ایشیاء کپ 2022 کا آغاز ہو چکاہے جس میں کل 6 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں‘ اور اسکا انعقاد متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں ہو رہا ہے آج پاکستان اور بھارت کا میچ کئی حوالوں سے اہم ہے اور ہر ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کے میچ کو فائنل سے پہلے فائنل قرار دیا جاتا ہے۔ آج کھیلا جانے والا میچ تمام شائقین کیلئے انتہائی دلچسپی کا حامل ہے جب 2روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہیں۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں ایشیا کپ کے اب تک کھیلے گئے 14 ٹورنامنٹس کے کسی بھی فائنل میں آپس میں نہیں ٹکرائیں۔ تاہم اس مرتبہ توقع ہے کہ فائنل میں یہ دونوں روایتی حریف باہم مدِمقابل ہوں گے اور اس طرح کرکٹ کے شائقین کیلئے یہ ایشیا کپ یادگار ٹورنامنٹ ثابت ہوگا۔
یہ ٹورنامنٹ 2016 کے بعد دوسری مرتبہ ٹی20 کے فارمیٹ میں کھیلا جا رہا ہے۔ اگرچہ ٹی20 انٹرنیشنل کرکٹ میں آئی سی سی کی تازہ ترین رینکنگ کے مطابق بھارت پہلے اور پاکستان تیسرے نمبر پر ہے مگر گزشتہ سال دبئی میں ٹی20 ورلڈ کپ کے مقابلے میں پاکستان بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست فاش دے کر اپنے روایتی حریف پر نفسیاتی برتری حاصل کرچکا ہے۔اس کے علاوہ، پچھلے چند ماہ سے کرکٹ کے تمام فارمیٹس میں پاکستان کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے۔ اس لحاظ سے بھی ٹیم نہایت پراعتماد نظر آتی ہے۔ ٹیم کے قائد بابر اعظم عصرِ حاضر کے بہترین بیٹسمین شمار کیے جاتے ہیں اور ان کا موازنہ بھارت کے سابق کپتان ویرات کوہلی سے کیا جاتا ہے جو کچھ عرصہ قبل تک رینکنگ میں پہلے نمبر پر تھے، مگر اب آئی سی سی کی تازہ ترین رینکنگ میں وہ تنزلی کا شکار ہوکر 33 ویں نمبر پر جاچکے ہیں، جبکہ بابر ٹی20 اور ون ڈے، دونوں کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہیں۔لہٰذا دنیا بھر میں کرکٹ شائقین کی نظریں ایشیا کپ میں نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان آج کے مقابلے پر ہیں بلکہ بیٹنگ میں بابر اعظم اورویرات کوہلی کی کارکردگی پر بھی مرکوز ہیں۔
ویسے تو اس بار یہ میلہ سری لنکا میں سجنا تھا، مگر وہاں کے سیاسی حالات کی وجہ سے ایونٹ امارات کے میدانوں میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔گزشتہ 38 برسوں سے کھیلے جانے والے ایشیا کپ کا یہ 15واں ایڈیشن ہے مگر ٹی20 کے فارمیٹ میں دوسری مرتبہ کھیلا جارہا ہے۔ پہلی مرتبہ مختصر فارمیٹ میں ایشیا کپ کا انعقاد 2016 ہوا تھا جبکہ ون ڈے انٹرنیشنل فارمیٹ میں یہ ٹورنامنٹ 13 مرتبہ کھیلا جاچکا ہے۔ایشیا کپ کا آغاز 1983 میں شارجہ (متحدہ عرب امارات)میں ایشین کرکٹ کونسل کے قیام کے بعد ہوا۔ پہلے ایشیا کپ کا انعقاد بھی شارجہ میں ہوا جہاں ایشین کرکٹ کونسل(اے سی سی)کے دفاتر واقع تھے۔ یہ کونسل ایشیائی ممالک کے درمیان کرکٹ کے کھیل کو فروغ دینے اور اس کے ذریعے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے مقاصد کو پیش نظر رکھ کر قائم کی گئی تھی۔اس وقت ایشیا کے 3 ممالک یعنی بھارت، پاکستان اور سری لنکا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے مکمل رکن ہونے کے باعث انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے مجاز تھے۔ لہٰذا ابتدا میں یہی تینوں ممالک ایشیا کپ کے مقابلوں میں حصہ لیتے رہے۔
پہلا ایشیا کپ پاکستان، سری لنکا اور بھارت کے مابین کھیلا گیا۔2 سال بعد دوسرا ایشیا کپ سری لنکا میں کھیلا گیا مگر بھارت نے میزبان ملک کے ساتھ سیاسی تنازعات کے باعث اس ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کیا۔1988 میں کھیلے جانے والے تیسرے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش نے بھی حصہ لیا اور اس طرح ٹیموں کی تعداد 4 ہوگئی۔ اس ٹورنامنٹ کا میزبان بھی بنگلہ دیش ہی تھا۔ 1995 میں 5واں ایشیا کپ کھیلا گیا تو اس کی میزبانی دوسری مرتبہ شارجہ کو ملی۔ اس میں حسبِ سابق 4 ممالک شریک ہوئے۔ پھر انہی چاروں نے ایشیا کپ کے چھٹے اور 7ویں ایڈیشن میں بھی شرکت کی جو بالترتیب 1997 میں سری لنکا اور 2000 میں بنگلہ دیش میں منعقد ہوئے۔ایشیا کپ کے اگلے 2 ٹورنامنٹ 4، 4 سال کے وقفوں سے کھیلے گئے اور ان دونوں میں ٹیموں کی تعداد 4 سے بڑھ کر 6 ہوگئی۔ یہ 2 اضافی ٹیمیں متحدہ عرب امارات اور ہانگ کانگ کی تھیں جنہیں آئی سی سی کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل چکی تھی۔
ان میں سے پہلا ٹورنامنٹ 2004 میں سری لنکا میں کھیلا گیا جبکہ 2008 والے ٹورنامنٹ کی میزبانی پہلی مرتبہ پاکستان کو حاصل ہوئی۔2009 میں ایشین کرکٹ کونسل نے فیصلہ کیا کہ اب ایشیا کپ کا انعقاد ہر 2 سال بعد ہوا کرے گا جبکہ آئی سی سی نے اس کے تمام مقابلوں کو ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی حیثیت دینے کا اعلان کیا۔2010 میں ایشیا کپ کے 10ویں ایڈیشن کا انعقاد سری لنکا میں ہوا اور 2012 میں 11واں ٹورنامنٹ بنگلہ دیش میں کھیلا گیا۔ ان دونوں میں 4 روایتی ٹیموں یعنی بھارت، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش نے حصہ لیا۔ تاہم 2014 میں کوالیفائنگ راؤنڈ کے ذریعے افغانستان نے پہلی مرتبہ ایشیا کپ میں شرکت کی افغانستان کو آئی سی سی کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل چکی تھی۔
چھٹی ٹیم ہانگ کانگ کی تھی جس نے اس ٹورنامنٹ کے لئے کوالیفائی کیا جبکہ گزشتہ ایڈیشن میں شریک متحدہ عرب امارات اس مرتبہ کوالیفائی تو نہیں کرسکی مگر اسے میزبانی کا اعزاز ضرور حاصل ہوا۔2020 کے ایشیا کپ ٹورنامنٹ کا انعقاد ستمبر 2020 میں سری لنکا میں ہونا تھا مگر کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے اس کو ملتوی کردیا گیا اور یہ طے ہوا کہ یہ ایونٹ جون 2021 میں ہوگا۔ تاہم کورونا کے مسلسل پھیلاو کی وجہ سے ایک بار پھر ملتوی کردیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ اب یہ ٹورنامنٹ 2022 میں ہوگاقومی ٹیم کی بات کریں تو پاکستان صرف 2 مرتبہ ایشیا کپ کا فاتح رہا ہے۔ پاکستان نے پہلا ایشیا کپ 2000 میں جیتا تھا جبکہ 2012 میں پاکستان کو دوسری مرتبہ ایشیا کپ میں فتح نصیب ہوئی۔ یہ دونوں ٹورنامنٹ ون ڈے انٹرنیشنل کے فارمیٹ میں کھیلے گئے۔ایشیا کپ کے 15ویں ایڈیشن میں 6 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جن میں بھارت‘پاکستان‘ سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور کوالیفائنگ راونڈ میں کامیابی حاصل کرنے والی ہانک کانگ کی ٹیم شامل ہے۔