روس اور یوکرین کی جنگ میں اس وقت توجہ کا مرکز زاپوریژیا جوہری پلانٹ ہے۔جسے کے حوالے سے بین الاقوامی برداری میں تشویش پائی جاتی ہے‘ماسکو نے متنبہ کیا کہ یوکرین میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ میں اب بھی ایسی تباہی کا امکان ہے‘ جس کے مضمرات پوری دنیا میں محسوس کیے جائینگے‘ اس دوران پوٹن نے جوہری پلانٹ کے آزادانہ معائنے کی اجازت دے دی ہے۔روس اور یوکرین دونوں ہی ایک دوسرے پر زاپوریژیا میں شیلنگ کے الزامات لگا رہے ہیں، جس کی وجہ سے یہاں واقع یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کی تباہی کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ اس دوران فرانسیسی صدر کے ساتھ بات چیت کے بعد صدر پوٹن نے روس کے زیر قبضہ یوکرینی زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے آزادانہ معائنے کی اجازت دے دی۔ روس کے قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نیکولائی پتروشیف نے تاشقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کی ایک میٹنگ سے خطاب کے دوران کہا کہ یوکرینی فوج امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے، جس کی وجہ سے زاپوریژیا جوہری پاور پلانٹ کی تباہی کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسی کوئی تباہی ہوتی ہے تو اس کے مضمرات پوری دنیا میں محسوس کیے جائیں گے اور اس کی ذمہ داری واشنگٹن، لندن اور ان کے آلہ کاروں پر عائد ہوگی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ پر صورتحال کنٹرول سے باہر پلانٹ کی تباہی کا نتیجہ چرنوبل جوہری پاور پلانٹ کی تباہی سے بھی زیادہ خطرناک اور بھیانک ہو گا۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن جمعے کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے ٹیلی فون پربات چیت کے بعد آزاد معائنہ کاروں کی ٹیم کے ذریعے روس کے قبضے والے یوکرین کے زاپوریژیا جوہری پلانٹ کا معائنہ کرانے پر رضامند ہو گئے۔فرانسیسی صدر کے دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پوٹن نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے روس کے راستے یوکرین میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ جانے کی اجازت دینے کے مطالبے پرازسر نو غور کیا اور آزاد معائنہ کاروں کی ٹیم کو وہاں جانے کی اجازت دیدی۔
عالمی رہنماؤں نے آئی اے ای اے کے ماہرین سے جلد از جلد نیوکلیئر پلانٹ کا معائنہ کرنے اور زمینی حقائق کا جائزہ لینے کیلئے کہا ہے۔زاپوریژیا نیوکلیئر پلانٹ یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے، جسکے اطراف میں پچھلے کئی دنوں سے لڑائی چل رہی ہے۔ یوکرین اور روس دونوں نے ان حملوں کا الزام ایک دوسرے پر لگایا ہے یوکرین نے آئی اے ای اے کی طرف سے پلانٹ کے معائنے کی مخالفت کی ہے‘اسکا خیال ہے کہ اس طرح روس کے پلانٹ پر قبضے کو جواز ملے گا۔روس کے صدر پیوٹن کے ساتھ بات چیت کے چند گھنٹے بعد ہی ماکروں نے روسی صدر پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرین پر بہیمانہ حملے کرنے کا الزام لگایا ماکروں نے یوکرین پر روس کی فوجی کاروائی کو روکنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں کامیابی نہیں مل سکی۔ اس کے بعد جنگ میں مسلسل اضافے کے ساتھ ہی روسی صدر کے خلاف ان کی نکتہ چینی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ماکروں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران اتحادی فورسز کے نازی مقبوضہ جنوبی فرانس آمد کی 78ویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا چونکہ ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر بہیمانہ حملہ کر دیا ہے اور جنگ یورپی دھرتی پر پہنچ گئی ہے۔اس طرح دیکھا جائے تو یوکرین کی جنگ سے عالمی امن کو لاحق خطرات ابھی ٹلے نہیں ہیں۔