اہم ملکی اور بین الاقوامی امور

حالیہ سیلابوں سے تباہی کی ایک وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ پہاڑی اضلاع کی آ بی گزر گاہوں میں ناجائز تعمیرات کھڑی کی گئی تھیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے ساتھ ساتھ تجاوزات کے حوالے سے تادیبی کاروائی اس لئے ضروری ہے کہ آئندہ کیلئے اس کا تدارک ہو۔جو ہونا تھا وہ توہو چکا اب آ گے کی فکر ضروری ہے یہ ملک اس قسم کے  سیلابوں کا شکار ہوتا رہے گا تا وقتیکہ ملک میں ڈیموں کا ایک جال نہیں بچھا دیا جاتا ان سے نہ صرف یہ کہ عوام کو سستی بجلی میسر ہو گی اورہمارا توانائی کا مسئلہ حل ہو جائے گا بلکہ زراعت کے فروغ کیلئے بھی وافر پانی دستیاب ہو گا‘ اب ایک ہلکا سا تذکرہ  ان عظیم لوگوں کا ہوجائے کہ جو بیسویں صدی  میں زندگی کے مختلف شعبوں  پر چھائے رہے  یا یوں کہہ لیں کہ جن کا اپنے اپنے  شعبے میں طوطی بولتا  تھا۔سب سے پہلے اگر سپورٹس کا ذکر ہو جائے تو بے جا نہ ہوگا برصغیر میں غیر منقسم ہندوستان میں دھیان چند نامی ایک ہاکی پلیئر ہوا کرتے تھے کہ جو سینٹر فارورڈ کی پوزیشن پر کھیلتے تھے،  دھیان چند  کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان جیسا سینٹر فارورڈ دنیائے ہاکی نے پھر نہیں دیکھا کسی بھی میچ کے دوران ایک دفعہ جب دھیان چند کو گیند مل جاتی تھی تو اسے پھر حریف ٹیم کا کوئی مائی کا  لال ان سے چھین نہیں سکتا  تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے انہوں نے اپنی ہاکی کی سٹک stick کے ساتھ گوند لگائی ہوئی ہے جس کے ساتھ گیند چپک جاتی ہو چنانچہ ایک آ دھ مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ اس شک کو رفع کرنے کیلئے میچ کے اختتام کے بعد میچ کے ریفری نے ان کی ہاکی سٹک کا بغور معائنہ بھی کیا تھا۔جس طرح ہاکی کے میدان میں دھیان چند کا ثانی نہیں ملتا بالکل اسی طرح سکواش کے کھیل میں ہاشم خان کے پلے کا کوئی پلیئر ان کے جانے کے بعد پیدا نہیں ہوا۔ جہاں تک فٹبال کی بات ہے تو میرا ڈونا کے معیار کا کوئی فٹبالر پھر نہیں آ یا،کرکٹ میں ڈان بریڈمین کے ہم پلہ بلے باز پھر نہیں آیا ان کی بلے بازی میں بیٹنگ کی اوسط 99.9 تھی۔اب ذرا بین الاقوامی منظر نامے کا تذکرہ ہو جائے،بیجنگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چینی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ آبنائے تائیوان میں حالات پر بہت قریب سے نگاہ رکھے ہوئے ہے اور یہ مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے کہ اس سمندری علاقے میں امریکہ کے دو جنگی بحری جہاز کیا کر رہے ہیں‘امریکی بحریہ نے بھی  گزشتہ  روز کہا کہ اس کے گائیڈڈ میزائلوں سے مسلح دو جنگی بحری جہاز آبنائے تائیوان کے علاقے سے گزرے ہیں۔یو ایس نیوی نے کہا کہ ہمارے دو جنگی بحری جہازوں نے بین الاقوامی قانون کے تحت ہمیں حاصل حقوق کے تحت آبنائے تائیوان سے گزرتے ہوئے معمول کا ٹرانزٹ کیا ہے امریکی بحریہ کی ساتویں فلیٹ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان دونوں جنگی بحری جہازوں کا آبنائے تائیوان سے گزرنا معمول کا سٹریٹیجک مشن تھا۔بیان کے مطابق ان دونوں جنگی بحری جہازوں کے آبنائے تائیوان سے ٹرانزٹ کا مقصد واشنگٹن کی طرف سے یہ ظاہر کرنا ہے کہ امریکہ اس آبنائے اور مجموعی طور پر انڈو پیسیفک کہلانے والے سمندری خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ کریگا۔تائیوان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آبنائے تائیوان سے ان دونوں امریکی جنگی بحری جہازوں کا گزرنا ایسا عمل ہے، جس پر خود تائیوان کی وزارت دفاع بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے‘امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کے بہت متنازعہ ہو جانیوالے حالیہ دورہ تائیوان کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی جنگی بحری جہاز اس سمندری علاقے سے گزرے ہیں۔ پیلوسی نے رواں ماہ کے اوائل میں امریکی کانگریس کے ایک وفد کے ساتھ تائیوان کا دورہ کیا اور تائے پے کے لیے امریکہ کی بھرپور تائید و حمایت کا اظہار بھی کیا تھا۔اس کے جواب میں چین نے اس دورے پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی اور ساتھ ہی تائیوان کے جزیرے کے ارد گرد کئی روزہ بحری اور فضائی فوجی مشقیں بھی شروع کر دی تھیں تائیوان خود کو ایک آزاد ریاست قرار دیتا ہے لیکن چین کا شروع سے ہی یہ کہنا ہے کہ تائیوان اس کا ایک باغی صوبہ لیکن ناگزیر حصہ ہے۔