ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم سے مصافحہ 

حال ہی میں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم ستربرس تک برطانیہ پر حکمرانی کرنے کے بعد 96سا ل کی عمر میں  انتقال کرچکی ہیں‘یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملکہ کو پاکستان سے بہت لگاؤ تھا۔اسی لئے انہوں نے پاکستان کا دو مرتبہ سرکاری دورہ کیا تھا۔پہلا دورہ صدر ایوب خان کے دور میں 1961میں کیا تھا جو یکم فروری سے لے کر 16فروری تک رہا۔دوسرا دورہ 36سال بعد وزیر اعظم نواز شریف کی حکمرانی میں اکتوبر 1997ء میں کیا تھا۔اس دورہ کے دوران ملکہ نے پارلیمنٹ سے خطاب کیا اور بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اختلافات دور کریں اور مل کرامن کے لئے کام کریں‘دونوں مرتبہ پاکستان کے دورے پر آئی ملکہ کے ہمراہ اُن کے شوہر شہزادہ فلپ بھی تھے۔فروری 1961ء میں جب ملکہ لاہور تشریف لائیں تو اُن کو صدر ایوب خان کی طرف سے ایک ہفتہ پر محیط ہارس اینڈکیٹل شوجوفور ٹریس سٹیڈیم میں منعقد ہوا تھا بطور چیف گیسٹ شو دیکھنے کی دعوت دی گئی۔

 راقم نے ایک سال قبل کمیشن حاصل کی تھی اور پہلی تعیناتی لاہور میں ہوئی تھی۔ہارس اینڈکیٹل شو ہر سال ایک ہفتہ پر محیط آرمی کے زیر نگرانی منعقدہوا کرتا تھا۔ اس شو میں پورے ملک سے آئے ہوئے بہترین نسل کی گائیں بھینس، گھوڑوں کو پیش کیا جاتا تھا۔ٹینٹ پیگنگ اور نیزہ بازی کا بھی ملک بھر سے آئی ہوئی ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوتا تھا۔ اعلیٰ نسل کے گھوڑے بھی مختلف کرتب کا مظاہرہ کرتے ہوئے شامل ہوتے تھے‘ مقامی اور ملک کے دوسرے صوبوں سے آنے والے شائقین کی تعداد اتنی زیادہ ہوتی تھی کہ سٹیڈیم کی دس ہزار نشستیں مرد،خواتین اور بچوں سے بھر جاتی تھیں۔پورے سٹیڈیم کا انتظام زیرنگرانی لاہور میں تعینات 10ڈویژن کا تھا۔میں سیکنڈ لفٹننٹ کے عہدے پر مقامی یونٹ میں تعینات تھا۔دوسرے سینئرآرمی آفیسرز کے ساتھ ساتھ مجھے بھی ایک ہفتہ پر محیط شو میں ڈیوٹی دی گئی گول شکل سٹیڈیم میں وی آئی پی انکلوژر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

بیس سالہ راقم کو وی آئی پی انکلوژر کی پہلی نشستوں کے رُوبرُو تعینات کیا گیا۔پروگرام کے مطابق ایک دن ملکہ الزبتھ دوئم کو شو دیکھنے کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔فروری(1961ء)کی صبح دس بجے ملکہ کی سٹیڈیم میں داخل ہونے کا لاؤڈ سپیکر پر اعلان ہوا۔تو میں نے دیکھا کہ قافلہ کی شکل میں چند عمدہ موٹر کا ریں جن میں مہمان خصوصی اور دیگر افراد سوار تھے سٹیڈیم کے مغربی دروازہ سے داخل ہوگئیں۔چند ہی لمحوں میں گاڑیوں کا کاروان رکا اور پہلی گاڑی سے پہلے34سالہ ملکہ الزبتھ دوئم اُتریں اور اُن کے پیچھے گاڑی میں ساتھ بیٹھے صدر پاکستان ایوب خان نمودا ر ہوئے۔اِن کے بعد ملکہ کے شو ہر شہزادہ فلپ اور دوسرے مہمان آئے۔میجر جنرل سرفراز احمد نے ملکہ اور دوسرے مہمانوں کا استقبال کیا اور انہیں سامنے والے وی آئی پی انکلوژر کی سمت آنے میں رہنمائی کی۔ہم تمام فوجی افسران جو اسی اہم انکلوژر کے اردگرتعینات تھے اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہے۔چونکہ میری تعیناتی انکلوژر کے عین سامنے تھی جہاں سے مہمانوں کا گزر ہوا تھا۔

جو نہی ملکہ میرے سامنے سے گزریں آرمی ہدایات کے مطابق میں اٹینشن کی حالت میں کھڑا تھا لیکن میری حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب ملکہ الزبتھ میرے سامنے کھڑی ہوگئیں اور اپنا سفید دستانوں سے ڈھکا ہاتھ بڑھایا میں نے بھی ہاتھ بڑھا کر مصافحہ کیا۔چونکہ میں نے تاریخی اور قدیم یونٹ کی یو نیفارم پہنی ہوئی تھی تو ملکہ نے مجھ سے رجمنٹ کے بارے میں سوال کیا۔ چونکہ میری فکری زندگی کی ابتدا ء تھی اس لئے رجمنٹ کی تاریخ  سے ناواقف تھا۔تاہم صدر ایو ب خان جو ملکہ کے ساتھ تھے انہوں نے ملکہ سے مخاطب ہو کر کچھ کہا اور مہمان خصوصی اور دیگر مہمان آگے جا کر اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے جس کے بعد شو کا آغاز ہوا۔یکم فروری سے سولہ فروری 1961ء تک جاری دورے میں ملکہ الزبتھ دوئم اپنے شوہر شہزادہ فلپ کے ہمراہ پاکستان آئی تھیں اس دورے کے دوران ملکہ برطانیہ الزبتھ دویم نے لاہور میں ایک ہفتہ قیام کیا۔

فور ٹریس سٹیڈیم لاہور میں ہارس اینڈ کیٹل شودیکھنے کے علاوہ ان کی دوسری مصروفیات بھی رہیں۔علامہ اقبال ؒکے مزارپر حاضری دی۔ بادشاہی مسجد گئیں۔اس موقع پر انہوں نے سر کے بالوں پر کپڑا ڈال کر ڈھانپ  رکھا تھا اس موقع پر ملکہ نے پاکستان کو اسلام کی ایک مضبوط طاقت اور دولت مشترکہ کی عظیم مملکت قرار دیا تھا۔کراچی میں مزار قائد اعظم پر جا کر محمد علی جناح کو دنیا کا عظیم لیڈرقرار دیا۔ملکہ نے پارلیمنٹ سے خطاب بھی کیا۔پشاور کے دورے میں ملکہ الربتھ کو تاریخی مقامات کی سیر کرائی گئی۔والئی سوات عبدالحق کی خصوصی دعوت پر ملکہ اور اُن کے شو ہر نے سوات میں تین دن گزارے۔والی سوات کے مخصوص ”وائٹ پیلس“میں رائل کپل نے قیام کیا۔وادئی سوات کی قدرتی خوبصورتی سے وہ بہت متاثر ہوئیں اور ملکہ نے سوات کو Switzerland of Eastکے خطاب سے نوازا۔اس خطاب نے سوات کو مستقل طور سے پہچان دیدی۔36سال بعد ملکہ الزبتھ دوئم نے وزیر اعظم نواز شریف کی دعوت پر اکتوبر 1997میں پاکستان کا دورہ کیا۔ اور حسین یادوں کے ساتھ اپنے ملک برطانیہ لوٹیں۔