار وطن حاصل کریں اس مقصد کے لئے جن مسلم رہنماؤں نے کلیدی کردار ادا کیا ان میں سر سید احمد خان‘ ڈاکٹر علامہ اقبال‘ محمد علی جناح کا نام تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا‘ تمام مسلمانان ہند اس نقطہ پر متفق تھے کہ مسلمانوں کے حقوق و مفادات کی حفاظت کی خاطر اور ہندوؤں سے اپنا الگ اور منفرد مقام حاصل کرنے کے لئے اپنی ایک الگ سیاسی جماعت بنائیں بالآخر آل انڈیا مسلم لیگ کے نام پر ایک نئی سیاسی پارٹی 1906 میں قائم ہو گئی۔ابتدائی دور میں پاکستانی قوم کو بے شمار دفاعی‘ اقتصادی اور سماجی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا روز اول سے ہی ہندوانا سوچ مسلمانوں کی ایک علیحدہ ریاست کے قیام کی مخالفت کرتی تھی۔
نوزائیدہ ملک پاکستان پر بھارت کی طرف سے جارحانہ رویے نے مسلمانوں کی مشکلات میں بے حد اضافہ کر دیا تھا تاہم قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگریز قیادت اور قوم میں پائے جانے والا جذبہ ایسے دو عناصر تھے کہ پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ قوم کو مستقبل میں ایک ترقی یافتہ‘خوشحال حیثیت کی کرن دکھائی دے رہی تھی‘ 75 سالہ سفر میں پاکستان نے وہ مقام حاصل کیا جو بہت سے دوسرے ممالک حاصل نہ کر سکے۔ اپنے دفاع کیلئے پاکستان نے دنیا کی چھٹی بڑی فوج بنائی، پہلا مسلمان ملک بنا جو جوہری طاقت بھی ہے۔ کھیلوں کے میدان میں بھی پاکستان نے ریکارڈ ساز کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
یوم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی مناتے وقت ہمیں خوشیاں منانے کا پورا حق حاصل ہے تو دوسری جانب اپنی گزشتہ برسوں کی کارکردگی کا جائزہ لے کر اپنی کامرانیوں اور ناکامیوں کا بھی تجزیہ کرناچاہئے اس حوالے سے ہم اپنی کارکردگی کی رفتار پر اگرچہ پوری طرح اطمینان کا اظہار نہیں کر سکتے تاہم عدم اطمینان کا بھی کوئی جواز نہیں آج وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے حب الوطنی کے جذبہ سے کام کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان کی آبادی کی اکثریت نوجوان پر مشتمل ہے ان کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرکے ہی ہم پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں۔اس وقت ملک کو جو مشکلات کا سامنا ہے ان سے نکالنے کے لئے پوری قوم کو یکسوئی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور قائداعظم کے فرمان کے مطابق مسلسل کام کے ذریعے ترقی کے سفر کو تیز تر بنانا ہوگا۔