عالمی تنازعات سے دنیا میں قحط کا خطرہ دن بدن بڑھ رہا ہے تین سالوں میں شدید غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد تین سو پینتالیس ملین تک جا پہنچی ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خوراک کی کمی میں بڑھنے کا مزید خدشہ ہے اس کے علاوہ بڑے تنازعات وسیع پیمانے پر نقل مکانی کا سبب بن سکتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ یوکرین جنگ کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔صرف تین سالوں میں شدید غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے کورونا وائرس سمیت وبائی امراض عالمی تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید غذائی قلت سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 345ملین ہو گئی ہے جو کہ کورونا کی وباء کے آ نے سے پہلے 135ملین تھی مبصرین کے مطابق اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔خروشیف جب تک سوویت یونین کے کرتا دھرتا رہے ماسکو نے واشنگٹن کا ہر محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کیا پر ان کے اقتدار سے چلے جانے کے بعد ایک لمبے عرصے تک سوویت یونین کو جو سیاسی قیانیادت ملی وہ نہایت کمزور ثابت ہوئی اور اسی وجہ سے امریکہ دھیرے دھیرے دنیا کی سیاست پر چھا گیا سوویت یونین کے جب ٹکڑے ہوئے تو اکثر سیاسی مبصرین کا خیال تھا کہ امریکہ اب بلا شرکت غیرے دنیا پر راج کرے گا پرایک طرف اگر پیوٹن کے روپ میں روس کو ایک مضبوط اعصاب والا حکمران نصیب ہو گیا تو دوسری طرف چین بھی ایک مضبوط سیاسی قوت کے طور پر دنیا میں اُبھرا اور امریکہ کی مشکلات میں اس وقت سے اضافہ ہونے لگا کہ جب چین اور روس یک جان دو قالب ہو گئے۔ آج دنیا میں کمیونسٹ بلاک جتنا مضبوط ہے ماضی میں شاذ ہی کبھی اتنا مضبوط ہو گا؛ پیوٹن کی معاشی حکمت عملی سے آج روس کی کرنسی روبل ڈالر کے مد مقابل کھڑی ہو رہی ہے جو امریکہ کیلئے تشویش کا باعث بن رہی ہے‘دوسری طرف روس نے امریکہ کیساتھ براہ راست محاذ آرائی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔اس وقت وطن عزیز کے حالات یہ ہیں کہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ دیکھ لیں وہ آ پ کو زوال پذیر نظر آئے گا۔ اس کی وضاحت میں چند مثالیں پیش ہیں‘کھیلوں کی دنیا پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو آ پ کوآج سکواش میں ہاشم خان،کرکٹ میں سر ڈانلڈ بریڈ مین، ہاکی میں دھیان چند اور فٹبال میں میراڈونا کے پائے کے کھلاڑی نظر نہیں آ رہے‘ فنون لطیفہ کے شعبے کا بھی کم و بیش یہی حال ہے۔ کیا آپ کو دلیپ کمار، پرتھوی راج کپور، فرینک سناٹرا،مارلن برانڈو، ایوا گارڑنر، انگرڈ برگمن، الزبتھ ٹیلر، سر لارنس آ لیور۔ مدھو بالا اور سنتوش کمار جیسے فلمی فنکار نظر آ تے ہیں؟۔ نہیں بالکل نہیں موسیقی کے شعبے میں ذرا جھانک کر دیکھیں تو آپ کو اُستاد بڑے غلام علی خان، نوشاد علی، شنکر جے کشن اور خورشید انور جیسے لوگ نظر نہیں آ ئیں گے‘ فلمی شاعری میں جو مقام راجندر کرشن، تنویر نقوی،شیلندرا اور حسرت جے پوری کا تھا وہ پھر اور کوئی شاعر حاصل نہ کر سکا۔ یقیناً اس دلچسپ موضوع پر کسی ریسرچ سکالر کو ریسرچ کرنی چاہئے یہ جاننے کیلئے کہ اس زوال کی آخر وجہ کیا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جن لوگوں کا ہم نے اوپر کی سطور میں ذکر کیاہے وہ سب اپنے اپنے فن میں تخلیقی صلاحیتوں کے مالک تھے اور انہوں نے اپنے لئے جو مقام بنایا وہ اپنی محنت سے بنایا جب کہ آج کی دنیا کے فنکاروں کے سامنے تو مندرجہ بالاہیروز کی شکل میں کاپی کرنے کیلئے کئی فنکار موجود ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ