بیسیوں صدی کا بہترین اتھلیٹ

بیسویں صدی میں دنیائے سپورٹس میں یوں تو گیمز کی دنیا میں بے شمار ایسے کھلاڑی پیداہوئے کہ جنہوں نے مختلف گیمز میں اپنا سکہ منوایا پر اگر یہ سوال کیا جائے کہ بہ حیثیت مجموعی کون سا ایسا کھلاڑی تھا کہ جسے بیسویں صدی کا دنیا کا بہترین ایتھلیٹ قرار دیا جا سکتا ہے تو بلا شبہ کھیلوں کے مبصرین کی نظر سکواش کے لیجنڈ ہاشم خان پر جا کر رک جاتی ہے۔مال روڈ پر واقع اس کلب کے قریب بھی مٹی کے گھروندوں سے بنا ہوا ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جو آج نواں کلی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس گاؤں میں 1914 میں ہاشم خان نے جنم لیا تھا۔جب گورے اس کلب میں واقع سکواش کورٹ میں کھیلا کرتے تو ان کو بال بوائےball boy کی ضرورت پڑتی۔ہاشم خان قریب ہی واقع گاؤں سے اس کلب میں آ جاتا اور بطور بال بوائے تھوڑی اجرت پر کام بھی کرتا اور گورے کھلاڑیوں کے ساتھ سکواش بھی کھیلتا‘پشاور کلب میں سکواش کے ایک گورے کھلاڑی نے ہاشم خان کے اندر چھپے ہوئے سکواش کے کھلاڑی کو بھانپ لیا اس نے اپنے خرچ پر اسے بمبئی میں ہونے والے سکواش کے ایک ٹورنامنٹ میں کھیلنے کے لئے بھجوایا۔ وہاں پر ہاشم خان نے اپنے بہترین کھیل سے سکواش کی دنیا میں اپنے لئے ایک مقام پیدا کر لیا اس کے بعد انہوں نے پھر مڑ کر پیچھے نہ دیکھا۔ جس طرح ٹینس میں ومبلڈن میں ہر سال ہونے والے ٹورنامنٹ کا اپنا ایک مقام ہے۔ بالکل اسی طرح جہاں تک سکواش کا تعلق ہے برٹش اوپن سکواش ٹورنامنٹ عرصہ دراز سے ہر سال انگلستان میں کھیلا جاتا ہے اور اسے سکواش کی دنیا میں ایک کلیدی حیثیت حاصل ہے۔یوں تو برٹش اوپن سکواش ٹورنامنٹ ہاشم خان کے علاوہ کئی دوسرے پاکستانی اور غیر ملکی کھلاڑیوں نے بھی جیتا ہے پر ہاشم خان اور ان میں جو فرق ہے وہ اب ہم درج ذیل کی سطور میں بیان کرنے لگے ہیں۔ ہاشم خان نے یہ ٹورنامنٹ جب پہلی مرتبہ جیتا تو اس وقت ان کی عمر37 برس تھی اور جب انہوں نے اسے ساتویں اور آخری مرتبہ جیتا تو اس وقت وہ 45 برس کے تھے۔ یہ سوچ کر انسان لرز جاتاہے کہ اگر ھاشم خان کو انٹرنیشنل سکواش سرکٹ میں اس عمر میں کھیلنے کا موقعہ فراہم کر دیا جاتا کہ جس عمر میں اکثر کھلاڑیوں کو فراہم کر دیا جاتا ہے یعنی 18 یا 19 برس تو ہاشم خان نے 24 کے قریب برٹش اوپن ٹورنامنٹ جیتے ہوتے۔ اب آپ ذرا اس کا موازنہ جہانگیر خان کے10 جہان شیر کے 6اور ہنٹ کے 8 ٹائٹلز کے ساتھ کریں۔ان کھلاڑیوں نے جب انٹرنیشنل سرکٹ جائن کیا تو وہ 18 برس کے تھے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جہانگیر نے جب آ خری مرتبہ 1992 میں برٹش ٹائٹلز جیتا تو اس وقت ان کی عمر 30برس تھی  جان شیر نے 27 برس میں یہ کارنامہ1997 میں سر انجام دیا۔ بیرنگٹن نے 1973 میں 32 سال کی عمر میں،ہنٹ نے 1981 میں 34 سال کی عمر میں جبکہ ہاشم خان نے اپنا آ خری برٹش اوپن ٹائٹل 1958 میں جیتا تھا جب وہ 44 برس کے تھے۔یہ حقائق واقعی حیران کن ہیں، ہاشم خان نے 100 برس کی عمر میں امریکہ میں وفات پائی جہاں وہ مستقل آ باد ہو گئے تھے ان کو Athlete for ever۔ یعنی تمام زمانوں کے ایتھلیٹ کا خطاب بھی دیا گیا۔