پرہیز اور بد پرہیزی 

ویسے ان دنوں شوگر کے مریضوں کو بہت آرام ہوگا کیونکہ پرہیز کرنا مشکل ہوتا ہے خواہ جو بیماری ہو‘بندہ دواؤں سے کام چلاتا ہے اور بیماری آزاری زیادہ ہو تو ایک دو گولیاں زیادہ نگل لے گاکیونکہ کھانے سے ہاتھ پیچھے کھینچنا بڑے دل گردے کا کام ہے جب سامنے قسم قسم کے پکوان خوبصورت ڈونگوں اور پلیٹوں میں چُن دیئے گئے ہوں تو اس  فضا میں بندہ آنکھوں کو یہ کھانوں کے ڈونگے دیکھنے سے روکے یا ہاتھ کو دستر خوان کی طرف لپکنے سے روکے‘اس موقع پر تو نہ ہاتھ کنٹرول میں ہوتے ہیں اور نہ ہی آنکھوں پر کوئی بند باندھا جا سکتا ہے پرہیز کرنے والے ڈاکٹر کی ہدایات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر کے اور ڈاکٹر کی حکم عدولی کے مرتکب ہو کر ساتھ بیٹھے عزیزوں رشتہ داروں کی آنکھ بچا کر مرغن کھانوں اور کھیر فرنی وغیرہ پر پِل پڑتے ہیں وہ جن سے نظریں چرا رہے ہوتے ہیں وہ خود بھی ان سے آنکھ بچا کر بد پرہیزی کا ان دیکھا جرم کرتے ہیں کون کس ڈاکٹر کا مریض ہے اور کون کس طبیب کا ہے‘مگر ایک بات مشترک ہے کہ اگر بیماری ثابت ہوجائے توہر معالج اس بیماری کے مطابق پرہیز کا ضرور کہے گا‘ہر چند وہ علاج کرنے والا خود بھی کسی بیماری کا شکار ہو کر پرہیز نہ کرتا ہو۔کوئی شوگر اور کوئی بلڈ پریشر اور کوئی معدہ کے امراض کے قیدی ہیں‘ تھوڑا بہت بد پرہیزی کرنا تو روا ہے مگر بعض لوگ اتنے سخت دل  ہوتے ہیں کہ پرہیز کرنے میں مشہور ہو جاتے ہیں‘ بد پرہیزی کرنیوالے تقریبات کے کھانے کے موقع پرایک دوسرے سے چھپ چھپا کر کھاجاتے ہیں کوئی تھوڑی سی بد پرہیزی کے قائل ہوتے ہیں او رکچھ تو سب چٹ کرجاتے ہیں پھر کہتے بھی ہیں کہ میں اگرچہ بیمار ہوں مگر پرہیز نہیں کرتاکیونکہ جو رات اندر ہے وہ باہر نہیں‘ ایک صاحب ملے ان کی جسمانی حالت سے میں نے اندازہ لگایا کہ ان کو شوگر کا مرض ہوگا‘پوچھا تو واقعی انہیں ذیابیطس کی یہ بیماری تھی‘ان کی اہلیہ اور بچے بھی ساتھ تھے۔میں نے ہنس کر کہا اس کا مطلب یہ کہ پھر پرہیز نہیں کرتے کیونکہ وہ سوکھ کر ٹانٹا بن چکے تھے‘ وہ خودہنسے یار چاول او رکولڈ ڈرنک سے پرہیز نہیں کرتا ہوں‘ ان کے گھروالوں نے کہا جب ان کا شوگر ہائی ہو جائے تو ہم زور سے ان کو چار بندے اٹھا کر گاڑی میں ڈالتے ہیں اور ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں‘اب کھانا پینا تو چھوڑ سگریٹ پینا بھی بد پرہیزی ہے‘جن کو دل کا عارضہ اوربلڈ پریشر وغیرہ کی آفات کا سامنا ہے ان کیلئے تو خاص طور پر سگریٹ پینا ممنوع ہے حالانہ سگریٹ تو کسی صحت مند کیلئے بھی منع ہے‘بلڈپریشر کے مریض ہوں گے دل کے دورے کے کیس میں آئی سی یو سے تین بار ہو کر آئے ہوں گے مگر سگریٹ نہیں چھوڑیں گے۔دوست یار رشتہ دار گھر والے سب انکے ہاتھ جوڑیں گے کہ آپ کو اپنی زندگی عزیز نہیں مگر ہمیں آپ بہت عزیز ہیں ہم نہیں چاہتے کہ آپ کو کچھ ہو جائے‘خدارا اس لعنتی چیز کو تو دفع دفان کریں۔ مگر وہ کیا ہے کہ”چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی“ خدا سلامتی دے‘ ان کو اب بھی سگریٹ سے شوق فرماتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کی زندگی گذار رہے ہیں۔میں نے اس لئے کہا کہ آج کل شوگر کے مریضوں کو بہت آرام ہوگا کیونکہ میں نے ایک عزیز کو دیکھا پچیس سال عمر ہے‘جوانِ رعنا اور تنومند جسم کا مالک مگر سنا کہ اس کو شوگر کامرض ہے‘اس عمر میں شوگر کا ہونا عجیب ہے ویسے بچوں کو بھی شوگر ہوتے دیکھا ہے مگر عام طور سے چالیس کی عمر کے لگ بھگ بعض بندوں کو شوگر آن گھیرتا ہے مگر شوگر بندے کوجان سے نہیں مارتا۔ ہاں خود مریض شوگر کے ساتھ بد سلوکی کرے تو یہ بیماری پھر انتقام پر اُتر آتی ہے‘میری اس لڑکے کیساتھ اس موضوع پر بات ہوئی وہ کبھی انسولین لگاتا ہے او رپھر چھوڑ دیتا ہے کبھی گولیوں پر آ جاتا ہے اور کبھی وہ بھی چھوڑ دیتا ہے‘‘روٹی بھی کھا ئے تو لال آٹے کی روٹی کھاتا ہے اس حد تک اس کا پر ہیز جاری  ہے مگر ا س پربھی غور کرنا چاہئے بلکہ جس کے گھرجائیں ان کو کولڈ ڈرنک لاکر شیٹ پر رکھنے سے پیشتر مہمان سے پوچھ لینا چاہئے کہ آپ کو شوگر کا مسئلہ تو نہیں کیونکہ مہمان مجبوری کو بہانہ بنا کر کہ مہماندار کا دل نہ ٹوٹے کولڈ ڈرنک کے گلاس کو ہاتھ میں تھام کر غٹ غٹ پی جاتے ہیں۔میں نے اس ینگ لڑکے سے کہا جتنا بھوکا رہو گے اتنا شوگر کنٹرول میں رہیگا اس نے خوبصورت جواب دیا کہ آج کل تو اتنی گرانی ہے اور آئے روزپٹرول اور بھی مہنگا ہو رہاہے سو ایسے میں بندہ نہ بھی چاہے تو بھوکا رہے گا اور اس کاشوگر لیول کنٹرول میں ہوگا۔