تحر
پاکستان کی آزادی کے ان 75 سالوں میں تھیٹر‘ سینما اور ٹیلی ویژن جیسی ثقافتی سرگرمیوں کو دیکھیں تو ملک کے حالات پر عوام کی رائے کی واضح تصویر سامنے آتی ہے۔ 1968ء کی ’ثقافتی رپورٹ‘ میں پاکستانی ثقافت کے بارے میں فیض احمد فیض نے لکھا تھا کہ ”ایک ترقی پذیر ملک میں ثقافتی سرگرمی بہت سے طریقوں سے سماجی و سیاسی تحریک ہی کی شکل ہوتی ہے جس کے ذریعے قوم کی تعمیر میں عوام کی بھرپور شرکت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔
رواں ہفتے امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر ’ہالی ووڈ‘ جو کہ فلمی صنعت کے لئے مشہور ہے جہاں ہونے والے ایک سالانہ مقابلے ”ہالی شارٹس فلم فیسٹیول‘ میں پاکستانی نژاد برطانوی فلم ساز ”سیماب گل“ کی ہدایات کردہ فلم ”ملاقات“ کو مقابلے کے لئے پیش کیا گیا اور عالمی سطح ہونے پر ہونے والے اِس مختصر (شارٹ) فلموں کے مقابلے اور نمائشی میلے میں مذکورہ فلم ’ملاقات‘ نے اعلیٰ ایوارڈ حاصل کیا ہے اور اِس ایوارڈ کو حاصل کرنے کے بعد یہ فلم از خود اعلیٰ ترین فلمی ایوارڈ ”آسکر“ کی دوڑ میں شامل ہوگئی ہے۔ 1959ء میں ’جاگو ہوا سویرا‘ نامی پاکستانی فلم پہلی مرتبہ آسکر کے لئے پیش کی گئی تھی لیکن یہ فلم منظور (نامنیٹ) نہیں ہو سکی تھی۔ مجموعی طور پر 10 پاکستانی فلمیں ’آسکر ایوارڈ‘ کے لئے ارسال کی گئی ہیں لیکن اِن میں سے کوئی بھی اعزاز حاصل نہیں کر سکی۔ قابل ذکر ہے کہ قومی زبان ”اُردو“ میں بنائی گئی فلم ”ملاقات“ اُن تین فلموں میں سے ایک ہے‘ جنہوں نے کیلی فورنیا میں منعقدہ مختصر فلموں کے میلے میں اعلیٰ ایوارڈز حاصل کیا ہے۔ اِس فلم نے شارٹ فلم فیسٹیول میں ”لائیو ایکشن“ کٹیگری میں اعلیٰ ایوارڈ حاصل اپنے نام کیا ہے اور اِس طرح ’آسکر ایوارڈ‘ کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہے‘ جو اپنی جگہ ایک اعزاز ہے۔ پاکستانی فلم کے علاوہ جو دیگر دو فلمیں بھی ’آسکر‘ کے لئے اہل قرار پائی ہیں اُن میں Hallelujah اور Scale نامی فلمیں شامل ہیں۔ سکیل نامی فلم ’اینیمیٹڈ کٹیگری‘ سے ایوارڈ کے لئے نامزد کی گئی ہے۔ فلم ’ملاقات‘ جس کا انگریزی نام ’سینڈ سٹروم (ریت کا طوفان)‘ رکھا گیا ہے ’لائیو ایکشن فلم ہے جس کا مقابلہ سال 2023ء میں ’آسکر فلم میلے‘ میں دنیا کی دیگر فلموں سے ہوگا۔ ’ملاقات‘ کے پروڈیوسر عابد عزیز مرچنٹ نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں اپنی کامیابیوں کا شمار کرتے ہوئے دیگر ایوارڈ یافتہ فلموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں فلم سازی کی اہلیت و صلاحیت پائی جاتی ہے اور اگر اِس صنعت کو خاطرخواہ توجہ دی گئی تو کئی ایک عالمی اعزازات حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ ’ملاقات‘ میں پریزے فاطمہ اور حمزہ مشتاق نے مرکزی کردار ادا کئے ہیں جبکہ عابد عزیز مرچنٹ کی جانب سے پروڈیوس کی گئی اس مختصر فلم کو عالمی وبا کے دوران کراچی میں شوٹ کیا گیا۔ فلم کی کہانی سکول میں پڑھنے والی ’زارا‘ نامی لڑکی کے گرد گھومتی ہے‘ جو انجان دوست کے ساتھ اپنے ناچ کی ایک ویڈیو شیئر کرتی ہیں اور وہ انجان و ناقابل اعتماد دوست بعد میں اُسے مذکورہ ویڈیو پر بلیک میل کرتا ہے۔ فلم کا یہ موضوع انتہائی حساس ہے جس سے نوجوان نسل کا واسطہ ہے۔ سبق یہ ہے کہ کسی بھی انجان شخص پر اعتماد نہ کیا جائے۔ ’آن لائن‘ محفوظ سرگرمیوں کے حوالے سے ’ملاقات‘ نصابی اہمیت کی حامل فلم ہے جس کے مندرجات ہر نوجوان بالخصوص زیرتعلیم نوجوانوں کو دکھائے جانے چاہئیں۔ کورونا وبا کے دوران جب آن لائن تدریسی نظام متعارف کرایا گیا تو اُس وقت نوجوانوں نے بڑی تعداد میں ایسے آن لائن وسائل کا بھی استعمال کیا جن کے ذریعے جانے انجانے لوگوں سے بات چیت (تبادلہئ خیال) کا موقع ملا اور یہیں سے آن لائن تحفظ بارے مختلف خدشات پیدا ہوئے لیکن نوجوانوں کی رہنمائی نہیں کی گئی۔ ضرورت اِس اَمر کی ہے فلم ڈرامے اور ذرائع ابلاغ کے دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کی ’آن لائن‘ بھلائی کے سلسلے میں رہنمائی کی جائے۔