یوکرین جنگ کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ 24 فروری کو شروع ہونے والی روس یوکرین جنگ کو چھ مہینے ہو چکے ہیں اور اس کے جلد اختتام کا امکان نظر نہیں آرہا۔ اس کی وجہ سے اطراف کے ہزاروں انسان مرچکے، لاکھوں زخمی و دربدر ہو چکے۔ یوکرین کے نو ہزار اور روس کے 15 سے 20 ہزار فوجی مارے گئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ساڑھے پانچ ہزار سے زائد عام شہری مرچکے ہیں۔ یوکرین کے ایک تہائی باشندے ملک چھوڑ چکے، 66 لاکھ داخلی طور پر بے گھر اور اتنے ہی یوکرینی یورپی ممالک میں پناہ گزیں ہوچکے ہیں۔یوکرین بحران کے ساتھ کورونا وبا، ماحولیاتی مسائل، کم پیداوار، برآمدات کی ترسیل میں مشکلات اور مہنگائی کی عالمی لہر نے ان مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے غذائی اجناس کی ترسیل میں مشکلات کے باعث دنیا کو مہنگائی اور غذائی بحران کا سامنا ہے۔ اس نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو بھی شدید طور پر متاثر کرنا شروع کردیا ہے۔اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک کے مطابق دنیا کے 34 کروڑ 50 لاکھ افراد کو 82 ممالک میں خوراک کے شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے۔عالمی خوراک پروگرام کو اس سال 15 کروڑ 20 لاکھ افراد کی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے 22 ارب امریکی ڈالرز درکار ہیں جس کیلئے امیر ممالک کو آگے آنا چاہئے۔ یوکرینی خوش قسمت ہیں کہ ان پر حملہ آور روس کے خلاف سارے اکٹھے ہیں، اس پر پابندیاں لگا رہے ہیں، ان کی دامے، درمے، سخنے مدد کررہے ہیں، مغربی ذرائع ابلاغ یوکرین میں جاری جنگ اور بیس لاکھ سے زیادہ یوکرینی پناہ گزینوں کی مشکلات و مسائل کی لگاتار کوریج کررہے ہیں اور اکثر یورپی ممالک مثلا پولینڈ، ہنگری، چیکوسلواکیہ اور ڈنمارک نے لاکھوں یوکرینی پناہ گزینوں کو پناہ اور سہولتیں دی ہیں مگر اس جنگ کے بعد بڑھتی ہوئی ضروریات اور
مالدار ممالک کی یوکرینی پناہ گزینوں پر توجہ کی وجہ سے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو دوسرے مسائل سے نمٹنے کیلئے رقم کی کمی کا سامنا ہے اور وہ پروگراموں پر کٹ لگانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ شمالی عراق میں واقع شامی مہاجرین کے کیمپوں کو صاف پانی، نکاسی آب اور بجلی منقطع کی گئی ہے۔ جبکہ جنوبی سوڈان میں اس سال کچھ پناہ گزین بچے ثانوی تعلیم سے محروم رہیں گے۔ اقوام متحدہ کے مطابق عالمی انسانی بحرانوں کے مسائل کم کرنے اور پناہ گزینوں کو پناہ، خوراک، پانی، بجلی اور تعلیم کیلئے درکار رقم میں خاصی کمی آئی ہے۔ اگرچہ یوکرینی پناہ گزینوں کیلئے درکار رقم میں خاصا اضافہ ہوا ہے مگر دوسری جگہوں پر پناہ گزینوں کی خدمت کیلئے دستیاب اور درکار رقم میں فرق بہت زیادہ ہے کیوں کہ دوسرے مقامات پر خطرے اور بھوک سے دوچار لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جبکہ فنڈز اس حساب سے نہیں بڑھ پا رہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور نجی فلاح اداروں کو اس سال بیس کروڑ محروم افراد کی مدد کے لئے 49 ارب امریکی ڈالر درکار ہیں لیکن سات مہینے گزرنے کے بعد اب تک صرف اس کی ایک تہائی رقم اکٹھی ہوسکی ہے۔ اقوام متحدہ کو خدمت انسانیت کیلئے درکار زیادہ تر فنڈز امریکہ، یورپی یونین، چند مالدار یورپی ممالک، جاپان، چین اور کینیڈا دیتے ہیں مگر وہ اکثر فنڈز کا زیادہ تر حصہ مخصوص پروگراموں اور ممالک کیلئے مختص کردیتے ہیں اور اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ان کی ہدایات پر عمل کی پابند ہوتے ہیں۔ چنانچہ اقوام متحدہ کو اپنے پروگرام، خدمات اور سامان کی فراہمی میں کمی لانی پڑتی ہے۔ اقوام متحدہ نے یوکرین کے پناہ گزینوں کیلئے مزید چھ ارب ڈالر مانگے ہیں۔ اس کی پہلی اپیل سے زیادہ رقم اکٹھی ہوئی اور اس دوسری اپیل کی رقم بھی جلد پوری جائے گی۔ اس کے برعکس ہیٹی کیلئے اپیل پر گیارہ فیصد، ایل سلویڈور کیلئے بارہ فیصد، برونڈی کیلئے چودہ فیصد اور میانمار کیلئے سترہ فیصد فنڈز اکٹھے ہوئے ہیں۔ افغانی، شامی اور یمنی پناہ گزینوں کیلئے بھی بہت کم رقم اکٹھی ہوئی ہے۔دنیا کو متاثرین اور پناہ گزینوں کی مدد کیلئے ان کا رنگ، نسل اور علاقہ نہیں بلکہ بحران کی شدت اور ضروریات کو دیکھنا چاہئے۔