سیلاب زدگان: امدادی اشیاء

پاکستان کے طول و عرض میں اس وقت قریب 5 لاکھ (4 لاکھ98 ہزار 833) سیلاب متاثرین مختلف ریلیف کیمپوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اِن ریلیف کیمپوں تک امدادی سامان پہنچانا نسبتاً آسان و محفوظ ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ دیگر علاقوں میں امدادی سامان پہنچانے کیلئے کشتی یا ہیلی کاپٹر کی ضرورت ہے اور ایسے تمام علاقوں میں حکومتی ادارے فعال ہیں جن کے شانہ بشانہ پاک فوج بھی تکنیکی اور افرادی وسائل کے ساتھ ’دن رات‘ نہایت ہی اہم کردار ادا کر رہی ہے‘ سیلاب سے مجموعی طور پر ملک کے 166 اضلاع متاثر ہیں جن میں سے 66 کو ’آفت زدہ‘ قرار دیا گیا ہے لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ ابھی سیلاب کا خطرہ ٹلا نہیں ہے اور متاثرہ و آفت زدہ اضلاع کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کا مطلب اِن علاقوں میں اشیائے خوردونوش کی قلت اور ضروریات ہیں جن میں اضافہ ہو رہا ہے‘ سیلاب متاثرین کیلئے کسی بھی قسم کی امدادی رقومات بشمول زکوۃ‘ عطیات‘ صدقات اور خیرات وغیرہ جمع کرنے کے لئے ”وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ 2022ء“ قائم کیا گیا جس میں عطیات دینے کے لئے موبائل فون سے ’9999‘ پر fund لکھ کر ایک پیغام ’ایس ایم ایس (SMS)‘ بھیجنے پر ’10 روپے‘ کا عطیہ ’حکومت ِپاکستان‘کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو جائے گا۔

 ’فنڈ‘ لکھ کر 9999 پر جس قدر زیادہ تعداد میں ’ایس ایم ایس‘ بھیجنے سے زیادہ رقم عطیہ کی جا سکتی ہے مثال کے طور پر اگر کوئی موبائل فون صارف اپنے فون سے 100 روپے عطیہ کرنا چاہے تو اُسے ’9999‘ پر دس مرتبہ ’فنڈ‘ لکھ کر ’ایس ایم ایس‘ بھیجنا پڑے گا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ریلیف فنڈ میں بھی اندرون و بیرون مقیم مخیر حضرات سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے عطیات اکاؤنٹ نمبر IBAN:PK32KHYB00 15002008365353پر جمع کرا سکتے ہیں علاوہ ازیں ’ایدھی فاؤنڈیشن‘ کے کسی بھی قریبی مرکز یا اُن کے انسٹاگرام اکاؤنٹ (edhi.foundation) پر جا کر بھی کسی بھی مالیات اور مقدار میں عطیات جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ حکومت پاکستان اور ایدھی فاؤنڈیشن کی طرح الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ (@AlkhidmatOrg) کے ذریعے بھی متاثرین سیلاب کی امداد اور اُن کی بحالی کے لئے پوری تسلی کے ساتھ عطیات دیئے جا سکتے ہیں۔ برطانیہ کی امدادی تنظیم ’مسلم ایڈ یوکے (@Muslim_Aid) کی ویب سائٹ پر muslimaid.ord پر پاکستان سیلاب 2022ء کے عنوان سے ’آن لائن‘ عطیات جمع کرنے کی خصوصی سہولت دی گئی ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی صارف گھر بیٹھے اپنے بینک اکاؤنٹ سے جس قدر چاہے رقم عطیہ کر سکتا ہے اور مسلم ایڈ بھی اُن چند امدادی تنظیموں میں سے ایک سیلاب سے متاثرہ ملک کے تینوں صوبوں (خیبرپختونخوا‘ بلوچستان اور سندھ) میں بیک وقت امدادی کاروائیوں میں حصہ لے رہی ہے۔ 

حکومت پاکستان‘ ایدھی‘ الخدمت اور مسلم ایڈ کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں تنظیمیں عطیات جمع کر رہی ہیں اور ایسی تنظیموں کے نام بھی پہلی مرتبہ سننے کو مل رہے ہیں جنہیں سیلاب جیسے خصوصی حالات میں کام کرنے کا تجربہ نہیں اور نہ ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اُن کے دفاتر قائم ہیں لہٰذا کسی بھی مالیت یا مقدار کا عطیہ دینے سے قبل صرف اُنہی تنظیموں کا انتخاب کریں جو صرف سیلاب ہی نہیں بلکہ سارا سال امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہتی ہیں اور ایسی تنظیموں کی مستقل امداد کرنے کی عادت بنا لینے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔گلی محلوں میں سیلاب زدگان کے نام پر عطیات جمع کرنے والوں میں ایک قلیل تعداد نوسربازوں کی بھی ہے‘ جو اِس طرح کے آفات و سانحات سے فائدہ اُٹھانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے‘ فی الوقت حکومتی ادارے‘ فوجی‘ ملکی اور غیرملکی تنظیمیں متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں‘ انفرادی حیثیت میں بھی امداد دینے والوں کی بڑی تعداد فعال نظر آتی ہے لیکن کہیں جگہوں سے اطلاعات ہیں کہ لوگ عطیات میں خراب ہونے والی خوردنی اشیاء دے رہے ہیں یا اپنی ضرورت سے زائد ایسی اشیا عطیہ کر رہے ہیں جو سیلاب زدگان کیلئے کسی کام کی نہیں ہیں اور اُنہیں سیلاب زدگان تک موجودہ حالات میں پہنچایا بھی نہیں جا سکتا۔ 

سیلاب متاثرین کیلئے امداد اور بحالی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کو ”72ارب روپے“ سے زائد کی ضرورت ہے‘ ابتدائی ٹینڈر اسسمنٹ رپورٹ کے مطابق نقد ریلیف کی مد میں سات ارب روپے جبکہ نان فوڈ آئٹمز کی فراہمی کیلئے قریب 9ارب روپے درکار ہیں اور تقریباً 2ارب روپے طبی اخراجات پر خرچ ہونے ہیں‘ مویشیوں کو بچانے کیلئے 9ارب روپے سے زیادہ کی ضرورت ہے‘امدادی عمل کو تیز کرنے کیلئے 5ارب روپے کا سامان خریدناہے اور سیلاب سے متاثر ہونے والے مجموعی انفراسٹرکچر کی بحالی جس میں متاثرین کے گھروں کی تعمیرنو کیلئے41ارب روپے درکار ہیں‘اِس مالی ضرورت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سیلاب سے صرف موجودہ ضروریات کی مد ہی میں نہیں بلکہ مستقبل کی ضروریات کیلئے بھی مالی وسائل درکار ہیں‘فی الوقت متاثرین سیلاب کیلئے جاری امدادی سرگرمیوں میں حصہ ڈالنے کے وقت صرف وہی اشیا جمع کروائیں جو فوری ضرورت ہیں‘ کھانے پینے کی خشک اشیا ؤغیرہ کیونکہ پکا ہوا کھانا زیادہ دیر قابل استعمال نہیں رہ سکتا‘ خشک دودھ اور مائع دودھ کے ڈبے‘ کمبل اور گرم چادروں کی بجائے روئی سے بنی ہوئی چادریں‘ چھتریاں‘ پلاسٹک کی شیٹس‘ مچھر دانیاں‘ سلے ہوئے کپڑے جو آسانی سے پہنے جا سکتے ہیں‘ پلاسٹک کے جوتے‘ خشک میوہ جات‘ چنے اور کھجور‘مال مویشیوں کیلئے خشک چارہ اور خیمے شامل ہیں‘ پکا ہوا کھانا امدادی سرگرمیاں کرنیوالے رضاکاروں کو اِس اجازت کیساتھ دیا جا سکتا ہے کہ وہ اگر چاہیں تو اِس کھانے کا استعمال اپنی ضروریات کے مطابق کر سکتے ہیں۔