ایک اچھی مثال ہے بہت دور کی نہیں مگر قریب کی بھی نہیں اچھی بات یہ ہے ہمارے اپنے زمانے کی‘ قرضوں کے بوجھ تلے دبے،سود درسود کی ادائیگی میں پھنسے اور مہنگائی کے تالاب میں ڈوبے ہوئے لوگوں میں مثال قائم کرنیوالا ایک آدمی نمودار ہوا ہے،ذرائع ابلاغ میں خبر آئی ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کی کابینہ میں محکمہ مال کے وزیرنوابزادہ منصور احمدخان نے صوبائی وزیرکی حیثیت سے تنخواہ،الاؤنس،پروٹوکول اور سرکاری مراعات نہ لینے کااعلان کیا ہے انہوں نے پنجاب کے چیف سیکرٹری کے نام ایک مراسلے میں استدعا کی ہے کہ ملک مالی بحران کا شکار ہے،ہمارا صوبہ مالی بحران کیساتھ مختلف آفتوں کی زدمیں ہے عوام کو مہنگائی کاسامنا ہے،صوبے کی کئی سرکاری یونیورسٹیاں ایسی ہیں جو ملازمین کو تنخواہیں نہیں دے سکتیں،کئی ہسپتال ایسے ہیں جہاں جان بچانے والی ادویات کی فراہمی تعطل کا شکار ہے ایسے حالات میں مجھے زیب نہیں دیتا کہ میں صوبائی وزیرکی حیثیت سے سرکاری مراعات حاصل کروں اس لئے میری تمام مراعات سرکارکے خزانے میں جمع کی جائیں‘ذرائع ابلاغ میں یہ خبر ایک دن کیلئے آئی اگلے دن اسکو بھلادیا گیا حالانکہ بُری خبریں مہینوں تک زیر بحث رہتی ہیں‘تھوڑی محنت اور تحقیق سے معلو م ہوا کہ نوابزادہ منصور احمد خان کا تعلق مظفرگڑھ سے ہے آپکے والد گرامی نوابزادہ نصر اللہ خان بہت وضعدار سیاستدان تھے اپنی پارٹی کانام انہوں نے پاکستان جمہوری پارٹی رکھا تھا اس پارٹی کے پرچم تلے آپ کئی برسوں تک پاکستان کی سیاست پر چھائے رہے ہر آمر کے خلاف آپ نے آواز اُٹھائی،جب بھی ضرورت پڑی آپ نے اپوزیشن کو متحد کرکے نیا اتحاد بنایا۔1962 اور1973کے دونوں دساتیر کی تیاری میں آپ نے حصہ لیا‘آپ کا یہ شعر زبان زدعام ہوا: کب اشک بہانے سے کٹی ہے شب ہجران۔کب کوئی بلاصرف دعاؤں سے ٹلی ہے۔نوابزادہ منصور احمد خان نے پنجاب کے وزیرمال کی حیثیت سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے کی مراعات سے دست بردار ہونیکا اعلان کرکے بہت بڑا قدم اُٹھایا ہے اور ایسا قدم صرف اس خانوادے کا چشم وچراغ ہی اُٹھا سکتا ہے جس خانوادے کے سربراہ نے ایک بار کہا تھا:
غارت گری اہل ستم بھی کوئی دیکھے
چمن میں کوئی پھول نہ غنچہ نہ کلی ہے
اس وقت وطن عزیزمختلف بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے قوم کوچاروں طرف سے آفات اور مصائب نے گھیرا ہوا ہے، ملک کے چارصوبوں میں سے3میں تحریک انصاف کی اور ایک میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے،وفاق میں مسلم لیگ نون برسراقتدار ہے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی حکمرانی ہے اگرساری پارٹیاں اس نیک کام میں ایک دوسرے کا مقابلہ کریں تو ممکن ہے کہ وزیروں کی تعداد نصف رہ جائے،ممکن ہے سو،ڈیڑھ سو وزراء نوابزادہ منصور احمد کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے مراعات سے دست بردار ہوجائیں،اگر ایسا ہوا توچند مہینوں میں پاکستا ن سارے بحرانوں سے نکل آئے گا ورنہ اُمید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی۔