ڈیرہ اسماعیل خان کے کنٹونمنٹ میں واقع ایک گرجا گھر کے احاطے میں ایک قبر ہے جو سر کٹے انگریز کی قبر کے نام سے مشہور ہے، اس قبر میں جو فرنگی دفن ہے اس کا نام ڈیورینڈ ہے پر یہ وہ ڈیورنڈ نہیں کہ جس نے پاک افغان سرحد پر ایک لائن کھینچی جو ڈیورینڈ لائن کے نام سے مشہور ہے۔اس انگریز کا نام تھاہینری ڈیورنڈ اور یہ پنجاب کاگورنر تھا یہ 1870کا واقعہ ہے وہ ٹانک کے دورے پر تھا‘ اس نے اپنے اس دورے کے دوران کئی میلوں تک پیدل سفر کیا تھا‘ٹانک کے دورے کے دوران اس نے ہاتھی کی سواری کی خواہش کا اظہار کیا‘ جب وہ شہر کی فصیل اور قلعہ کے دروازوں سے ہاتھی پر سوار گزر رہا تھا تو ہاتھی بدھک گیا اور ایک دروازے سے اس زور سے ٹکرایا کہ ڈیورینڈ کا سر پھٹ گیا اور نواب آف ٹانک کی تین پسلیاں ٹوٹ گئیں۔ ڈیورنڈ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔ جس گیٹ کے ساتھ ٹکرا کر اس کا سر ٹوٹا تھا اس کا نام ڈیورینڈ گیٹ رکھ دیا گیا جو آج بھی اسی نام سے مشہورہے۔اب کچھ تذکرہ ہوجائے موجودہ حالات کا جہاں سیلابوں نے ہر طرف تباہی مچائی ہے اور اس وقت پورے ملک سے سیلابی ریلوں نے سندھ کا رخ کیا ہے جہاں کئی بندوں میں شگاف پڑے ہیں۔ منچھر جھیل بھی گنجائش سے زیادہ بھر گئی ہے اور سیہون کے علاقے کو بچانے کیلئے اس جھیل میں ایک طرف شگاف ڈالی گئی ہے۔ ان تمام واقعات سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہمارے ہاں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ذخیرہ گاہوں کی کمی ہے یا ان کی گنجائش کم ہے۔ سیلابی پانی کاعلاج شاید کسی کے پاس نہیں تاہم ملک میں اگر بڑے ڈیم موجود ہوں اور ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی زیادہ گنجائش ہوتو سیلابوں سے ہونے والی تباہی کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے‘اس ضمن میں ہم نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے‘ اس حوالے سے ہم دیگر ممالک سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پانی کے بڑے ذخائر موجود ہوں تو اس سے نہ صرف سیلابوں کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ خشک سالی کی کیفیت میں بھی اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔یہ تو اب ایک اٹل حقیقت ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے زیر اثر کبھی اتنی بارشیں ہوں گی کہ سیلاب کی کیفیت ہوگی اور کبھی خشک سالی کا سامنا ہوگا۔ پانی کے بڑے ڈیم ان دونوں مسائل کا حل ہے۔وطن عزیز میں وسائل اور ذرائع کی کمی نہیں اگر اس سے کما حقہ استفادہ کیا جائے تو ہمارے زیادہ تر مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ یہ جو آئے روز مختلف اقسام کے واقعات یا حادثات ہوتے ہیں وہ اس لئے رونماہوتے ہیں کہ اپنے ہاں گڈ گورننس کا فقدان ہے۔ سرکاری اور نجی عمارات میں آتشزدگی کے واقعات کبھی بھی رونما نہ ہوں اور رونما ہونے کی صورت میں ان سے جانی اور مالی نقصانات وسیع پیمانے پر کبھی نہ ہوں اگر اس ملک میں فائر بریگیڈ کے نظام کو جدید بنیادوں پر استوار کیا گیاہو۔ میونسپل اداروں کے متعلقہ اہلکار نجی اور سرکاری سیکٹرز میں عمارتوں کی تعمیر کے نقشے پاس کرتے وقت اس بات کا دھیان اگر رکھیں کہ جس جگہ عمارات کھڑی کی جا رہی ہیں وہ کہیں کسی قدرتی نالے کے پانی کے بہاؤ کے رستے میں تو نہیں آ رہیں،ان نالوں کی اگر بروقت صفائی کی جائے اور پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان معاملات میں غفلت برتنے والوں کو مناسب سزا ملے تو تمام معاملات کو سدھارا جا سکتا ہے۔ حال ہی میں ایک دنیا نے دیکھا کہ کس طرح سوات میں دریا کے کنارے تعمیرشدہ عمارات چشم زدن میں سیلاب کی موجوں سے دھڑام سے گر گئیں کیونکہ یہ موجوں کا راستہ روک تو نہیں سکتی تھیں تاہم یہ دریا کے قریب خطرناک مقام پرواقع تھیں۔ اگر اس کی پہلے سے منصوبہ بندی ہو اور ایسی جگہ پر عمارات نہ بنائی جائیں جس سے دریا کے پانی کا بہاؤ متاثر ہو تو اس نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔اگر ہم نے ابھی سے منصوبہ بندی نہیں کی تو مستقبل میں بھی اسی طرح نقصانات ہوتے رہیں گے۔ ہماری سڑکوں پر روزانہ ٹریفک کے حادثات میں لاتعداد لوگ لقمہ اجل ہو رہے ہیں پر مجال ہے کہ ان حادثات کو روکنے کے واسطے کوئی ٹھوس پالیسی بنائی گئی ہو جب تک ٹریفک اور ڈرائیونگ کے بنیادی اصولوں سے ڈرائیوروں کو ڈرائیونگ لائسنس دینے سے پہلے کما حقہ روشناس نہیں کرایا جائے گا اور ان کو اسی طرح تربیت نہیں دی جائے گی کہ جس طرح ترقی یافتہ ممالک میں ڈرایوننگ لائسنس کے اجرا سے پہلے دی جاتی ہے اور جب تک ٹریفک کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قرار واقعی سزا نہ دی جائے گی تب تک ہماری سڑکوں پر روزانہ مہلک حادثات ہوں گے۔ آخر اس میں کیا قباحت ہے کہ ہم من و عن وطن عزیز میں اسی قسم کا ٹریفک کا نظام قائم کر لیں جو برطانیہ یا دیگر ترقی یافتہ ممالک نے اپنے ہاں لاگو کیا ہوا ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے اسی فیصد مسائل کا تعلق ملک میں گڈ گورننس کے فقدان سے ہے جو قوانین موجود ہیں ان پر صدق دل سے عمل درآمد نہیں کیا جا رہا اور جہاں جہاں نئی قانون سازی کی ضرورت ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ