آج کل بیرونی قرضوں کا چر چا ہے، خزانہ خا لی کا واویلا ہے، محا صل کی کمی کا شور بر پا ہے، اس شور وغل میں قومی اثا ثوں کی نیلا می کی تجویز بھی سنا ئی دیتی ہے، یو نا ن اور سری لنکا کی طرح معا شی دیوالیہ پن کا خد شہ بھی ظا ہر کیا جا رہا ہے حا لا نکہ پاکستان غریب ملک نہیں پا کستان معدنی دولت سے ما لا ما ل ہے۔ صو بہ بلو چستان اور ملا کنڈ ڈویژن کی معدنیات سے استفادہ کیا جا ئے تو پاکستان کے تما م قرضے اتر سکتے ہیں اور پاکستان قرض لینے والے ملک کی جگہ قرض دینے والا ملک بن سکتا ہے۔گزشتہ 40سا لوں میں بلوچستان میں ریکو ڈک کے معدنی ذخا ئر کا چرچا تو ہے تاہم اس سے استفادہ کس حد تک کیا جا رہا ہے وہ کوئی پوشیدہ راز نہیں۔ ملا کنڈ ڈویژن کا معاملہ زیا دہ گھمبیر ہے اس ڈویژن کے 8اضلا ع میں کھربوں ڈالر ما لیت کی معدنیات کا جیوفزیکل سروے ہوا ہے.
ان میں زمرد، سنگ مرمر‘ لو ہا‘یو رنیم‘ کا پر‘ گندھگ‘ سوپ سٹون‘ اینٹی منی اور قیمتی جوا ہرات کے خزا نے ملے ہیں اب تک ان خزا نوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا یا گیا، محکمہ معدنیات کے ما ہرین جب پالیسی بنا تے ہیں تو یہ ٹھیک ٹھا ک پا لیسی ہو تی ہے جب عملدرآمدکا مرحلہ آجاتا ہے تو صورتحال بدل جاتی ہے۔ 2012سے پہلے کئی پالیسیاں بن گئیں مگر ناکا م ہو گئیں۔ 2012میں ملا کنڈ ڈویژن کے پہاڑوں میں چھپے ہوئے معدنیات سے فائدہ اٹھا نے کے لئے معدنیات کے بلا ک بنا کر بین الاقوامی فرموں اور کمپنیوں کو لیز پر دینے کے لئے اشتہار ات شائع کئے گئے، امریکہ، کینڈا، چائینہ اور دیگر ممالک میں ”روڈ شو“ منعقد ہوئے‘ بیرونی کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا بعض کمپنیوں کو لیز دینے پر پیش رفت بھی ہوئی مگر بد قسمتی سے کوئی سرما یہ کا ر یہاں نہیں آیا، ریکو ڈک کی طرح ملا کنڈ ڈویژن میں بھی معدنیات سے استفادہ نہیں ہو رہا۔ 2021ء میں نئی پا لیسی آئی جس کے تحت مقا می سرما یہ کاروں سے آن لا ئن درخواستیں ما نگی گئیں 5مہینوں کے اندر 600درخواستیں موصول ہوئیں.
رجسٹریشن فیس کی مد میں ڈیڑھ ارب روپے خزانے میں جمع ہوئے 2022میں سر ما یہ لگا نے اور معدنیات کو مار کیٹ تک پہنچانے کا مر حلہ آیا تو کام سست پڑگیا۔اس تمام منظر نامے میں ایک حقیقت کھل کر سامنے آئی ہے کہ ہم نے معدنی وسائل سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا اور یہ جو ہم پر قرضوں کے انبار بڑھ رے ہیں تو اس کی بڑی وجہ یہ نہیں کہ ہمارا ملک غریب ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے معدنی دولت سے مالامال ملک اور وسائل کے لحاظ سے امیر ترین ملک کو اپنے ہاتھوں غربت کا شکار کیا ہے۔ اگر اب بھی ملکی وسائل اور معدنی ذخائر سے استفادہ کرنے کیلئے موثر اور منظم پالیسی بنائی جائے اور اس سلسلے میں کوئی لمحہ ضائع نہ کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ وطن عزیز کا شمار دنیا کے مالدار ترین ممالک میں نہ ہو۔