جنگ کا منڈلاتا خطرہ

ہیلن آ ف  ٹرائے سپارٹا کے بادشاہ  مینی لائس کی ملکہ تھی جسے ٹروجن شہزادہ پیرس اپنے ساتھ بھگا کر ٹرائے لے گیا تھا۔اس پر مینی لائس اور اس کا بھائی ایگامیمنان یونان کی دیگر ریاستوں کی امداد سے ایک ہزار بحری جہازوں کا بیڑا لے کر سمندر پار ٹراے پر حملہ آ ورہوا۔نو سال کے طویل محاصرے اور کئی ایک خونریز لڑائیوں کے  بعد یونانی سپاہی دھوکے سے قلعے میں داخل ہوئے اور شہر کے دروازے کھول دیئے۔ شہر میں داخل ہونے کیلئے یہ سپاہی ایک لکڑی کے گھوڑے میں چھپ کر گئے تھے جس سے دھوکے اور دغا کیلئے ٹروجن ہارس کی اصطلاح لٹریچر میں مستعمل ہوئی۔یونانیوں نے شہر کو جلا کر خاکستر کر دیا اورہیلن کو واپس لے آئے۔ یہ ایک طویل ترین  اور سب سے خونریز جنگ تھی جس میں دونوں اطراف سے بے شمار سورما مارے گئے تھے یہ بارویں  تیرویں صدی قبل مسیح کا واقعہ ہے۔اب ذرا موجودہ دور کا تذکرہ کیا جائے جہاں اس وقت دنیا میں کئی مقامات پر جنگوں کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ امریکہ نے چین کو چھیڑنے کا پورا تہیہ کررکھا ہے اورحال ہی میں امریکی ریاست انڈیانا کے ریپبلکن گورنر نے تائیوان کا اپنا دورہ شروع کیا ہے اور خود مختار جزیرے کی صدر سے ملاقات کی ہے۔ سپیکر نینسی پیلوسی کے ایک اعلی سطحی دورے پر تنازعے اور کشیدگی کے بعد ان کا یہ دورہ ہو رہا ہے۔امریکی ریاست انڈیانا کے ریپبلکن گورنر ایرک ہولکمب نے پیر سے تائیوان کا چار روزہ دورہ شروع کیا ہے۔ صبح پہنچتے ہی انہوں نے تائیوان کی صدر سائی انگ وین سے ملاقات کی، جنہوں نے انہیں بتایا کہ امریکہ اور تائیوان سیکورٹی اور اقتصادی امور میں ایک دوسرے کے اہم اتحادی ہیں۔ تائیوان کی صدر نے تائی پے میں اپنے دفتر میں ملاقات کے دوران انڈیانا کے گورنر سے کہا، ''تائیوان کو آبنائے تائیوان کے اندر اور اس کے آس پاس چین کی جانب سے عسکری خطرات کا سامنا ہے۔''ان کا مزید کہنا تھا، ''اس وقت، جمہوری اتحادیوں کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہئے اور انہیں اپنے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔''انڈیانا کے ریپبلکن گورنر ایرک ہولکمب کی اپنے اس دورے کے دوران زیادہ توجہ اقتصادی تبادلے پر ہے، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز کے اہم شعبے میں تعاون کے حوالے سے۔حالیہ ہفتوں میں امریکی سیاست دانوں کی جانب سے تائیوان کا یہ تیسرا ہائی پروفائل دورہ ہے۔ امکان ہے کہ دوسرے دوروں کی طرح ہی بیجنگ کی طرف سے اس پر بھی امریکہ کی سرزنش اور مذمت کی جائیگی اس کی ابتدا امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے اس ماہ کے اوائل میں دورہ تائیوان سے ہوئی تھی۔گزشتہ ہفتے ہی تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے تائی پے کے دورے پر آئے امریکی کانگریس کے پانچ رکنی وفد سے ملاقا ت کی تھی۔ امریکی کانگریس کا یہ وفدایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے متنازعہ دورے کے 12دن بعد تائی پے پہنچا تھا۔ اس کا مقصد ''تائیوان کے لیے امریکی حمایت کی مزید توثیق ''بتایا گیا تھا۔تائیوان کی صدر سائی انگ وین اور وزیر خارجہ جوزف وو نے امریکی ایوان کانگریس کے وفد کو تائیوان آنے کی دعوت بھی دی تھی۔پیلوسی گزشتہ 25 سالوں میں تائیوان کا دورہ کرنے والی امریکی حکومت کی اعلی ترین رکن تھیں۔ بیجنگ تائیوان کو اپنی ہی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے اور امریکی مداخلت پر سخت قسم کی وارننگ دیتا رہا ہے۔تاہم تائیوان بیجنگ کے ان علاقائی دعوں کو مسترد کرتا ہے اور وہ اپنے آپ کو ایک جمہوری اور خود مختار ریاست کہتا ہے۔پیلوسی کے دورے کے بعد چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے کئی دنوں کی لائیو فوجی مشقیں کی تھیں، جس سے تائی پے کو مجبورا اپنی پروازیں منسوخ کرنی پڑیں تھیں۔ چینی جنگی طیاروں کو بھی آبنائے تائیوان میں تفتیش کے لیے بھیجا گیا تھا۔رد عمل کے طور پر چین نے تائیوانی شخصیات پر ویزا پابندیاں بھی عائد کی تھیں، تاہم اس کے اثرات کیا مرتب ہوئے وہ ابھی تک واضح نہیں ہیں۔امریکہ تائیوان کو ہتھیار فروخت کرتا ہے اور امریکی سیاست دان تائیوان کا دورہ کرنے کے ساتھ ہی حکومت کے ساتھ بات چیت بھی کرتے رہتے ہیں۔ چین کا الزام ہے کہ امریکہ اپنی ان حرکتوں سے جزیرے کی آزادی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔