مثبت پیش رفت

گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی دینی مدارس کے طلباء اور طالبات نے میٹرک کے امتحا نا ت میں 11مختلف بورڈ وں سے نما یاں پوزیشن کے ساتھ کامیا بی حا صل کی  اور دینی تعلیم، حفظ قرآن، تجوید، قرا ت کے ساتھ انگریزی، ریا ضی، فز کس، بیا لو جی اور کیمسٹری میں اعلیٰ نمبر وں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔کسی زمانے میں دینی مدارس کے لئے جو نصاب رکھا گیا وہ جا مع نصاب تھا اس میں لغت، فقہ، تفسیر، حدیث، فن رجال کے ساتھ ساتھ ریا ضی، فلکیات، فلسفہ، طب، حیا تیات وغیرہ کی تعلیم بھی دی جا تی تھی ابومو سیٰ خوارزمی، جا بر بن حیان، ابن رُشد اور بو علی سینا وغیرہ دینی مدرسوں کے فارغ التحصیل تھے‘مو جودہ دور میں بھی بہت سے ایسے تعلیمی ادارے ہیں جہاں اسی نوعیت کا نصاب رکھا گیا ہے۔اسلئے بجا طور پر یہ تعلیمی ادارے اس علمی میراث کے امین شما ر کئے جا تے ہیں بیسویں صدی کے آخری عشروں میں مولانا سلیم اللہ خان مر حوم، مفتی جمیل احمد خا ن شہید، اور مو لا نا تقی عثمانی مد ظلّہ نے ہم عصر علما ء کی مشاورت اور رہنمائی میں ایسے تعلیمی اداروں کی بنیا د رکھی جن کے سند یا فتہ علما ء جدید علوم اور عصری فنون میں بھی دوسروں سے پیچھے نہیں ہونگے پشاور بورڈ نے میٹرک کے نتا ئج کا اعلا ن کیا تو پشاور میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ مدرسوں کی طالبات نے سائنس میں 100فیصد نتیجہ دکھا یا اور آرٹس میں ٹاپ ٹین پوزیشنوں پر مد رسے والی حا فظات اور قاریات کے نا م آئے اقرا حفاظ سیکنڈری سکول ورسک روڈ کی طا لبہ حا فظ سائرہ گل نے 1043نمبر لیکر اول،حا فظ اما مہ سیّدنے 1030نمبر لیکر دوسری اور حا فظہ سیدہ حلیمہ مسعود نے 1004نمبر لیکر بورڈ میں تیسری پو زیشن حا صل کی اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سامنے ایک صحا بی نے شکا یت کی کہ میرے بچے کو سبق یا د نہیں ہوتا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فر ما یا اس کو قرآن حفظ کراؤ ذہا نت میں بر کت ہو گی دوسرے تعلیمی اداروں میں بھی جو طا لب علم حافظ قرآن ہو تے ہیں ان کی کارکردگی دوسروں سے بہتر ہو تی ہے۔ اقراء روضتہ الاطفال ٹرسٹ کے قیا م کو اب تین عشرے ہو چکے ہیں ان تین عشروں میں قریٰ، حفاظ، علما ء اور مفتیان دین متین نے لیکچر رانگلش‘ لیکچرر ریاضی‘ لیکچرر فزکس‘ لیکچرر کمپیو ٹر سائنس‘ ڈاکٹر، انجینئر اور دیگر ایسے ہی عہدوں کے لئے ٹیسٹ انٹر ویو پا س کر کے عملی زند گی میں قدم رکھا ہے یہ ایک بہت ہی خوش آئندپیش رفت ہے۔